صحابہ کی حکومت اور علماء کا کارنامہ کے عنوان پر محبوب نگر میں سمینار

محبوب نگر /30 ستمبر ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) احمد ہارون رشید سکریٹری مدینہ پبلک لائبریری محبوب نگر کی اطلاع کے بموجب بتاریخ 2 اکٹوبر بروز جمعہ بعد نماز جمعہ بمقام غالب ہال مدینہ مسجد محبوب نگر ایک جلسہ عام و سمینار بعنوان ’’ صحابہ کرام کی حکومت مدینہ پر ہندوستان کے بابائے قوم مہاتما گاندھی کا بیان حق پرست ‘‘ منعقد کیا جارہا ہے ۔ پہلا اجلاس ’’ ہندوستان کے علمائے کرام کا کارنامہ مہاتما گاندھی کو جنوبی آفیرقہ سے ساتھ لاکر جنگ آزادی میں داخل کروایا تھا ‘ جبکہ دوسرا اجلاس بعنوان ’’ جدوجہد آمادی میں مولانا ابوالکلام آزاد اور مولانا حضرت موہانی و علمائے کرام کا حکمنامہ و سرفروشانہ کردار اجلاس کی صدارت بالترتیب صادق فریدی اور عبدالہادی ایڈوکیٹ کریں گے ۔ مقررین میں جناب عامر علی خان نیوز ایڈیٹر روزنامہ سیاست حیدرآباد ڈاکٹر مسعود جعفری ، مولانا صغیر احمد سیادت علی ، ڈاکٹر مجید بیدار ، پروفیسر نوید عثمانی ، ڈاکٹر بشیر احمد مولانا امیر اللہ خان قاسمی مولانا مطیع الرحمن ، مولانا نعیم کوثر ، مولانا فخرالدین ، مولانا اسمعیل ،ڈاکٹر سید وحید شاہ پروفیسر نور کالج ڈاکٹر غوث پروفیسر پالمور یونیورسٹی ہوں گے جبکہ مہمانان خصوصی کی حیثیت سے رحیم الدین ڈپٹی کلکٹر ، قدیر صدیقی ، محمد اکبر الماس ، عابد حسین ہاشمی ، غوث ہاشمی ، امجد انصاری ، سید فیاض الدین ، یسین یاور ، ایم اے نعیم ، سجاد احمد ایڈوکیٹ ، جابر بن سعید ، قدیر آئینہ پوری ، نور آفاقی ، ظہیر ناصری ، انجم برہانی ، قطب سرشار ، مجیب الرحمن ، جانی وجودی ، اسمعیل قیصر شرکت کریں گے ۔ عوض بن احمد صدر مدینہ مسجد زاہد زبیدی و صبور زبیری کی سرپرستی حاصل رہے گی ۔ سرکیرٹی و عہدیداران مدینہ پبلک لائبریری نے تمام احباب سے شرکت کی خواہش کی ہے ۔ انہوں نے ایک علحدہ صحافتی بیان میں سارے ملک کی ملی تنظیموں اور اخبارات سے اپیل کی ہے کہ وہ ان اجلاسوں کے عنوانات کی تاریخی و دستاویزی حقیقتوں کو اوراق تاریخ سے نکال کر ان عنوانات پر مباحثے اور جلسے منعقد کریں اور بتائیں کہ علمائے ہند کی ان گنت قربانیوں اور صحابہ کرام کی حکومت و خلافت کے متعلق مہاتما گاندھی کے مسلمہ بیانات سے آج کی نئی نسل کو واقف کرواتے ہوئے فرقہ پرست طاقتوں کو منہ تور جواب دیا جائے ۔ دینی مدارس اور علمائے کرام کے تعلق سے زہر افشانی کرتے ہیں کہ ہم جشن آزادی نہیں مناتے ۔ انہیں بتائیں کہ ملک کی آزادی میں اہم کردار تو علماء اور دینی مدارس کا رہا ہے ۔