ظہیرآباد میں کانگریس قائدین کا احتجاج

ظہیرآباد ۔ 6 فبروری (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) ملک کی راجدھانی نئی دہلی میں واقع اے پی بھون میں کل چیف منسٹر آندھراپردیش کی موجودگی میں تلنگانہ کے خاتون وزراء اور قائدین کے ساتھ پولیس اور چیف منسٹر کے سیکوریٹی عملے کی جانب سے کئے گئے ناروا سلوک کے خلاف آج مستقر ظہیرآباد میں حلقہ اسمبلی ظہیرآباد کے کانگریس کے سرکردہ قائدین و سرگرم کارکنوں نے آج بند منایا جو سنگباری کے اکا دکا واقعہ کے سواء پرامن رہا۔ بند کے دوران ظہیرآباد بس ڈپو کی تین بسیں، کرناٹک کی ایک بس اور آندھرا کی ایک لاری برہم ہجوم کے پتھراؤ کا شکار بنیں جبکہ تمام ہوٹلیں، دکانات، پٹرول پمپس، پان ڈبے بند رہے حتیٰ کہ فٹ پاتھ پر کاروبار کرنے والوں نے بھی اپنے کاروبار کو موقوف رکھا۔ پرائمری سطح سے لیکر ڈگری سطح تک کے تمام سرکاری و غیر سرکاری تعلیمی ادارے بند رہے۔ البتہ آر ٹی سی کی بسوں، مال بردار لاریوں اور دیگر موٹر گاڑیوں کو قومی شاہراہ پر سے گذرنے دیا گیا۔

قومی شاہراہ کے کنارے نصب کردہ شامیانوں میں حلقہ اسمبلی ظہیرآباد کے سرکردہ قائدین نے ایک روزہ دھرنا دیا اور نئی دہلی کے اے پی بھون میں تلنگانہ کے قائدین خاص کر ریاستی وزراء ڈاکٹر جے گیتاریڈی، ڈی کے ارونا اور سنیتا لکشماریڈی کے ساتھ کی گئی زیادتی کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔ احتجاجیوں نے ڈاکٹر جے گیتاریڈی کے ساتھ غیرانسانی رویہ اختیار کرنے پر پولیس اور چیف منسٹر کے سیکوریٹی عملے کو برا بھلا کہا جبکہ چیف منسٹر کے خلاف نعرے لگائے۔ اس موقع پر پارٹی سرکرہ قائدین ہنمنت راؤ پاٹل، سرینواس ریڈی، کے نرسملو، منکال سبھاش، شیلارمیش، محمد خواجہ میاں، محمد مبین احمد، طاہرہ بیگم، محمد جہانگیر، مہیپال ریڈی، بی ستیش، محمد معزالدین، محمد جعفر، ایم اے علیم، محمد فاروق علی، محمد حسام الدین، محمد ماجد، محمد علی، محمد نعیم احمد، سرینواس ریڈی، اختر حسین، سرسوتی ریڈی، محمد عثمان علی، محمد ابراہیم، افسردلدار، بھاسکر ریڈی، عبدالشکور، منیرالدین اور دوسروں نے احتجاج میں حصہ لیکر اپنی برہمی کا اظہار کیا۔