صدر مصر ، قید صحافیوں پر مقدمہ نہ چلانے کے خواہاں

قاہرہ۔ 7 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) صدر مصر عبدالفتاح السیسی نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ الجزیرہ کے تین صحافیوں بشمول ایک آسٹریلیائی شہری کو ملک سے خارج کردیا جائے اور ان پر مقدمہ نہ چلایا جائے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ یہ اعلیٰ سطح کا مقدمہ ملک کے لئے تباہ کن ثابت ہوگا۔ گزشتہ ماہ مصری عدالت نے آسٹریلیائی نامہ نگار پیٹر گریسٹ، کینیڈا کے شہری مصری نژاد محمد فہمی اور الجزیرہ کے انگلش قاہرہ بیورو چیف بحیر محمد کو7 تا 10 سال کی سزائے قید سنائی تھی۔ ان پر الزام تھا کہ وہ ممنوعہ تنظیم اخوان المسلمین کی مدد کررہے ہیں۔ 23 جون کو سزائے قید سنانے کو انتہائی منفی اثرات مرتب کرنے والا فیصلہ قرار دیتے ہوئے صدر مصر السیسی نے ایڈیٹرس کے ساتھ اپنے اجلاس میں کل اعتراف کیا۔ روزنامہ ’’المصری الیوم‘‘ کی خبر کے بموجب السیسی نے کہا کہ کئی صحافیوں کو سزائے موت دینے کے انتہائی منفی اثرات مرتب ہوں گے اور ہمیں ایسا کوئی کام نہیں کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ان صحافیوں کو گرفتاری کے بعد ملک سے خارج کردینا چاہئے۔ ان پر مقدمہ نہیں چلایا جانا چاہئے۔ وہ واضح طور پر آسٹریلیائی صحافی گریسڈ کا حوالہ دے رہے تھے جو سزا یافتہ صحافیوں میں واحد غیرملکی ہے۔ سزا سنانے کے بعد ردعمل ظاہر کرتے ہوئے صدر مصر نے کہا تھا کہ وہ عدالتی فیصلہ میں مداخلت نہیں کریں گے۔