طلباء کی تعداد کم ہونے پر سرکاری مدارس بندکردینے کا منصوبہ

بھینسہ۔26ستمبر ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) کسی بھی ریاست اس وقت تک ترقی یافتہ نہیں ہوسکتی جبکہ اس ریاست میں تعلیمی پالیسی منظم انداز سے نہ کی جائیں ‘ ورنہ وہ ریاست تعلیمی میدان میں پسماندہ ہوجاتی ہے۔ علحدہ تلنگانہ ریاست کی وجدوجہد میں ریاست کے تمام شہریوں نے حصہ لیا تھا۔ بالخصوص کئی طلبہ نے اس تحریک میں حصہ لیکر اپنی جانیں گنوائی تھیں ۔ علحدہ تلنگانہ تحریک میں جان ڈالنے والے صرف طلبہ ہی تھے جو اس تحریک کو عروج پر پہنچاکر ریاست تلنگانہ کو حاصل کئے ۔ تشکیل ریاست سے قبل ٹی آر ایس سربراہ موجودہ چیف منسٹر تلنگانہ چندر شیکھر راؤ نے کہا تھا کہ نئی تلنگانہ ریاست میں نئے تعلیمی نصاب ‘ نئے مدارس کا قیام اور ہر سال ڈی ایس سی کا انعقاد کریں گے لیکن اس کے برخلاف فیصلہ کیا جارہا ہے ‘ تلنگانہ ریاست کا پسماندہ ضلع عادل آباد میں تقریباً 500سے زائد اسکولس کو بند کرنے کی محکمہ تعلیمات کی جانب سے منصوبہ بندی کی جارہی ہے جس اسکول میںطلبہ کی تعداد کم ہیں وہاں کے اسکولس کو بند کرنے کے تعلق سے حکومت غور کررہی ہے ۔ حکومت کی اس غلط پالیسی کی بناء پر کئی سرکاری اسکولس کو بند کرنے کے تعلق سے حکومت غور کررہی ہے ۔ حکومت کی اس غلط پالیسی کی بناء پر کئی سرکاری مدارس میں زیر تعلیم غریب طلبہ کو تعلیم سے محروم ہونا پڑے گا اور ساتھ ہی ساتھ تربیت یافتہ اساتذہ بھی اپنے مستقبل کے بارے میں فکرمند ہیں ۔ اپر پرائمری (UPS) سطح پر 75 طلبہ اور پرائمری (PS) سطح پر 20طلبہ سے کم تعداد والے اسکولس کو بندکرنے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے ‘ جہاں طلبہ کی تعداد ہیں وہاں پر حکومت کی جانب سے اساتذہ کی مخلوعہ جائیدادوں کو بھرتی نہ کئے جانے کے سبب ان اسکولس میں زیر تعلیم طلبہ خانگی مدارس کا رُخ کررہے ہیں ۔ تلنگانہ ریاست تشکیل سے قبل آندھراپردیش میں کانگریس حکومت کے تحت ڈی ایس سی 2013ء کا اعلامیہ جاری کیا گیا تھا اور ضلع عادل آباد میں اردو میڈیم ایس جی ٹی کے 86پوسٹ کو منظوری دی گئی تھی لیکن علحدہ ریاست تلنگانہ کی تحریک کے سبب ڈی ایس سی 2013ء کا انعقاد نہ ہوسکا ۔ نئی ریاست تلنگانہ کی تشکیل ہونے کے بعد سے ابھی تک حکومت کی جانب سے ڈی ایس سی کا اعلامیہ جاری نہیں کیا گیا جبکہ ریاست آندھراپردیش میں ڈی ایس سی 2014ء کا اعلامیہ جاری ہوچکا ہے۔کیا تلنگانہ حکومت اپنے وعدوں سے کنارہ کشی کررہی ہے ؟ یا پھر مدارس کو بند کرنے کی کوشش میں ہیں ۔ ضلع عادل آباد میں جو مدارس بند ہورہیہیں ان میں اردو میڈیم مدارس بھی شامل ہیں ۔ اگر مدارس بند ہوتے ہیں تو ایک طرف طلبہ تعلیم حاصل کرنے سے محروم ہوجائیں گے کیونکہ طلبہ کو دوسرے اسکول کو جانے کیلئے تقریباً 3تا 4 کلومیٹر کا فاصلہ طئے کرنا ہوگا جس سے طلبہ تعلیم سے دوری اختیار کرلیں گے ۔ دوسری طرف ایس جی ٹی کے 86 پوسٹ میں تقریباً پوسٹ کم ہوجانے کا خدشہ ہے کییونکہ مدارس بند ہونے پر کئی اساتذہ کے تبادلے عمل میں لائے جانے والے ہیں ۔ اسی کے پیش نظر ’’کریسنٹ ایجوکیشنل اینڈ ویلفیر سوسائٹی‘‘ بھینسہ کا اجلاس منعقد کیا گیا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ صلع عادل آباد کے مدارس کو بند ہونے سے بچایا جائے ۔ اساتذہ کے تقررات کیلئے ڈی ایس سی کا اعلامیہ ‘ ایس جی ٹی کے 86 پوسٹ کو برقرار رکھنے اور اس میں مزید اضافہ کیلئے کوشش کی جائے گی ۔ سوسائٹی نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ ضلع عادل آباد کے تمام اردو میڈیم ٹرینڈ ٹیچرس ایک پلیٹ فارم پر آئے اور حکومت تلنگانہ کے خلاف جمہوری انداز میں اپنے حقوق کو حاصل کرنے کیلئے کمربستہ ہوجائیں ۔ مزید تفصیلات کیلئے ربط پیدا کیا جاسکتا ہے ۔ 9701665250 ‘ 9704288357 ۔ اس اہم اجلاس میں صدر سوسائٹی سید بشیر ‘ نائب صدر عبدالکریم ‘ سکریٹری عبدالطیف ‘ عبدالرفیق ‘ سید ساجد و دیگر اراکین موجود تھے ۔