سالیسٹر جنرل کے مسئلہ پر جلد فیصلہ‘ نئے وزیر قانون سلمان خورشید نے جائزہ حاصل کرلیا
نئی دہلی ۔ 13 ۔ جولائی (یو این آئی) لوک پال کے تقرر کے لئے قوانین‘ عدلیہ کو جوابدہ بنانا‘ بھوک اور ملاوٹ شدہ غذا کی فراہمی کو ختم اور فرقہ وارانہ تشدد کے ذمہ داروں کے لئے سخت سزائیں نئے وزیر قانون و انصاف سلمان خورشید کی اولین ترجیح ہوگی۔انہوں نے آج نئے عہدہ کا جائزہ حاصل کرلیا۔ اس موقع پر اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے سلمان خورشید نے کہا کہ ان کے پیشرو ایم ویرپا موئیلی نے جو اہم کام اور اصلاحات شروع کئے تھے‘ وہ اسے جاری رکھیں گے ۔ نو منتخب وزیر قانون سلمان خورشید نے آج اپنا نیا عہدہ سنبھالنے کے بعد کہا کہ وہ جلد ہی سالیسیٹر جنرل گوپال سبرامنیم کے استعفیٰ کے سلسلے میں کوئی فیصلہ کریں گے۔مسٹر خورشید نے کہا کہ وہ اس سلسلے میں جلد ہی وزیراعظم سے صلاح مشورہ کریں گے۔سالیسیٹر جنرل نے سنیچر کو استعفیٰ دیا تھا کیونکہ وہ 2 جی اسپیکٹرم والے کیس میں سینےئر وکیل اَرنریمان کی تقرری کے حکومت کے فیصلہ سے ناراض ہیں۔مسٹر خورشید نے کہا کہ وہ کھلا ذہن لیکر وزارت میں آئے ہیں اور اس سلسلے میں کوئی قدم اٹھانے سے پہلے تمام حقائق کی جانکاری حاصل کریں گے۔اپنی ترجیحات کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ وہ دیکھیں گے کہ مضبوط لوک پال بل منظور ہو۔ اس کے علاوہ غذائی سلامتی کا بل، فرقہ وارانہ تشدد کا بل بھی بہت اہم ہیں۔ مسٹر خورشید نے کہا کہ عدالتی جوابدہی کابل اعلیٰ ترین ترجیح ہوگا۔ اراضی حصولیابی کے مسئلہ پر سلمان خورشید نے کہا کہ اس وقت ہریانہ میں حصول اراضی پالیسی کا بہترین نمونہ پایا جاتاہے۔ انہوں نے کہا کہ اس نمونے کو اختیار کرتے ہوئے حکومت پارلیمنٹ میں بہت جلد ایک بل پیش کرے گی ۔