ممبئی۔29 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) شیوسینا کا ووٹ بینک 25,893 ووٹوں پر مشتمل ہے اور آئندہ صدارتی انتخابات کے لیے جو جاریہ سال کے ماہ جولائی میں مقرر ہیں، یہ ووٹ بینک اہم ثابت ہوسکتا ہے۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ شیوسینا کے رکن پارلیمنٹ سنجے راوت نے بی جے پی کو کیوں جھڑکی دی تھی جبکہ بات چیت اور صدارتی انتخابات میں بی جے پی کی تائید کے لیے شیوسینا سے خواہش کرنے اس کا وفد ماتو شری پہنچا تھا۔ بی جے پی کے ذرائع کے بموجب پارٹی کو 20 تا 25 ہزار ووٹوں کی صدارتی انتخابات میں کمی پڑسکتی ہے۔ راوت نے ان اطلاعات کی تردید کی کہ بی جے پی نے شیوسینا کے سربراہ ادھو ٹھاکرے کو نئی دہلی آنے کی دعوت دی ہے تاکہ صدارتی انتخابات کی حکمت عملی کا تعین کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے ٹھاکرے کی قیام گاہ مضافاتی علاقہ باندرا میں ماتو شری کا دورہ کیا ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ 2007ء اور 2012ء کے صدارتی انتخابات میں شیوسینا کی تائید ماتو شری میں حاصل کی گئی تھی۔ بی جے پی کے ذرائع نے کہا کہ پارٹی کے مسائل میں اضافہ ہوگیا ہے کیوں کہ جس انداز میں تاملناڈو اورا ڈیشہ اسمبلیوں کے لیے رائے دہی ہوئی جبکہ صدارتی انتخابات ہنوز منعقد نہیں کئے گئے۔ کلیدی ریاستوں بہار اور نئی دہلی میں بھی بی جے پی کی تعداد کم ہے۔ قومی سطح پر اس کو 20 تا 25 ہزار ووٹوں کی کمی واقع ہوسکتی ہے۔ اگر شیوسینا بی جے پی کی تائید نہ کرے ۔ مہاراشٹرا اسمبلی میں 288 ارکان ہیں جن میں سے بی جے پی کے 122 اور مزید 12 ارکان اسمبلی اس کی تائید کررہے ہیں جبکہ شیوسینا کے 63 ارکان اسمبلی ہیں۔ مہاراشٹرا کے ہر رکن اسمبلی کی قدت 175 ہے۔ بی جے پی زیر قیادت این ڈی اے کو شیوسینا کے 11025 ووٹوں کے بشمول 34475 ووٹ حاصل ہیں۔