ظہیرآباد کے ادبی ہال کی تعمیر ہنوز ادھوری

ظہیرآباد /25 مارچ ( فیاکس ) ظہیرآباد میدک ڈسٹرکٹ مائنارٹیز ویلفیر اسوسی ایشن کے عہدیداران مسرس محمد غوث الدین غوری ، محمد قاسم علی ، محمد مبشرالدین ، ایم اے علیم ، سید شاہ رحمت اللہ قادری ، محبوب غوری ، ایم اے عظیم ، ڈاکٹر محمد عوث الدین نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ظہیرآباد میں ادبی ہال کاکوئی پرسان حال نہیں ۔ یہ ادبی ہال 1994 میں کانگریس حکومت کے وزیر جناب محمد علی شبیر اوقاف اور اردو اکیڈیمی نے افتتاح کیا تھا ۔ جبکہ اس کی صدارت مرحوم مسٹر باگاریڈی ایم پی میدک نے کی تھی اور پی نرسمہا ریڈی ظہیرآباد ایم ایل اے تھے ۔ اردو اکیڈیمی حکومت آندھراپردیش کی جانب سے تعمیر کیلئے فنڈ جاری کیا گیا تھا آج تک اس ادبی ہال میں کوئی مشاعرہ یا ادبی نشست منعقد نہیں ہوئی ۔ اس موقع پر ادبی ہال کی توسیع کا بھی سنگ بنیاد بھی رکھا گیا ۔ لیکن آج تک بھی اس کی توسیع نہیں کی گئی ۔ یہاں پر مسلمانوں کی کثیر آبادی ہے اور اردو زبان بولنے والوں کی بھی ادبی ہال ویران اور خستہ حالت کا شکار ہوگیا ہے ۔ ظہیرآباد کے شاعر و ادیب جب کبھی بھی کوئی مشاعرہ یا ادبی نشست رکھنا چاتہے ہیں تو مقامی کسی شادی خانہ کرایہ پر لیکر کرنا پڑتا ہے ۔ اس ضمن میں جناب مہیندر شیکھر راو چیف منسٹرجناب محمد محمود علی ڈپٹی چیف منسٹر ٹی ہریش راؤ منسٹر ، بی بی پاٹل ، ایم پی محمد فریدالدین سابقہ وزیر سے درخواست ہے کہ اس پر توجہ فرماکر ادبی ہال کو کسی اردو تنظیم کے حوالے کروائیں اور ساتھ ہی اس کی توسیع بھی کروائیں تو مناسب ہوگا ۔