ظہیرآباد ۔ 24 ۔ اپریل ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) حلقہ امسبلی ظہیرآباد میں جیسے جیسے رائے دہی کی مقررہ تاریخ قریب آتی جارہی ہے ، انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں نے اپنی اپنی انتخابی مہم میں شدت پیدا کردی ہے ۔ ڈاکٹر گیتا ریڈی اپنے حلقہ انتخاب کا دورہ کر کے اپنی پہلی میعاد کے دوران ان کی جانب سے انجام دیئے گئے ترقیاتی کاموں کی دہائی دیتے ہوئے دوسری مرتبہ منتخب کرنے پر حلقہ اسمبلی ظہیرآباد کو بے مثال ترقی سے ہمکنار کرنے کا وعدہ کررہی ہیں ۔ پہلی مرتبہ حلقہ اسمبلی ظہیرآباد کے انتخابی میدان میں اترنے والے ٹی آر ایس کے امیدوار کے مانک نے اپنی زبردست انتخابی مہم کے ذریعہ اہم حریف جماعتوں کے امیداروں کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے ۔ ٹی آر ایس زیادہ سے زیادہ رائے دہندگان کی رائے پارٹی امیدواروں کے حق میں ہموار کرنے کے مقصد سے مستقر ظہیرآباد میں 26 اپریل کو ایک اور انتخابی جلسہ کا اہتمام کررہی ہیں جس کو پارٹی کے سربراہ کے چندرشیکھرراو مخاطب کرنے والے ہیں ۔ 2009 ء میں منعقدہ انتخابات میں 60572 ووٹ حاصل کرنے کے باوجود اپنے مدمقابل امیدوار سے معمولی ووٹوں کے فرق سے ہزیمت سے دوچار ہونے والے تلگودیشم امیدوار وائی نروتم پارٹی کے وفادار کیڈر کے ساتھ اپنی کامیابی کیلئے جان توڑ کوشش کررہے ہیں ۔ تلگودیشم کی بی جے پی سے انتخابی مفاہمت کے باعث انہیں مسلمانوں کے قابل لحاظ ووٹوں سے محرومی کا خدشہ بھی لاحق ہے تاہم اس کی تلافی بی جے پی کے حامیوں کے ووٹو سے ہونے کا بھروسہ بھی ہے ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بے جانہ ہوگا کہ مجوزہ انتخابات میں پارٹی امیدواروں کی کامیابی کیلئے تاحال کانگریس ، ٹی آر ایس اور وائی ایس سی ، آر پی نے بڑے پیمانے پر انتخابی جلسوں کا اہتمام کیا ہے لیکن تلگودیشم پارٹی کے سربراہ نے پارٹی امیدوار کیلئے ابھی تک ایک انتخابی جلسہ کا اہتمام بھی نہیں کیا ہے ۔ انتخابات میں حصہ لینے والی دیگر جماعتیں سی پی آئی ایم ، بی ایس پی اور وائی ایس آر سی پی بھی اپنے امیدواروں کی کامیابی کیلئے زور لگارہی ہیں ۔ اگرچیکہ حلقہ اسمبلی ظہیرآباد کے انتخابی مقابلے میں (11) امیدوار میدان میں موجود ہیں تاہم مقابلہ کانگریس ، تلگودیشم اور ٹی آر ایس کے امیدواروں کے مابین ہی ہے ۔