نظام آباد:27؍ جون ( محمد جاوید علی)مقامی ادارہ جات کے انتخابات کے بعد صدرنشین، نائب صدرنشین، میونسپل کارپوریشن و بلدیہ و ضلع پریشد کے صدر، نائب صدر کے انتخابات کیلئے جاری تجسس پر بالآخر ریاستی حکومت نے صدرنشین اور نائب صدرنشین کے انتخاب کیلئے اعلامیہ کو جاری کیا ہے اور 3؍ جولائی کے روز مئیر، ڈپٹی مئیر ، صدرنشین بلدیہ، نائب صدرنشین بلدیہ، 4؍ جولائی کے روز منڈل پرجا پریشد کے صدر، نائب صدر،5؍ جولائی کو صدرنشین ضلع پریشد،نائب صدرنشین ضلع پریشدکیلئے انتخاب عمل میں آئیگا۔ ریاستی حکومت کی جانب سے مئیراور چیرمین بلدیہ کیلئے اعلامیہ کے اجرائی کے ساتھ ہی سرگرمیوں کا آغاز شروع ہوگیا ہے۔ ضلع پریشد صدر کیلئے بی سی جنرل اور مئیر کیلئے بی سی جنرل خاتون کیلئے مختص کیا گیا ہے۔ اسی طرح کاماریڈی، آرمور میونسپل چیرمین کا عہدہ جنرل خاتون اور بودھن میونسپل جنرل زمرہ کیلئے مختص کیا گیا ہے ۔صدرنشین عہدہ کے حصول کیلئے ٹی آرایس اور کانگریس اپنی سرگرمیوں کا آغاز کرچکی ہے۔ ضلع پریشد کے چیرمین کیلئے ٹی آرایس کو واضح اکثریت حاصل ہے جبکہ نظام آباد میونسپل کارپوریشن میں کسی بھی جماعت کو واضح اکثریت حاصل نہ ہونے کی ٹی آرایس، کانگریس اور مجلس کے درمیان مقابلہ شروع ہوگیا ہے ۔ضلع پریشد کی 36 نشستوں میں ٹی آرایس کو 24 نشستوں پر کامیابی حاصل ہوئی ہے اور ضلع پریشد کے صدر اور نائب صدر کے عہدہ ٹی آرایس کو آسانی کے ساتھ حاصل ہوں گے۔ میونسپل کارپوریشن نظام آباد کے مئیر کے عہدہ کے حصول کیلئے ٹی آرایس گذشتہ چند دنوں سے اپنی سرگرمیوں کو جاری رکھی ہوئی تھی اعلامیہ کی اجرائی کے بعد اپنی سرگرمیوں کو تیز کردی ہے ٹی ارایس اور مجلس کے اتحاد سے کارپوریشن پر قبضہ حاصل کرنے کیلئے کوشش کی جارہی ہے ۔ میونسپل کارپوریشن کے انتخابات میں کانگریس کو 16 ، مجلس کو 16 ، ٹی آرایس کو 10، بی جے پی کو 6 ، آزاد کو 2 نشستوں پر کامیابی حاصل ہوئی تھی ۔کسی بھی جماعت کو واضح اکثریت نہ ہونے کی وجہ سے تینوں بڑی جماعتیں اتحاد کے ذریعہ کارپوریشن پر قبضہ جمانے کی کوشش کررہے ہیں لیکن ٹی آرایس اور مجلس کے درمیان اتحاد ہونے کی وجہ سے ان دونوں کے درمیان مئیر اور ڈپٹی مئیرکے عہدہ کیلئے بات چیت جاری ہے۔ ٹی آرایس نظام آباد کارپوریشن پر قبضہ جمانے کیلئے مئیر کا عہدہ حاصل کرتے ہوئے ڈپٹی مئیر مجلس کو چھوڑنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ رکن پارلیمنٹ شریمتی کے کویتا اس سلسلہ میں مجلسی قائدین سے ربط پیدا کی ہوئی ہے ٹی آرایس نظام آباد میونسپل کارپوریشن کے مئیر کا عہدہ حاصل کرتے ہوئے بودھن میونسپل کارپوریشن کا چیرمین کا عہدہ مجلس کیلئے چھوڑنے کے بھی رائے پیش کرنے کی بھی اطلاع ہے۔ ان دونوں کے درمیان یہ معاہدہ طئے ہوگیا تو نظام آباد میونسپل کارپوریشن، ٹی آرایس کو حاصل ہوگا اور بودھن کے چیرمین کا عہدہ مجلس کو حاصل ہوگا اور ٹی آرایس کی ویشالنی ریڈی اور سدم لکشمی مئیر عہدہ کیلئے کوشاں ہے جبکہ مجلسی کارپوریٹرس کو دو سے زائد بچے ہونے کا معاملہ عدالت میں زیر التواء ہونے کی وجہ سے اس بارے میں تجسس برقرار ہے جبکہ کانگریس بھی مئیر کے عہدہ کیلئے کوشش میں لگی ہوئی ہے آرمور صدرنشین بلدیہ کا عہدہ کیلئے تجسس برقرار ہے آرمورمیں جملہ 23 وارڈس ہے جن میں ٹی آرایس کو 10 پر اور کانگریس کو 11 پرکامیابی حاصل ہوئی تھی جبکہ بی جے پی کو 1 ، تلگودیشم کو 1پر کامیابی حاصل ہوئی تھی ۔ تلگودیشم کے جی وی نرسمہا ریڈی کانگریس کو کھلے عام تائید کے باعث12 کی اکثریت حاصل ہوگئی ہے لیکن رکن اسمبلی، رکن پارلیمنٹ کے ووٹ سے ٹی آرایس کو بھی مساوی ووٹ ہورہے ہیں۔ بی جے پی کا ووٹ اہمیت کا حامل ہوگیا ہے اور یہ بی جے پی کے رکن بلدیہ اودے گذشتہ چند دنوں سے ٹی آرایس کے قائدین سے ربط میں رہنے کی اطلاع ہے کانگریس کی جانب سے اے بی سری دیوی سرینواس اور ٹی آرایس کی سواتی سنگھ ببلو صدرنشین کے عہدہ کے حصول کی دوڑ میں مصروف ہے۔ کاماریڈی کے33 وارڈوں میں کانگریس کو 17 پر کامیابی حاصل ہوئی ہے تھی اور واضح اکثریت حاصل ہوئی تھی لیکن گذشتہ چند دنوں سے ہونے والے حالات کی وجہ سے کانگریس کیلئے بھی صدرنشین کا عہدہ حاصل کرنا مشکل نظر آرہا ہے کیونکہ بی جے پی، ٹی آرایس اور مجلس کے درمیان اتحاد ہونے کے باعث آزاد امیدوار اور سی پی آئی ایم کے امیدواروں کی تائید سے ٹی آریس صدرنشین کا عہدہ حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ ٹی آرایس کو 5 نشستوں پر کامیابی حاصل ہوئی تھی بی جے پی کو 8 پر کامیابی حاصل ہوئی تھی لیکن بی جے پی سے منتخب 3 اراکین بلدیہ انتخابات کے فوری بعد ٹی آرایس میں شمولیت اختیار کرلئے تھے اور ٹی آرایس کی تعداد 8 ہوگئی جبکہ بی جے پی کے چند اراکین کھلے عام ٹی آرایس کو تائید کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے جبکہ سی پی آئی، مجلس اور آزاد امیدوار کی تائید سے یہ تعداد 16 ہورہی ہے رکن اسمبلی، رکن پارلیمنٹ کے ووٹ سے ٹی آرایس کو 18 ووٹ حاصل ہورہے ہیں اور ٹی آرایس 1 ووٹ کی مدد سے کامیابی حاصل کرنا چاہتی ہے لیکن ایم ایل سی مسٹر محمد علی شبیر کا ووٹ بھی اہمیت کا حامل ہے اور محمد علی شبیر کے ووٹ سے کانگریس اور ٹی آرایس کی تعداد مساوی ہورہی ہے اور ٹی آرایس کانگریس میں پھوٹ پیدا کرنے کی غرض سے 2 سے زائد بچے ہونے کے کیس کا سہارا حاصل کرتے ہوئے صدرنشین کا عہدہ حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اعلامیہ کے اجرائی کے ساتھ ہی سیاسی سرگرمیوں کا آغاز ہوچکا ہے اور آنے والے دو دنوں میں سیاسی موقف کھل کر سامنے آنے کے امکانات ہیں ۔