کابل۔ 3 اگست (سیاست ڈاٹ کام) حکومت افغانستان نے طالبان میں قیادت کے بحران پر پہلی بار لب کشائی کرتے ہوئے اس کا ایک حل پیش کیا ہے کہ وہ عسکریت پسند گروپ سے علیحدہ طور پر کوئی معاہدہ نہیں کرے گی۔ صدر افغانستان اشرف غنی کے دفتر سے جاری ایک بیان میں بھی وضاحت کی گئی ہے کہ افغانستان حکومت کی مخالفت کرنے والے کسی بھی متوازن سیاسی ڈھانچہ کو بھی تسلیم نہیں کیا جائے گا۔ صدر اشرف غنی کا اشارہ دراصل اس طالبان کی جانب تھا جو ہنوز خود کو ’’اسلامی امارات آف افغانستان‘‘کہلانا پسند کرتا ہے۔ گزشتہ ہفتہ طالبان اور افغان حکومت کے درمیان مسدود ہوچکی اس بات چیت کو بھی انہوں نے تنقید کا نشانہ بنایا جب یہ بتایا گیا کہ طالبان کے سربراہ ملا عمر 2013 میں ہی انتقال کرچکے ہیں اور اب طالبان کی قیادت ملا اختر محمد منصور کررہے ہیں۔