طلاق ثلاثہ مخالف بل آر آر ایس اور مودی حکومت کا عوام کو گمراہ کرنے کا سیاسی حربہ : نوید حامد

نئی دہلی
آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد نے آر آر ایس کے اشارے پر مودی حکومت کے زریعہ طلاق ثلاثہ بل لوک سبھا میں پیش کئے جانے کی سخت مذمت کی ہے اور اسکو مودی سرکار کے سیاسی حربہ سے تعبیر کرتے ہوئے بی جے پی کی حالیہ ریاستی انتخابات میں ہوئی شکست سے ابرنے کا بھونڈا عمل قرار دیا ہے۔

صدر مشاورت نے کہا ہے کہ حکومت کی یہ سیاسی چآل ہے جسمیں مسلم خواتین کی منوسی ہمدردی پنہا ہے لیکن اصل مقصد پچھلے ساڑھے چار سالہ ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کی ناکام کوشش ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ حکومت جو اقتصادیات سے لیکر سماجی انصاف اور خارجہ پالیسی میں ناکامیابیوں کے بوجھ تلے دبی جا رہی ہے وہ ملک کے باشندوں کا دھیان اصل مدوں سے ہٹاکر اپنی سیاسی اور انتظامی ناکامیوں سے بچنے کیلئے فرقہ وارانہ زہنیت کےتحت طلاق ثلاثہ مخالف بل کے کوچ سے کرنا چاہتی ہے جسمیں وہ کامیاب نہیں ہوگی۔

صدر مشاورت نے کہا کہ حکومت کے یہ ایجنڈے میں سر فہرست شامل ہے کہ وہ مسلم عوام کو اشتعال دلاکر سیاسی مقاصد کےلئے ملک کی فضا کو مکدر کرے۔

صدر مشاورت نے حکومت کو یاد دلایا کہ اگر وہ واقعی مسلم خواتین کی ہمدرد ہے تو سکھ مخالف فسادات میں ملوث سجن کمار کیس میں کورٹ کے تبصرہ پر توجہ دینے کی ہمت دکھائے اور گجرات و مظفر نگر فسادات میں متاثرہ مسلم خواتین کو انصاف دلانے میں دلچسپی دکھا ئے اور انکی بازآبادکاری اور قانونی و مالی امداد کےلئے آگے آکر اپنا قانونی فريضہ انجام دے۔

صدر مشاورت نے طلاق ثلاثہ بل کے اس سیاسی حربہ کو دستور مخالف اور جمہوری اقدار کے قتل۔ سے تعبیر کرتے ہوئے اس تعلق سے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے فیصلہ کا خیر مقدم کیا ہے اور مانگ کی ہے کہ اس بل کے ذریعہ کی جانے والی مزموم سیاست سے حکومت باز آئے۔

مسٹر نوید حامد نے اس بات کی امید ظاہر کی ہے کہ بہی خوانان دستور و جمہوریت حکومت کی اس سیاست کو سمجھتے ہوئے عوام میں بیداری پیدا کرینگے اور دستور کے پاسبان ایوان بالا راجیہ سبھا میں اس بل کی بھر پور مخالفت کرینگے۔

صدر مشاورت نوید حامد نے مسلمانان ہند سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ حکومت کی اس ناپاک سازش کو سمجھتے ہوئے وہ کسی ایسے عوامی ردعمل سے گریز کریں جو سنگھ پریوار کے ایجنڈے میں 2019 کے انتخابات میں آبیاری کا کام کرے ۔