ضلع سنگاریڈی کے پانچ اسمبلی حلقوں میں مسلمان بادشاہ گر

مسلم ووٹس کسی بھی امیدوار کی قسمت بدل سکتے ہیں، انتشار سے نقصان کا خدشہ
سنگاریڈی۔/15 نومبر، ( ایم اے قادر فیصل کی رپورٹ ) ضلع سنگاریڈی کے تمام پانچ اسمبلی حلقہ جات سنگاریڈی، پٹن چیرو، ظہیرآباد، اندول اور نارائن کھیڑ میں مسلمان ووٹرس بادشاہ گر موقف کے حامل ہیں۔ ضلع سنگاریڈی میں مسلمانوں کی تائید کسی بھی سیاسی جماعت اور امیدوار کو کامیاب اور مخالفت شکست سے دوچار کرسکتی ہے۔ اسمبلی انتخابات میں کسی بھی امیدوار کی کامیابی کا انحصار مسلمانوں کی تائید پر ہے۔ خانگی اعداد و شمار کے مطابق ضلع سنگاریڈی کی مجموعی آبادی 15 لاکھ 27 ہزار 628 ہے جس میں مسلم آبادی تقریباً 2 لاکھ 90 ہزار ہے جو کہ آبادی کا 20 فیصد حصہ ہوتا ہے۔ ضلع سنگاریڈی میں جملہ 11لاکھ 17ہزار 782 ووٹرس ہیں جس میں سے 2 لاکھ 3 ہزار 173 مسلم ووٹرس ہونے کی اطلاعات ہیں۔ ضلع سنگاریڈی میں سب سے زیادہ مسلم ووٹرس حلقہ ظہیرآباد اور سب سے کم حلقہ نارائن کھیڑ میں ہیں۔ ضلع سنگاریڈی کے 5 اسمبلی حلقوں میں جملہ ووٹرس اور مسلم ووٹرس کی تفصیلات اس طرح ہیں: سنگاریڈی میں جملہ ووٹرس 1,97,188 ہے جبکہ مسلم ووٹرس 44,971 ہیں۔ پٹن چیرو میں جملہ ووٹرس 2,73,210 ہے جبکہ مسلم ووٹرس 40,918 ہیں۔ ظہیرآباد میں جملہ ووٹرس 2,27,874 ہے جبکہ مسلم ووٹرس 65,744 ہے۔ اندول میں جملہ ووٹرس 2,17,959 ہے جبکہ مسلم ووٹرس 27,154 ہیں۔ نارائن کھیڑ میں جملہ ووٹرس2,03,552 ہے جبکہ مسلم ووٹرس 24,390 ہیں۔ یہ تفصیلات خانگی ذریعہ کی ہے اور اس میں کمی اور پیشی ممکن ہے ۔ چنانچہ انہیں قریبی سمجھا جاسکتا ہے۔ مسلمانوں کے متحدہ ووٹ کسی امیدوار کی قسمت بدل سکتے ہیں اور مسلمان ضلع سنگاریڈی کے تمام 5 اسمبلی حلقہ جات میں اپنے من پسند امیدوار کو کامیاب کرواسکتے ہیں ۔ اتحاد اور متحدہ ووٹنگ مسلمانوں کی طاقت ہے، انتشار سے نقصان کا خدشہ ہے نہ صرف ضلع سنگاریڈی کے 5 اسمبلی حلقے بلکہ ریاست تلنگانہ کے 55 سے زائد اسمبلی حلقہ جات میں مسلمان ووٹ فیصلہ کن موقف کے حامل ہیں۔ یعنی مسلمانوں کی تائید جس کسی بھی سیاسی جماعت کو حاصل ہوگی اسی کی حکومت بنے گی۔ اتنی بڑی طاقت کے حامل مسلمانوں کو تدبر، غور و فکر ، سیاسی بصیرت کے ساتھ فیصلہ کرتے ہوئے متحدہ طور پر ووٹ کا استعمال وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ضلع سنگاریڈی کے بشمول ریاست کے ہر حلقہ میں ٹی آر ایس، کانگریس، بی ایل ایف، مہا کوٹمی اور دیگر پارٹیاں مسلم ووٹ حاصل کرنے سرگرم ہیں۔ ریاست کے 55 اسمبلی حلقوں میں بادشاہ گر کا موقف رکھتے ہیں لیکن سیاسی ، سماجی، معاشی و تعلیمی طور پر پسماندہ مسلمانوں کیلئے سیاسی وعدوں کا پتہ سیاسی جماعتوں کے منشور کے اعلان کے بعد ہی چلے گا۔