طلاق ثلاثہ بل کے خلاف لکھنو میں خواتین کا احتجاجی مارچ

لکھنو۔ تین طلاق کے خلاف منعقدہ احتجاجی پروگرام میں شرکت کے لئے ہزاروں کی تعداد میں برقعہ پوش خواتین لکھنو کی ٹیلے والی مسجد کے میدان میں جمع ہوئے۔ٹی او ائی میں شائع خبر کے مطابق ملک کے مختلف حصوں کی خواتین نے اس پروگرام میں شرکت کی۔

مذکورہ خواتین ہاتھوں میں پلے کارڈس تھامے ہوئے تھے جس پر لکھا ہوا تھا کہ شرعیت میں مداخلت اور تین طلاق بل کے خلاف ان کا یہ احتجاج ہے۔

اس احتجاجی کی قیادت حیدرآباد کی ڈاکٹر آسما زہرہ اور دہلی می محمودہ مجید کررہی تھی ‘جو کل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ کی عاملہ کے رکن ہیں۔واضح رہے کہ کل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ ( اے ائی ایم ایل پی)نے طلاق ثلاثہ بل کو مخالف خواتین قراردیتے ہوئے مستر کردیا ہے۔

ڈسمبر2017میں ( اے ائی ایم ایل پی)نے درالعلوم ندوۃ علماء ‘ لکھنو میں ایک میٹنگ طلب کی تھی جس کے بعد وزیراعظم کو ایک مکتو ب بھی روانہ کیاگیا۔تین طلاق کے معاملے جو بل کے تحت جرم قراردئے جانے کا بورڈ سخت خلاف ہے۔

بورڈ کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد طلا ق ثلاثہ غیرکارگرد ہوگیاہے۔ بل کے دیگر نکات جیسے تین طلاق کا استعمال کرنے والے شخص کو تین سال کی جیل‘ شوہر کے جیل میں رہنے کے باوجود مطلقہ خاتون کو ہرجانہ کی ادائی اور تیسری فریق کی جانب کیس رجسٹرارڈ کرنے کے معاملے میں ترمیم پر بھی بورڈ کااعتراض ہے۔

یہاں اس بات کا بھی تذکرہ ضروری ہے کہ اس سے قبل راجستھان کے سیکر‘ پونے وغیرہ میں بھی اس قسم کے بڑے پیمانے پر احتجاج ہوئے ہیں۔ اتوار کے روز اترپردیش کے وارناسی میں بھی ایسے ہی احتجاجی مظاہرہ کئے گئے تھے