صدر آئی سی سی مصطفی کمال مستعفی، سرینواسن پر شدید تنقید

ڈھاکہ ۔یکم اپریل ۔ (سیاست ڈاٹ کام ) ورلڈ کپ ونرس ٹرافی کی حوالگی کے اعزاز سے محروم کئے جانے پر نہایت برہم مصطفی کمال نے صدر آئی سی سی کی حیثیت سے استعفیٰ دیدیا اور ورلڈ کرکٹ باڈی کے چیرمین این سرینواسن پر شدید تنقید کرتے ہوئے انھیں ’’سڑا ہوا شخص ‘‘ قرار دیا ۔ ’’میں بس آئی سی سی کو میرا استعفیٰ بھیج رہا ہوں … مجھے آئی سی سی کے دستور کی مطابقت میں کام کرنے کا موقع نہیں دیا گیا اور میں دستور آئی سی سی کے دائرہ کار سے ہٹ کر اُن لوگوں کے ساتھ کام نہیں کرسکتا ‘‘۔ انھوں نے آج یہاں حضر ت شاہ جلال انٹرنیشنل ایرپورٹ پر منعقدہ پرہجوم پریس کانفرنس کو یہ بات بتائی ۔ کمال اس بات پر کافی افسردہ ہیں کہ انھیں چمپینس آسٹریلیا کو ورلڈ کپ ٹرافی حوالے کرنے کا موقع نہیں دیا گیا اور ملبورن کرکٹ گراؤنڈ کو انھوں نے فائنل کے اختتام سے قبل ہی چھوڑ دیا تھا۔ اُن کی بجائے سرینواسن نے آسٹریلیائی کپتان مائیکل کلارک کو ٹرافی حوالے کی۔ صدر بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ نے آج ملک کو واپسی کے بعد سرینواسن پر غیرمعمولی تنقیدوں کا سلسلہ چھیڑ دیا۔ انھیں ’’گندہ اور متنازعہ شخص‘‘قرار دیتے ہوئے کمال نے کہاکہ آئی سی سی کو اب ’’انڈین کرکٹ کونسل ‘‘ کہنا پڑے گا۔

کمال نے کہا ، ’’ مجھے اُن کا نام لیتے ہوئے بھی خراب محسوس ہورہا ہے ۔ اگر وہ شخص کرکٹ کا انچارج ہو تو پھر کرکٹ کس طرح چل پائے گی ؟ ‘‘۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس قسم کے لوگ کرکٹ سے دور رہنے چاہئیے ، اس قسم کے آدمی کھیل کو آلودہ کررہے ہیں بصورت دیگر کرکٹ کا ستیہ ناس ہوجائے گا ۔ میری آئی سی سی سے پرخلوص اپیل ہے کہ ان باتوں کا مکرر جائزہ لیتے ہوئے میرے استعفیٰ کی وجوہات پر سنجیدگی سے غور کیا جانا چاہئے ۔ کمال کو بتایا جاتا ہے کہ ٹرافی کی حوالگی کے اعزاز سے اس لئے محروم کیا گیا کہ انھوں نے بنگلہ دیش کی کوارٹر فائنلس میں ہندوستان کے مقابل واضح ناکامی کیلئے ناقص امپائرنگ کو مورد الزام ٹھہرایا تھا ۔ آئی سی سی کو اُن کے الزامات مسترد کرنے کیلئے ایک بیان جاری کرنے پر مجبور ہونا پڑا ۔ اس صورتحال کے بعد سرینواسن بپھر گئے اور انھیں کمال کے تبصرے بالکلیہ ہضم نہ ہوئے ۔

یوں تو سابق صدر بی سی سی آئی نے برسرعام کچھ نہیں کہا لیکن انھوں نے آئی سی سی بورڈس ممبر کو اپنی ناراضگی سے واقف کروایا اور سوال اُٹھایا کہ کس طرح کمال امپائرنگ کے غلط فیصلے کی نشاندہی کرسکتے ہیںاور اسے مخصوص کیس کے طورپر آگے بڑھانے پر زور دے سکتے ہیں۔ کمال کا دعویٰ ہے کہ انھیں اپنے تبصرے سے دستبرداری کیلئے کہا گیا ۔ ’’میں اپنے بیان سے دستبردار نہیں ہوں گا کیوں کہ یہ 160 ملین لوگوں کا احساس ہے ۔ تب انھوں نے مجھ سے کہا کہ اگر آپ معذرت خواہی نہیں کرسکتے یا بیان واپس نہیں لے سکتے تو پھر آپ ٹرافی پیش نہیں کرسکتے ‘‘۔ امپائرنگ پر اعتراض کے ایک روز بعد آئی سی سی کے چیف ایکزیکٹیو ڈیوورچرڈسن نے کمال کی تنقید کو ’’بدبختانہ‘‘ قرار دیا تھا۔
آئی سی سی نے کمال کا استعفیٰ قبول کرلیا
دریں اثناء دوبئی سے موصولہ اطلاع کے بموجب انٹرنیشنل کرکٹ کونسل آئی سی سی نے اپنے ناراض صدر مصطفی کمال کا استعفیٰ فوری اثر کے ساتھ قبول کرلیا ، جنھوں نے ورلڈ کپ ونرس ٹرافی پیش کرنے کے اعزاز سے محرومی پر اپنا عہدہ چھوڑ دیا تھا ۔