ظہیرآباد میں بلدی انتخابات کی مہم عروج پر

ظہیرآباد 25 مارچ ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) بلدیہ ظہیرآباد کے انتخابات کے انعقاد کیلئے 31 مارچ کی مقررہ تاریخ جیسے جیسے قریب آرہی ہے ۔ ووٹ مانگنے والوں کی دل کی دھڑکن تیز ہوتی جارہی ہے ۔ جبکہ وارڈ کے ووٹ دینے والے باشعور رائے دہندے خاموشی کے ساتھ امیدواروں کا جائزہ لینے میں مصروف ہوگئے ہیں ۔ بلدی رائے دہندوں کی متضاد انتخابی رحجانات کے تناظر میں مجوزہ بلدی انتخابات میں کسی بھی جماعت کی کوئی لہر نہیں چل رہی ہے اور کوئی بھی جماعت اپنے بلبوتے پر واضح اکثریت حاصل کرنے کے موقف میں دکھائی نہیں دے رہی ہے ۔ 2005 میں منعقدہ بلدی انتخابات کا جو انتخابی ماحول تھا ویسا ماحول اب کہیں بھی دکھائی نہیں دے رہا ہے ۔ بعض حلقوں کے انتخابی میدان میں رائے دہندوں کی مرضی کے خلاف دوسرے حلقوں سے تعلق رکھنے والے امیدواروں کو اتارنے سے انتخابی نتائج برعکس برآمد ہونے کے امکانات قوی ہوگئے ہیں ۔ چند حلقوں میں دو رخی مقابلہ ہے جبکہ بیشتر حلقوں میں سہ رخی تو کہیں چار رخی مقابلے ہیں ۔ چند حلقوں میں کانگریسی امیدواروں کو برتری حاصل ہے

تو چند حلقوں میں تلگو دیشم ٹی آر ایس ‘ ایم آئی ایم کے امیدواروں کے علاوہ آزاد امیدواروں کا موقف بھی مستحکم ہوگیا ہے۔ ایک آدھا بلدی حلقہ میں بی جے پی امیدوار کا پلہ بھاری دکھائی دے رہا ہے ۔ واضح رہے کہ 24 رکنی بلدیہ کے انتخابات میں جملہ 143 امیدوار انتخابی میدان میں اپنی قسمت آزمائی کر رہے ہیں ۔ جن میں کانگریس کے 24 تلگودیشم کے 23 ٹی آر ایس کے 14 بی جے پی کے 10 ایم آئی ایم کے 11 سی پی ایم کے 3 سی پی آئی کے 3 ویلفیر پارٹی کے 1 ‘ یووا جنا سرامیکا رینو کے 5 لوک ستہ کے 4 اور آزاد 45 امیدوار شامل ہے ں۔ مجوزہ انتخابات کے انتخابی اکھاڑے میں یوں تو 143 امیدوار مقابلہ آرائی کیلئے تیار ہیں لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ 24 رکنی بلدیہ کیلئے صرف 24 امیدوار ہی منتخب ہوں گے ۔ ان میں سے کتنے منتخب ارکان کا تعلق کانگریس ‘ تلگودیشم ‘ ٹی آر ایس ‘ ایم آئی ایم ‘ بی جے پی یا آزاد سے ہوگا ۔ اس کا پتہ 2 اپریل کو منعقد شدنی رائے شماری کے اختتام پر ہوگا ۔