طلبہ اور اساتذہ کا مخالف اے بی وی پی احتجاجی جلوس

دہلی یونیورسٹی کیمپس میں نعرے بازی ۔ عمر خالد و شہلا راشد بھی احتجاج میں شامل
نئی دہلی۔ 28 فروری (سیاست ڈاٹ کام) دہلی یونیورسٹی کے کیمپس میں آج مخالف اے بی وی پی جلوس کے دوران ’’آزادی‘‘ اور ’’سرکش اے بی وی پی اتنی پریشان کیوں‘‘ جیسے نعرے لگائے گئے جبکہ یونیورسٹیوں پر حملے اور اظہار خیال پر پابندی لگانے کے خلاف زائد از 2000 طلبہ اور اساتذہ نے آج کے مارچ میں حصہ لیا۔ مختلف یونیورسٹیوں بشمول جے این یو، جامعہ ملیہ اسلامیہ اور امبیڈکر یونیورسٹی کے طلبہ، ٹیچرس اور غیرتدریسی ملازمین نے احتجاجی جلوس میں حصہ لیا۔ اس مارچ کا اہتمام رامجس کالج میں حالیہ تشدد کے پیش نظر کیا گیا جہاں اے بی وی پی اور بائیں بازو کی سرپرستی والی اے آئی ایس اے کے درمیان جھڑپیں دیکھنے میں آئی تھی ۔ تنازعہ اس بات پر ہوا کہ ایک مجوزہ سمینار میں جے این یو اسٹوڈنٹ عمر خالد اور شہلا راشد کو مدعو کیا جائے یا نہیں ۔ انہیں مدعو کرنے کی آر ایس ایس کی طلبہ تنظیم اے بی وی پی نے شدت سے مخالفت کی تھی۔ آج نارتھ کیمپس میں بڑے پیمانے پر پولیس متعین کی گئی تھی ۔ دو اے آئی ایس اے ارکان پر اے بی وی پی حامیوں نے مبینہ حملہ کیا تھا جس کے بعد دہلی پولیس نے ایف آئی آر درج کرلیا ہے۔ آج کا احتجاجی جلوس ایک روز بعد منعقد کیا گیا جبکہ اے بی وی پی نے ترنگا مارچ کا اہتمام کیا تھا جس میں چند سیاست داں بھی شریک ہوئے۔ آج کے جلوس میں جے این یو اسٹوڈنٹ کنہیا کمار اور شہلا راشد بھی شامل ہوئے اور کیمپسوں میں عدم تشدد کا ماحول پیدا کرنے پر زور دیا جبکہ اے بی وی پی والوں نے ’’کنہیا واپس جاؤ‘‘ کے نعرے لگائے۔ شام دیر گئے کانگریس الحاق والی نیشنل اسٹوڈنٹس یونین آف انڈیا نے طلبہ کی جانب سے اظہار خیال کی آزادی کو ختم کرنے اے بی وی پی کی کوششوں کیخلاف مشعل ریالی نکالی۔