عازمین حج توجہ فرمائیں

کے این واصف
حج کا ہر موسم وبائی امراض سے پاک رہے، پرامن ہو اور حادثات سے محفوظ رہے، اس کوشش میں حج انتظامیہ کوئی کسر نہیں چھوڑتا۔ گذرے ہوئے موسم حج کے مشاہدے میں آئی ہر چھوٹی بڑی غلطی، کوتاہی یا خراب تجربے انتظامیہ نوٹ کرتا ہے اور اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ وہ غلطیاں یا کوتاہیاں اگلے موسم حج میں دہرائی نہ جائیں۔ موسم حج کو حادثات سے محفوظ رکھنے، پرامن رکھنے اور ہر حاجی کیلئے حج آرام دہ بنانے میں انتظامیہ کو حج پر آنے والوں کا تعاون سب سے اہم ہوتا ہے۔ حج انتظامات میں خلل کی دو اہم وجوہات ہیں۔ ایک تو مقامی افراد کا بغیر اجازت حج پر آنا اور دوسرے رمی جمرات میں ڈسپلن شکنی کرنا اور انتظامیہ کی ہدایات کو نظرانداز کرکے من مانی کرنا، بغیر اجازت حج کرنے سے گریز کرنے اور مقامی افراد تک حکومت کا پیام پہنچانے کیلئے حکومت سعودی عرب کروڑہا ریال خرچ کرتی ہے، لیکن حکومت کی ان ساری کوششوں کے باوجود ہزاروں مقامی افراد چوری چھپے منیٰ کے علاقہ میں داخل ہوجاتے ہیں اور بیرونی ممالک سے آئے ہوئے لاکھوں حجاج کرام کیلئے تکلیف کا باعث اور انتظامیہ کیلئے مسائل کھڑے کردیتے ہیں۔ دوسری اہم بات جو ہمارے حجاج کرام کو یاد رکھنی چاہئے وہ رمی جمرات کیلئے انتظامیہ کی ہدایات کا خیال رکھنا ہے۔

اس سلسلے میں وزارت حج نے مقاماتِ مقدسہ میں کام کرنے والے معلمین کے اداروں پر پابندی عائد کی ہے کہ رمی جمرات منظم شکل میں کرانے کیلئے حاجیوں کو قافلوں کی شکل میں جمرات بھیجا جائے۔ تمام ادارے آپس میں رابطہ پیدا کریں۔ ایسا نہ ہو کہ سارے ادارے ایک ساتھ ہی اپنے حاجیوں کو رمی کیلئے روانہ کردیں۔ ایسا کرنے سے جمرات کے پل پر غیر معمولی ازدھام اور اس سے سلامتی کے خطرات پیدا ہوسکتے ہیں۔ ممکن ہے کہ بھگدڑ یا ایک دوسرے کو دھکا دینے کا ماحول بھی پیدا ہوجائے۔ ایک مقامی اخبار کے مطابق غیر عرب افریقی ممالک کے حجاج کے ادارہ معلمین نے فیلڈ سرویس گروپوں کو ہدایت کردی ہیکہ وہ رمی کیلئے وزارت حج کے مقرر کردہ قواعد و ضوابط کی پابندی کریں۔ اپنے یہاں سے کسی بھی حاجی کو نظام الاوقات کی خلاف ورزی نہیں کرنی چاہئے۔ حاجیوں کو رمی کیلئے جاتے وقت سامان نہ دیں۔ ادارہ کے چیرمین عبدالواحد سیف الدین نے بتایا کہ رمی جمرات حج کا اہم عمل ہے، اسے منظم کرنا اشد ضروری ہے۔ یہ کام کسی ایک ادارے کا نہیں بلکہ سب کا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے رمی کو منظم کرنے کیلئے ذمہ داران کو تربیتی کورس کرادیا ہے۔ ادارہ چاہتا ہیکہ اس کے اہتمام میں حج کرنے والے آرام و راحت اور سکون و اطمینان کے ساتھ تمام حج کے ارکان ادا کریں۔ جمرات کمیٹی کے نائب نگران اعلیٰ نے کہا کہ حاجیوں کو انفرادی شکل میں جمرات جانے سے روکا جائے۔ ایک گروپ میں 250 سے زیادہ حاجی نہ ہوں۔ قافلے کے آگے آگے رہنما تعینات ہوں۔ ہر گروپ کا رہنما خود کو دوسرے سے نمایاں کرنے کیلئے امتیازی علامت ساتھ رکھنے کا اہتمام کرے۔
حجاج کرام کو چاہئے کہ وہ انتظامیہ کی ان ہدایات کو گرہ باندھ لیں اور ان کی پابندی کو یقینی بنائیں تاکہ وہ خود بھی محفوظ رہیں اور اپنے ساتھی حجاج کی سلامتی کو بھی یقینی بنائیں۔

