صدارتی انتخابات کیلئے اپوزیشن کا مشترکہ امیدوار

بی جے پی کے خلاف اپوزیشن کو متحد کردے گا  :  سینئر جے ڈی ( یو) قائد شرد یادو
نئی دہلی ۔30اپریل ( سیاست ڈاٹ کام) اپوزیشن کا متفقہ امیدوار صدارتی انتخابات کیلئے غیر بی جے پی پارٹیوں کے اتحاد کا آغاز ہوگا ‘ تاکہ بی جے پی سے مقابلہ کیا جاسکے ۔ جنتا دل ( یونائٹیڈ) کے سینئر قائد شرد یادو نے جو امکانی امیدواروں میں سے ایک ہے ‘ آج کہا کہ وہ صدر کانگریس سونیا گاندھی سے گذشتہ ہفتہ ملاقات کرچکے ہیں اور کہہ چکے ہیں کہ صدارتی انتخابات کیلئے اپوزیشن کا ایک مشترکہ امیدوار کھڑا کرنا ضروری ہے ۔ سابق صدر جے ڈی (یو) نے کہا کہ یہ کوشش بی جے پی کے ملک گیر عروج کو روکنے کے سلسلہ میں دوررس اثرات مرتب کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا اتحاد وقت کا تقاضہ ہے تاکہ غیر بی جے پی ووٹوں کی تقسیم کو روکا جاسکے جو یو پی اور دہلی میں بھگوا پارٹی کی حالیہ کامیابیوں کی بنیادی وجہ ہے ۔ اس سوال پر کہ بڑی اپوزیشن پارٹیاں کیا بی جے پی زیر قیادت این ڈی اے کے امیدوار کے خلاف ایک مشترکہ امیدوار کی تائید کریں گی ۔ انہوں نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ ایسا ہی ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم کوشش کررہے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ اپوزیشن پارٹیوں کو صدارتی انتخابات کیلئے مشترکہ پلیٹ فارم پر لایا جائے ۔ ایک مشترکہ امیدوار اپوزیشن پارٹیوں کے بی جے پی کے خلاف اتحاد کا آغاز ہوگا ۔ راجیہ سبھا کے رکن و سابق مرکزی وزیر نے کہا کہ جملہ 403نشستوں میں سے 312 نشستوں کے مشترکہ ووٹ سماج وادی پارٹی ‘ بی ایس پی اور کانگریس کے مجموعی ووٹ بی جے پی ووٹوں سے زیادہ ہوں گے ۔ اس سوال پر کہ اپوزیشن کا امیدوار صدارتی انتخابات میں کون ہوسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ناموں پر بعدازاں تبادلہ خیال کیا جائے گا ۔ ہماری اولین ترجیح ان پارٹیوں کو متحد کرنا ہے ۔ اپنے وسیع پارلیمانی تجربہ کی بناء پر شرد یادو بھی امکانی انتخاب ہوسکتے ہیں ۔ تاہم اس فیصلہ پر انہوں نے کوئی تبصرہ نہیں کیا ۔ الکٹورل کالج واضح طور پر این ڈی اے کے انتخاب کی تائید میں ہے ۔ اعلیٰ سطحی دستوری عہدہ کیلئے یہ تائید اس لئے بھی زیادہ ہے کہ بی جے پی یو پی میں واضح انتخابی کامیابی حاصل کرچکی ہے حالانکہ واضح اکثریت کے بارے میں ابھی کچھ بھی قطعیت کے ساتھ نہیں کہا جاسکتا لیکن بی جے پی قائدین پُراعتماد ہیں کہ انہیں ضروری تائید حاصل ہوجائے گا ۔ کئی اپوزیشن قائدین کا خیال ہے کہ مشترکہ امیدوار کھڑا کرنے سے انتخابی نتائج بھی تبدیل ہوجائیں گے اور بی جے پی کے خلاف ایک وسیع تر اتحاد قائم ہوگا ۔ 2019ء میں لوک سبھا انتخابات میں بھگوا پارٹی کو متحد طور پر شکست دی جاسکے گی ۔