اوٹنور /8 ستمبر ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) حکمراں جماعت ٹی آر ایس میں گروپ بندی اور اختلافات کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے ۔ اس جماعت کے عوامی نمائندوں کے درمیان ضلع میں آپسی رنجشیں ظاہر ہو رہی ہیں ۔ اس کی تازہ مثال یہ ہے کہ حال ہی میں ضلع مستقر عادل آباد کے صدر نشین پی اے سی ایچ بینک دامودھر ریڈی پر پارٹی کے اہم قائدین نے عدم ا عتماد ظاہر کیا اور ضلع پریشد بھی ایسی ہی گروپ بندیوں کی طرف گامزن ہے۔ ایک ہفتہ پہلے ضلع پریشد کی اسٹانڈنگ کمیٹیاں تشکیل دی گئی ۔ کل سات کمیٹیوں کے اراکین کو منتخب کیا گیا ۔ ان کمیٹیوں کو گذشتہ ماہ 27 اگست کو منعقدہ ضلع پریشد کے جنرل باڈی اجلاس میں متفقہ رائے دے کر منتخب کرلیا گیا لیکن قائدین میں آپس میں بحث و تکرار ہوئی ۔ موصولہ اطلاع کے بموجب کمیٹیوں کی تشکیل میں کافی بحث و تکرار ہوئی ۔ ایک اطلاع کے بموجب ارکان ضلع پریشد ارکان اسمبلی کے درمیان گروپ بندیاں شروع ہوگئی ہیں ۔ بالخصوص ترقیاتی کاموں ، منصوبوں ، کمیٹیوں میں ارکان کی حیثیت کے حصول کیلئے ارکان اسمبلی اور ارکان ضلع پریشد آپش میں مقابلہ کر رہے ہیں ۔ ضلع کو حکومت کی جانب سے منظور ہونے والے کروڑوں کے فنڈس سے ترقیاتی کاموں کی انجام دہی اور ان کاموں کے متعلقہ عہدیداروں سے جائزہ لینے کی ذمہ داری ان کمیٹیوں پر ہوئی ہے ۔ سات کمیٹیوں کے منجملہ پانچ کمیٹیوں میں ایسی گروپ بندی نہیں ہے ۔ لیکن باقی دو کمیٹیوں کی بات کی جائے تو ارکان اسمبلی اور ارکان ضلع پریشد کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کیلئے صدرنشین ضلع پریشد شوبھارانی ایڑی چوٹی کا زور لگارہی ہیں۔ اس عظیم دو بڑی کمیٹیوں میں ریاستی وزیر جوگورامنا ، رکن پارلیمان عادل آباد جی نگیش ، ارکان اسمبلی اندرا کرن ریڈی ، ریکھا نائیک ، وٹھل ریڈی کے علاوہ دیگر ارکان ضلع پریشد شامل ہیں ۔ پسماندہ علاقوں کیلئے مرکز سے آنے والے بی آر جی ایف فنڈس کے خرچ کے معاملہ میں بھی ضلع کے عوامی نمائندوں کے بیچ دوریوں میں اضافہ ہو رہا ہے ۔ سال 2014-15 معاشی سال کیلئے 26.98 کروڑ روپئے بی آر جی ایف کے سالانہ منصوبہ کی تیاری کیلئے ضلع پریشد کی جنرل باڈی اجلاس میں قرارداد منظور کی گئی ۔ ضلع منڈل پریشد گرام پنچایت ، بلدیات ان چار کمیونسٹ کے تحت یہ فنڈس منظور ہوئے ہیں ۔ جس میں سے ضلع پریشد کمیونسٹ کے تحت 5.39 کروڑ فنڈس منطور ہوئے ہیں جس میں اراکان اسمبلی کا کوئی رول نہ رہے ۔ اس بات کو لیکر ارکان ضلع پریشد فکر مند ہیں ۔ ضلع کی سیاست میں اب تک تو گروپ بندیاں صرف کاگنریس پارٹی میں تھیں لیکن اب ٹی آر ایس میں بھی اس کے اثرات کی اطلاع عام ہو رہی ہیں ۔