کشمیر کی صورتحال پر خصوصی اجلاس
کشمیر میں قیامت خیز سیلاب کی وجہ سے پیدا ہوئی صورتحال پر غور کرنے اور ریاض کی سماجی تنظیموں کی جانب سے انہیں امداد بہم پہنچانے کی خاطر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ریاض (اموبا) نے ایک اجلاس کا اہتمام کیا جس میں ریاض کی تمام سماجی تنظیموں کے صدور یا نمائندوں نے شرکت کی۔ اموبا کے جنرل سکریٹری تقی الدین میر کے ابتدائی کلمات کے بعد اوباما کے صدر ڈاکٹر محمد احمد بادشاہ نے کشمیر میں سیلاب سے پیدا شدہ تشویشناک صورتحال پر تیار کئے گئے ایک سلائیڈ شو کے ذریعہ کشمیر کے تازہ ترین حالات اور وہاں ہوئے جانی و مالی نقصان کے اعداد و شمار پیش کئے۔ انہوں نے کہا کہ اموبا اور ریاض کی دیگر سماجی تنظیموں نے ہمیشہ آفات سماوی اور فسادات وغیرہ سے متاثر ہونے والے اپنے ہم وطنوں کی مدد کیلئے دست تعاون دراز کیا ہے اور آج کشمیر کی صورتحال دیکھتے ہوئے ہمیں حسب روایت اپنے کشمیری بھائیوں کی مدد کیلئے آگے بڑھنا چاہئے۔ ڈاکٹر بادشاہ کے بعد مختلف سماجی تنظیموں کے نمائندوں نے بھی یکے بعد دیگرے مختصر طور پر اظہارخیال کیا اور کشمیری باشندوں کی امداد کیلئے مختلف تجاویز پیش کیں۔ اخترالاسلام صدیقی جنرل سکریٹری میڈل ایسٹ این آر آئیز اسوسی ایشن (MENA) نے کہا کہ کشمیر کا سیلاب ہمارے اور کشمیری بھائیوں کیلئے ایک آزمائش کی گھڑی ہے۔ جو لوگ اس قہر سے محفوظ ہیں ان کیلئے اللہ تعالیٰ کی جانب سے آزمائش ہے کہ وہ کس طرح انہیں حاصل نعمتوں میں حاجت مندوں کو شریک کرتے ہیں اور جومصیبت میں ہیں ان کے صبر کا امتحان ہے۔

