طالبان کیخلاف کارروائی کرنے افغان قائد کا مطالبہ

کابل۔ 31 مئی (سیاست ڈاٹ کام) صدر افغانستان اشرف غنی نے مطالبہ کیا کہ پاکستان، طالبان عسکریت پسندوں کے خلاف سخت کارروائی کرے اور عظیم تر مخالف دہشت گردی تعاون کے جذبہ پر لفظاً و معاناً عمل کیا جائے جبکہ عوام کی جانب سے معلومات کی متنازعہ شراکت داری کے معاہدہ پر جو پاکستان اور افغانستان کے درمیان طئے پایا ہے، عوام سخت تنقید کررہے ہیں۔ جاسوس محکمے جن کا تعلق دونوں ممالک سے ہے، جاریہ ماہ اتفاق کرچکے ہیں کہ تجارتی معلومات میں شراکت داری کی جائے گی اور طالبان کے خلاف جنگ میں تعاون میں اضافہ کیا جائے گا۔ یہ دونوں سابق حریف ممالک کے درمیان تعلقات میں تازہ گرم جوشی کی علامت ہے۔ حکومت افغانستان نے اس معاہدہ کی اہمیت کم کرنے کی کوشش کرتے ہوئے جس کی وجہ سے پارلیمنٹ میں ہنگامہ مچ گیا تھا، علاوہ ازیں شہری ہوا بازی پر عوام نے سخت تنقید کی تھی، کئی افراد نے صدر اشرف غنی کی حکومت پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ طویل مدتی اقتدار کیلئے پاکستان سے سمجھوتہ کررہے ہیں۔ ایک مکتوب میں جس کے متن کے مطابق عہدیدار معلومات کا باہمی تبادلہ کریں گے، صدر اشرف غنی نے اسلام آباد کی سیویلین اور فوجی قیادت سے خواہش کی ہے کہ طالبان کے سالانہ موسم بہار کی جارحیت کی مذمت کی جائے اور کابل کے دیرینہ مطالبہ کی تکمیل کی جائے کہ شورش پسندوں کو سرحد پر پناہ فراہم نہیں کی جائے گی۔ مکتوب میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ پاکستان ، طالبان قائدین کو کوئٹہ اور پشاور میں قیام گاہوں پر نظربند رکھے اور طالبان کی حلیف تنظیم ’’حقانی نیٹ ورک‘‘ کے ارکان کو بھی گرفتار کرلے جوکہ افغانستان میں حالیہ دہشت گردی کے ذمہ دار ہیں۔