صرف ثالثوں کو بات چیت کرنی چاہئے

ممبئی۔ یکم ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) شیوسینا کے سینئر قائد رام داس کدم پر درپردہ تنقید کرتے ہوئے چیف منسٹر مہاراشٹرا دیویندر فرنویس نے آج کہا کہ صرف ’’سرکاری ثالثوں کو بی جے پی۔ سینا مذاکرات پر تبصرہ کرنا چاہئے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ وہ درخواست کرتے ہیں کہ صرف وہی لوگ (ذرائع ابلاغ) سے بات چیت کریں جو سرکاری ثالث ہوں۔ اس کے بعد ہی یہ طریقہ کار پیشرفت کرسکتا ہے۔ وہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہا دیکھئے یہ کچھ اس طرح ہے اگر آپ ان لوگوں سے سوال کریں گے جو ہم سے بات چیت کرنے کے لئے آتے ہیں تو آپ کو معلوم ہوجائے گا کہ کوئی تجویز پیش کی گئی ہے یا نہیں۔ وہ دعوؤں کا حوالہ دے رہے تھے جو شیوسینا کے بعض قائدین نے کئے تھے کہ کوئی ٹھوس تجویز بی جے پی سے سینا کو ریاستی حکومت میں شامل کرنے کے بارے میں وصول نہیں ہوئی۔ فرنویس نے جنہوں نے شیوسینا قائدین سے کل رات ملاقات کی تھی، اعتماد ظاہر کیا کہ بات چیت کا مثبت نتیجہ یقیناً برآمد ہوگا۔ دو دن قبل بی جے پی نے شیوسینا کے ساتھ حکومت میں شمولیت کے موضوع پر رسمی بات چیت کا آغاز کیا ہے۔ کل شیوسینا کے قائد رام داس کدم اپنی پارٹی کی کشیدہ تعلقات رکھنے والی حلیف سیاسی پارٹی پر ان کی پارٹی کو ’’بیوقوف‘‘ بنانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ بی جے پی دانستہ طور پر اقتدار میں شراکت داری کی بات چیت کو غیرضروری طول دے رہی ہے۔ رام داس کدم نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ بی جے پی قائد وہ ریاستی وزیر مال ایکناتھ کھڑسے فرنویس حکومت کو ’’اقتدار سے بے دخل کرنے‘‘ کی کوشش کررہے تھے، کیونکہ انہیں ریاست کا چیف منسٹر نہیں بنایا گیا۔ بی جے پی نے جمعہ کے دن کہا تھا کہ وہ شیوسینا کو حکومت میں شمولیت کے مسئلہ پر ’’کھلا ذہن‘‘ رکھتی ہے۔ دیویندر فرنویس نے کہا کہ ہم شیوسینا قائدین سے کھلے ذہن کے ساتھ ملاقات کریں گے ، ہم ماضی میں حلیف رہ چکے ہیں اور مرکز میں سینا۔ بی جے پی زیرقیادت حکومت میں شامل ہیں۔ مرکزی وزیر دھرمیندر پردھان نے ماتو شری روانہ ہونے سے قبل جو شیوسینا کے صدر ادھو ٹھاکرے کی قیام گاہ ہے، پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ شیوسینا قائدین سے ان کی دیڑھ گھنٹہ طویل بات چیت ہوئی۔شیوسینا ہماری فطری حلیف ہے اور ہم کھلے ذہن سے مذاکرات کریں گے۔