صدیقی نے خود بھی MENA کی جانب سے مالی امداد کا اعلان بھی کیا۔ سالم زبیدی نمائندہ ہیرا ایجوکیشن سوسائٹی نے کہا کہ مصیبت زدگان کی مدد کرکے ہمیں اجرعظیم اور خداوندقدوس کی خوشنودی حاصل کرنی چاہئے۔ ریاست کیرالا کی تنظیم آر سی ایف آئی (RCFI) کے نمائندے ڈاکٹر عبدالسلام نے کہا کہ اس طرح کے آفات سماوی میں جو لوگ جاں بحق ہوجاتے ہیں، ان کیلئے تو دنیا کے مصائب ختم ہوجاتے ہیں مگر جو لوگ بچ جاتے ہیں ان کے آگے مصائب کے پہاڑ کھڑے ہوجاتے ہیں اور ایسی گھڑی میں ہمارا فرض بنتا ہیکہ ہم اپنے ہم نفسوں کی مدد کیلئے اٹھ کھڑے ہوں۔ انہوں نے بتایا کہ آر سی آیف آئی کی ٹیم ہندوستان کی مختلف ریاستوں میں اس قسم کے حالات میں خدمات انجام دیتی ہے۔ انہوں نے ایک ویڈیو شو کے ذریعہ آر سی ایف آئی کی سماجی سرگرمیوں کی تفصیلات بھی پیش کیں۔ چیرمین دکن کلچرل اسوسی ایشن شمیم خاں نے کہا کہ وہ کشمیر کی تازہ ترین صورتحال سے پوری طرح واقف ہیں۔ وہ اور ان کی اسوسی ایشن ہر طرح کے تعاون کیلئے تیار ہیں۔ انڈین سائنٹسٹ اینڈ ریسرچرز اسوسی ایشن ریاض کے صدر ڈاکٹر مصباح العارفین نے کہا کہ کشمیر میں جو شدید تباہی آئی ہے اس کی مکمل تصویر اب تک ہمارے سامنے نہیں آئی ہے کیونکہ دوردراز کے علاقوں تک حکومت مشینری یا میڈیا کی ٹیمیں تک بھی نہیں پہنچ پائی ہیں۔ ضرورت اس کی ہیکہ ملک کی سماجی تنظیمیں سرگرم ہوں اور سیلاب سے متاثرہ افراد کی مدد کرنے میں حکومت کا ہاتھ بٹائیں اور این آر آئیز کی تنظیمیں ان کے ہاتھ مضبوط کرنے میں مدد کریں۔

صدر تنظیم ہم ہندوستانی محمد قیصر نے کہا کہ اہلیان ریاض کی یہ روایت ہی ہے کہ ملک میں جب بھی ہم وطنوں پر کوئی آفت آئی ہے ہم نے یہاں سے دست تعاون دراز کیا ہے۔ قیصر نے یہ بھی کہا کہ ملک میں مصیبت کی اس گھڑی میں بھی امدادی کام انجام دینے والے سرکاری و غیر سرکاری ادارے تعصب کی عینک لگا کر دیکھ رہے ہیں جو ایک افسوسناک اور قابل مذمت بات ہے۔ قیصر نے کہا کہ دوسرا افسوسناک پہلو یہ ہے کہ کشمیریوں پر اتنا بڑا قہر ٹوٹا اور اب تک ہندوستان کے بڑے غیر سرکاری سماجی تنظیمیں سرگرم نہیں ہوئیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہاں سے انسانی بنیاد پر امداد بہم پہنچانے کے علاوہ یہ اجلاس مودی سرکار سے مطالبہ کرے کہ حالات کی سنگینی کے اعتبار سے امدادی کام بھی اسی بڑے پیمانے پر انجام دے اور یہ کام صرف اور صرف انسانی بنیادوں پر انجام دیا جائے نہ ذات پات کی بنیاد پر۔ آفات سماوی کی صورت میں ملک کی ہر ریاست کی مدد کرنا مرکزی حکومت کی ذمہ داری ہے اور مدد حاصل کرنا عوام کا حق۔ محمد قیصر نے بھی تجویز کیا کہ خلیجی جنگ کے موقع پر اور ریاست گجرات میں آئے بھیانک زلزلے کے وقت این آر آئیز اور ہندوستانی باشندوں سے سرچارج کی صورت میں بھاری رقم جمع کی گئی تھی۔ کشمیر کے سلسلے میں بھی حکومت اس طرح کا اقدام کرے۔

اس اجلاس سے مرشد کمال انڈیا اسلامک کلچرل سنٹر، کونین شاہدی بہار انجمن، عبدالغفور آر سی ایف آئی (RCFI)، عبیدالرحمن بہار فاونڈیشن، عبدالاحد صدیقی صدر انڈین نیشنل فورم، میر علی جامعہ ملیہ المنائی اسوسی ایشن، اشرف شاہ، محمد ضغیم خاں، راشد حسن اور سہیل احمد نے بھی خطاب کیا اور کشمیریوں کی مدد کیلئے مختلف تجاویز پیش کیں۔ سالم زبیدی نے آخر میں کشمیر سیلاب میں مرنے والوں کی مغفرت اور مصیبت میں گھرے افراد کیلئے دعا کی۔