صحافی پر پولیس کی جانب سے حملہ کی تحقیقات ضروری

گنگاجمنی تہذیب کو برقرار رکھنے کیلئے کتھلاپور نمائندوں کی اپیل

کتھلاپور /30 مارچ ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) تلنگانہ ریاست قائم ہونے کے بعد چیف منسٹر کے چندر شیکھر راو نے بنگارو تلنگانہ کے تکمیل کیلئے نئے ضلعوں کی تکمیل کی گئی اس کے بعد مرکز میں مو جود بھارتہ جنتا پارٹی کی حکومت اقتدار میں ہے یہی پارٹی ریاست تلنگانہ میں اقتدارحاصل کرنے کیلئے آج تلنگانہ کے کئی مقامات پر مذہب کے نام پر کئی فسادات نظر آرہے ہیں جسے نرمل ضلع میں رام نومی جلوس کے دوران مساجد پر پتھر ہوئے نقصان پہونچانے کے واقعہ پر محمد عبدالمصور نامہ نگار سیاست محمد یونس نامہ نگارمنصف ، محمد نظیرالدین نامہ نگار رہنمائے دکن جرنلسٹوں نے اپنے شدید غم کا اظہار کیا ۔ صحافی اپنے فرض کو اداکرنے کیلئے موجود صحافی فہیم احمد خان صاحب پر پولیس کی جانب سے آئی ڈی شناخت پیش کرنے کے بعد بھی لاٹھیاں برسانے اور مساجد کی حفاظت کیلئے آنے والے نوجوانوں پر بھی لاٹھیاں برسانے پر بھی شدیدغصہ کا اظہار کیا۔ اور جرنلسٹ فہیم پر ظلم کرنے والے پولیس سرکل انسپکٹر اور دیگر مسلم نوجوانوں پر لاٹھی چارج کرنے والی پولیس اہلکاروں کے خلاف کارو ائی کرنے کی اور بالخصوص سرکل انسپکٹر کو خدمات سے معطل کرنے پرزور مطالبہ کیا ۔ اُنہوں نے کہا ا یک طرف پولیس کے اعلی عہدیدار کہتے ہیں اور ریاستی وزیر داخلہ بھی کہتے ہیں کہ پولیس عوام کی دوست ہے۔ فرینڈلی پولیس ہے، کیا یہی فرینڈلی پولیس ہے ۔ ریاستی وزیر اعلی جناب کے سی آر جو سیکولزم پر انصاف دینے کے وعدے کرتے ہیں مسلم دوست چیف منسٹر اس واقعہ کی اعلی عہدیداروں کے ذریعہ چھان بین کروانے کی اپیل کی۔ اور آج اردو زبان کو دوسرا درجہ دیتے ہوئے اردو کے صحافیو سے اس طرح کا برطاو ریاست بھر میں ٹھیک نظر نہیں آرہا ہے اسی کے ساتھ اور ایک بات ضروری ہے کے اردو کی بنیادی تعلیم کے لئے اردو کے انگن واڈی سنٹروں کا آغاز ضروری ہے ۔