صحت ‘ تعلیم‘ زراعت و دیہی ترقیات کے کام ریاستوں پر چھوڑ دینے مرکزسے درخواست

ملک کی ترقی ریاستوں کی ترقی میں مضمر ‘نیتی آیوگ کے اجلاس سے کے سی آر کا خطاب ‘ کسان دوست اقدامات کا تذکرہ

حیدرآباد 17-؍جون( این ایس ایس ) تلنگانہ کے چیف منسٹر کے چندرشیکھرراؤ نے آج کہاکہ ملک کو امور خارجہ ‘ دفاع ‘ معیشت کے شعبوں میں بے شمار چیلنجوں اور عالمی مسائل کا سامنا ہے ۔ نتیجتاً اس (ملک) کو ان مسائل پر بدستور توجہ مرکوز کرتے رہنا ہوگا ۔ چنانچہ مرکز کو چاہئے کہ ریاستوں کو صحت ‘ تعلیم ‘ دیہی ترقیات اور زراعت کے شعبوں میں اپنے طور پر کام کرنے کی آزادی دی جائے۔کے سی آر نے مرکز پر زور دیا کہ وہ مرکز کی اسپانسرکردہ اسکیمات پر اختیار کردہ ہٹ دھرمی ترک کردے کیونکہ اس سے ریاستی حکومتوں کی کی سعی و کارکردگی متاثر ہو رہی ہے ۔ نیتی آیوگ گورننگ کونسل کے راشٹرپتی بھون میں آج منعقدہ چوتھے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے تلنگانہ کے چیف منسٹر نے مزید کہاکہ ملک کی ترقی دراصل اس کی ریاستوں کی ترقی میں مضمر ہے ۔ چنانچہ تیز رفتار ترقی کرنے والی ریاستوں کی ٹیکس ترغیبات کے ذریعہ حوصلہ افزائی کی جانی چاہئے ۔ اگر ایسا ممکن نہ ہوسکا تو مرکزی فنڈس سے زائد منظوریاں دی جائیں ۔ کے سی آر نے تجویز پیش کی کہ ہمیں زراعت اور اس سے ملحقہ سرگرمیوں پر ایک مربوط شعبہ کی حیثیت سے توجہ مرکوز کرنی چاہئے ۔ ڈیری ‘ پولٹری ‘ بکروں اور دنبوں کی نگہداشت اور سمکیات کو انکم ٹیکس سے استثنیٰ دیا جانا چاہئے ۔ کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنے کی کوششوں کے ایک حصہ کے طور پر مہاتماگاندھی اتھاریٹی کے فنڈس کو کسانوں کے 50 فیصد حصہ کے ساتھ زراعت سے منسلک کیا جانا چاہئے تاکہ ان (کسانوں) کے سرمایہ کاری کا شرح کو کم کیا جاسکے ۔ انہوں نے حکومت تلنگانہ کی طرف سے کئے جانے والے مختلف اقدامات کا تذکرہ کیا ۔ جن میں کسانوں کو ہر فصل پر ایکڑ 4000 روپئے کی امداد بھی شامل ہے ۔ تلنگانہ میں چونکہ 98 فیصد چھوٹے اور متوسط کسان ہیں ۔ چنانچہ غیر ضروری اسکریننگ سے گریز کے ذریعہ تمام کسانوں کا احاطہ کرنا ناگزیر ہے ۔ رعیتوں بند اسکیم سے مالیاتی مارکٹ متاثر ہونے کے اندیشوں کو دور کرتے ہوئے کے سی آر نے اعادہ کیا کہ زرعی پیداوار کی قیمتوں اور کاشت کاری فصل کے طریقہ کار کو متاثر نہیں کرتی ۔ چیف منسٹر نے اپنی حکومت کی طرف سے کسانوں کو فی کس 5 لاکھ روپئے لائف انشورنس کی فراہمی سے متعلق ’ رعیتو بھیما یوجنا‘ کا تذکرہ بھی کیا ۔ اراضیات کے ریکارڈ کو صاف و شفاف بنایا جا رہا ہے ۔ اس کے علاوہ ان کی حکومت کالیشورم اور پالامورو؍ رنگاریڈی جیسے بڑی آبیاشی پراجکٹس تعمیر کر رہی ہے ۔ فصلوں کی کاشت کے لئے پانی کے دیگر ذخائر اور زرعی پیداوار محفوظ کرنے کے لئے گودام بنائے جا رہے ہیں ۔ چیف منسٹر نے اپنی ریاست میں جاری دیگر فلاحی اسکیمات کا بھی تذکرہ کیا ۔