طلاق ثلاثہ بل شریعت اور ائین کے خلاف۔ جئے پور میں مسلم خواتین کی تاریخی ریالی۔ چار لاکھ سے زائد افراد کی شرکت

جئے پور۔ مسلم ومن پروٹکشن بل کے نام پر مرکزی حکومت نے جو بل لوک سبھا سے منظورکروایا ہے اور جواب راجیہ سبھا میں معلق ہے اس کے سلسلے میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی جانب سے ملک کے مختلف حصوں میں مسلم خواتین کی خاموش ریالی کا سلسلہ دراز ہے۔

مالیگاؤں ‘ مونگیر‘ بھوپال‘ لاتور‘ اجین‘پٹنہ‘ سمری بختیار پورکٹیار‘ جالنہ وغیر ہ مقامات کی احتجاجی پرامن خاموش احتجاجی ریالی کے بعد آج بہ روز بدھ ہندوستان کے مشہور تاریخی شہر جئے پور میں خواتین کی زبردست ریالی نکالی گئی۔

اس تاریخی ریالی میں چارلاکھ خواتین نے شرکت کی ‘ صبح 10بجے اور چار دروازے سے شرو ع ہونے والی یہ ریالی رام گنج گھاٹ گیٹ‘ نواب کا چورلہہ سے ہوتی ہوئی موتی ڈونگری روڈ مسلم مسافر خانہ تک پہنچی ‘ جہاںآل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ذمہ داران اور ممبر خواتین نے اس ریالی سے خطاب کیا۔

اختتامی اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے مولانا حضرت فضل الرحیم مجددی ( سکریٹری مسلم پرسنل لاء بورڈ)نے کہاکہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی آوا ز پر اتنی بڑی تعداد میں جئے پور کی خواتین کا اس ریالی میں شرکت کرنا اس بات کی علامت ہے کہ مسلمان خواتین شریعت اسلامی سے مطمئن ہیں ‘ او ردین وشریعت کے مطابق زندگی گزارنے کا عز م رکھتی ہیں۔

ریالی سے کلیدی خطاب کرتے ہوئے مولانا عمرین محفوظ رحمانی ( سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ)نے کہاکہ ہمارا ملک جمہوری ملک ہے یہاں جمہوری قدروں کی پاسداری کی جاتی رہی ہے‘ اگر کسی مذہب کے ماننے والوں پر ان کی مرضی کے خلاف کوئی قانون زبردستی مسلط کیاجائے تو یہ جمہوریت اور انسانیت دونوں کے خلاف ورزی ہے ۔

افسوس کے مرکزی حکومت مسلمانوں کی مرضی کے برخلاف ان پر طلاق ثلاثہ مسلط کررہی ہے اور یہ میڈیا کے ذریعہ پورے ملک میںیہ تصویر پیش کی جارہی ہے کہ خود مسلم خواتین اسلامی شریعت کے قوانین سے مطمئن نہیں ہیں۔

آج کی یہ عظیم الشان اور تاریخی ریالی مرکزی حکومت کو یہ بتانے کے لئے کافی ہے کہ مسلم خواتین اپنا سب کچھ قربان کرسکتی ہیں مگر دین وشریعت سے دست بردارہونے کے لئے تیار نہیں ہیں۔

آ ل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی ورکنگ کمیٹی کی ممبر اور وومنس ونگ کی سربراہ ڈاکٹر اسما زہرہ نے اپنی تقریر میںیہ بات کہ حکومت کا مجوزہ طلاق ثلاثہ بل اور 28جنوری کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے مشترکہ خطاب میں صدرجمہوریہ کا یہ کہنا کہ’’ مسلمان عوتیں غلامی او رذلت سے دوچار ہیں‘‘ افسوسناک ہے ‘ طلاق ثلاثہ بل خود مسلمان عورتوں کو دشواریوں ‘ پریشانیوں اور مصیبتوں سے دوچار کرنے والا ہے یہ مسلم عورت کے مسائل کا حل نہیں بلکہ مزید مسائل پیدا کرنے والا ہے ‘ اسی لیے پورے ملک کی مسلمان خواتین اس طلاق ثلاثہ بل کو ردک کررہی ہیں‘ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی چنتی سے تعلق رکھنے الی ممبر فاطمہ مظفر صاحبہ اور جے پور کی بورڈ ممبر یاسمین فاروقی اور امارت شرعیہ پٹنہ سے تشریف لائے ہوئے مولانا محمد سہراب ندوی اور محترمہ ثنا فاطمہ نے بھی اس موقع پر خطاب کیا۔

آخر میں اس ریالی کے قائد او ربورڈ کے سکریٹری حضرت مولانا افضل الرحیم مجددی نے قرارداد پیش کی جسے تمام خواتین نے ہاتھ اٹھاکر منظور کیا۔ بعدازاں خواتین کا ایک وفدگورنر ہاؤس گیا‘ جہاں اس نے گورنر راجستھان مسٹر کلیان سنگھ کو میمورنڈم پیش کیا ‘ اور طلاق ثلاثہ بل کے سلسلے میں مسلم خواتین کے جذبات واحساسات سے انہیں واقف کروایا‘ اور اس بات کا مطالبہ کیاکہ وہ میمورنڈم اور مسلم خواتین کے جذبات واحساسات کو صدر جمہوریہ ہند اور وزیر اعظم تک پہنچائیں۔