کئی امور پر اختلافات برقرار ، مانسون سیشن میں بل پیش کیا جائے گا ، کل جماعتی اجلاس میں قرارداد
نئی دہلی ۔ /3 جولائی ( پی ٹی آئی ) سیاسی جماعتوں نے مانسون سیشن میں ایک طاقتور اور مؤثر لوک پال بل پیش کرنے سے اتفاق کیا ہے تاکہ کرپشن سے نمٹا جاسکے ۔ اس کے ساتھ ساتھ پارلیمنٹ کی برتری کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا لیکن اس بل کے خدوخال کے تعلق سے اختلافات نمایاں ہوگئے ۔ وزیراعظم منموہن سنگھ نے اس متنازعہ بل پر اتفاق رائے پیدا کرنے کے مقصد سے کل جماعتی اجلاس طلب کیا تھا ۔ حکومت کو انا ہزارے کی زیرقیادت سیول سوسائیٹی کی شدید تنقیدوں کا سامنا ہے اور اسی وجہ سے حکومت دیگر سیاسی جماعتوں کی رائے حاصل کرنے کیلئے مجبور ہوئی ۔ کرپشن کی روک تھام کیلئے ایک طاقتور لوک پال کے تعلق سے اجلاس میں اتفاق رائے پایا گیا اور پارلیمانی عمل کے ذریعہ قانون کے نفاذ کی حمایت کی گئی ۔ وزیراعظم کی رہائش گاہ پر تین گھنٹے طویل اس اجلاس کے دوران سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے مشاورت کے بعد ایک قرارداد منظور کی جس میں اس بات سے اتفاق کیا گیا کہ حکومت آئندہ پارلیمانی سیشن میں مقررہ قواعد و ضوابط کے تحت ایک موثر و طاقتور لوک پال بل پیش کرے گی ۔ اس بل میں شامل مختلف امور کے تعلق سے اختلافات نمایاں طور پر دیکھے گئے اور کئی چھوٹی جماعتیں ماسواء انا ڈی ایم کے ،وزیراعظم کو لوک پال کے دائرہ کار میں شامل کرنے لیکن عدلیہ کو دور رکھنے کی حمایت کی ۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم منموہن سنگھ نے کہا کہ ان کی حکومت ایک ایسا بل پیش کرنے کی پابند ہے جو اعلیٰ سطح پر کرپشن سے نمٹنے کیلئے طاقتور اور مؤثر گنجائش فراہم کرے گا ۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ ادارہ دستور کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے کام کرے گا ۔ انہوں نے کہا کہ لوک پال کو ہمارے جمہوری ڈھانچہ میں دیگر ادارہ جات کی طرح جائز و قانونی حقوق فراہم کئے جائیں گے اور یہ اسی دائرہ کار میں رہتے ہوئے اپنا رول ادا کرے گا ۔ وزیراعظم نے کہا کہ دستور میں کسی بھی کمی یا زیادتی کو پوری کرنے کی گنجائش ہے اور لوک پال کا یہ نیا ادارہ موزوں خدمات انجام دے گا ۔ حکومت نے سیاسی جماعتوں سے مشاورت کا ایسے وقت فیصلہ کیا جبکہ انا ہزارے کی زیرقیادت سیول سوسائیٹی کے مسودہ پر گزشتہ دو ماہ کے دوران ہوئے اجلاس میں اتفاق رائے نہ ہوسکا ۔ اصل اپوزیشن بی جے پی نے اس متنازعہ مسئلہ پر اپنی پالیسی کھل کر پیش نہیں کی ہے ۔ پارٹی نے کہا کہ مشترکہ مسودہ کمیٹی میں شامل پانچ وزراء نے جو مسودہ تیار کیا ہے اس سے پارٹی کو شدید اختلاف ہے ۔ لوک سبھا میں قائد اپوزیشن سشما سوراج نے اجلاس میں کہا کہ حکومت کو ایک طاقتور لوک پال بل پیش کرتے ہوئے پارلیمانی عمل کو مستحکم بنائے رکھنا چاہئیے ۔ بی جے پی کا یہ واضح موقف ہے کہ ایک مؤثر اور طاقتور لوک پال ضروری ہے اور یہ ادارہ آزادانہ طور پر کام کرنا چاہئیے ۔ انہوں نے کہا کہ بل کو پارلیمنٹ کے اسٹیڈینگ کمیٹی سے رجوع کیا جائے گا تاکہ تمام سیاسی جماعتیں ، ریاستی حکومتیں اور سیول سوسائیٹی ارکان اپنی رائے پیش کرسکے ۔ مشاورت کے بعد ہی یہ بل سرمائی سیشن میں منظور کیا جائے گا ۔ سشما سوراج اور ان کے پارٹی رفیق ارون جیٹلی نے کہا کہ سرکاری کمیٹی کے تیار کردہ مسودہ کے کئی رموز پر شدید اختلافات پائے جاتے ہیں ۔