عادل آباد میں تلگودیشم کا زبردست احتجاجی مظاہرہ

عادل آباد /16 ستمبر ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) کسانوں کے مسائل کی یکسوئی کا مطالبہ کرتے ہوئے تلگودیشم پارٹی اراکین و قائدین نے مستقر عادل آباد کے دفتر ضلع کلکٹریٹ کے روبرو زبردست احتجاجی دھرنا منظم کیا ۔ پارٹی ضلع صدر مسٹر لولم شیام سندر کی صدارت میں منعقدہ اس احتجاج میں عادل آباد سابق رکن پارلیمنٹ مسٹر ریف راتھوڑ سابق اراکین اسمبلی ضلع پرجا پریشد صدور ، زیڈ پی ٹی سی ایم پی ٹی سی سابق صدرنشین و اراکین بلدیات بھی موجود تھے ۔ اس موقع پر دیگر قائدین کے علاوہ ریاستی قائد مسٹر یونس اکبانی نے اپنے خطاب میں چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی سیاسی حکمت عملی کو کسان دشمن پالیسی ظاہر کرتے ہوئے خودکشی کرنے والے زراعت پیشہ افراد کو پانچ لاکھ روپئے فی کس ایک گریشیا ادا کرنے کا حکومت سے مطالبہ کیا جبکہ کسانوں کے قرضہ جات ایک مشت معاف کرنے ، زراعت پیشہ کو مزید قرضہ جات جاری کرنے ، کپاس فی کنٹل چھ ہزار روپئے خریدنے اور ضلع کو خشک سالی سے متاثرہ ضلع قرار دینے کا مطالبہ کیا ۔ مسٹر رمیش راتھوڑ نے چیف منسٹر کے چین دورے پر شدید تنقید کرتے ہوئے کسانو ںکے مسائل کو نظر انداز کرنے اور کرایہ پر ہیلی کاپٹر حاصل کرکے اس کے اخراجات کا بوجھ عوام پر ڈالنے کا الزام عائد کیا ۔ موصوف نے کہا کہ ضلع میں تاہم 125 کسان خودکشی کا شکار ہوچکے جبکہ انتظامیہ نے 69 افراد کی نشاندہی کی اور صرف 13 ایسے افراد ہیں جن کا ترعلق ٹی آر ایس پارٹی سے ہے انہیں فی کس پچاس ہزار روپئے امداد پہونچائی ۔ بعد ازاں سات مطالبات پر مشتمل ایک تحریری یادداشت جوائنٹ کلکٹر کو پیش کی گئی ۔ دفتر کلکٹریٹ کے روبرو احتجاجی دھرنا میں جاری لوڈ اسپیکر ( میک سٹ ) کو بغیر اجازت محسوس کرتے ہوئے II ٹاون سرکل انسپکٹر نے مداقلت کرتے ہوئے مائیک بند کرنے پر زور دیا جس کے بناء تقریباً نصف گھنٹہ تلگودیشم قائدین اور پولیس کے درمیان مباحثہ جاری تھا ۔ بعد ازاں تلگودیشم قائدین یادداشت پیش کرنے کی غرض پورے ہجوم کے ساتھ دفتر کلکٹریٹ کے مین گیٹ تک پہونچ گئے جہاں پولیس حرکت میں آکر گیٹ بند کردیا ورنہ ہجوم کلکٹریٹ عمارت میں داخل ہوگیا ہوتا ۔ گیٹ کے سامنے احتجاجیوں نے نصف گھنٹہ تک ٹی آر ایس حکومت ، چیف منسٹر کے خلاف سخت نعرے بلند کرتے رہے ۔