شیوسینا کا معذرت خواہی سے انکار، ارکان پارلیمنٹ کا دفاع

ممبئی 24 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) پارٹی ارکان پارلیمنٹ کی جانب سے ایک روزہ دار مسلم کارکن کو کھانے پر مجبور کرنے کے واقع پر شیوسینا نے آج کہاکہ یہ مہاراشٹرا سدن کے ’’ناقص انتظامات‘‘ کے خلاف احتجاج تھا اور اُس نے اِس پورے مسئلہ کو سیاسی فوائد حاصل کرنے اور پارٹی کی شبیہ مسخ کرنے کے مقصد سے فرقہ وارانہ رنگ دینے کا الزام عائد کیا۔ پارٹی کے ترجمان ’سامنا‘ میں شائع شدہ ایک اداریہ میں تحریر کیا گیا کہ شیوسینا تمام مذاہب کا احترام کرتی ہے لیکن اگر کوئی مذہبی وابستگی کے لئے دھمکیاں دینے کی کوشش کرے تو اِسے برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ہر ایک کو اپنا مذہب، اپنے دل اور اپنے گھر سے محدود رکھنا چاہئے لیکن اگر کوئی اِسے ہتھیلی میں لئے پھرتا ہو اور سیاست کھیل کر شیوسینا کو بدنام کرنے کی کوشش کرے تو اِس کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ مہاراشٹرا سدن میں ناقص انتظامیہ پر سخت تنقید کی گئی ہے۔ رکن پارلیمنٹ راجن وچارے کا نام لئے بغیر جنھیں ویڈیو جھلکیوں میں ایک مسلم ملازم کو زبردستی کھلاتے ہوئے دکھایا گیا ہے حالانکہ وہ روزہ دار تھا، کہا گیا ہے کہ احتجاج کے دوران اگر ناانصافی پر اعتراض کیا جائے تو کیا یہ غلطی تھی۔ کیا غذائی اشیاء سربراہ کرنے والے ٹھیکہ دار معیاری غذا سربراہ کرنے کا مطالبہ غلط تھا۔ اگر چپاتی کنٹراکٹر کے منہ تک لے جائی گئی اور اُسے کھاکر دیکھنے کے لئے کہا گیا تو کیا یہ غلط تھا۔ اُس کے چہرے پر تو یہ تحریر نہیں تھا کہ وہ مسلمان ہے۔ یہ صرف ایک اتفاق تھا۔ کنٹراکٹر ایسی چپاتیاں سربراہ کرتا ہے جنھیں توڑنا بھی مشکل ہے، پھر کوئی ایسی غذا کیسے کھاسکتا ہے۔ اداریہ میں کہا گیا ہے کہ بنیادی سہولتیں جیسے صاف پینے کا پانی، صفائی اور مناسب کینٹین انتظامیہ مہاراشٹرا سدن میں قلت کا شکار ہیں۔ مہاراشٹرا سدن ایک شخصی سلطنت میں تبدیل ہوگیا ہے۔ یہ مراٹھی مانوس کے لئے توہین ہے۔ اِس کا نوٹ لینے کے بجائے چیف منسٹر اور ریاستی چیف سکریٹری واقع کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کررہے ہیں۔ بی جے پی رکن پارلیمنٹ کرت سومیا کی ستائش کرتے ہوئے اداریہ میں کہا گیا ہے کہ اُنھوں نے قبل ازیں بھی مہاراشٹرا سدن میں جاری بدعنوان کارروائیوں کو منظر عام پر لایا تھا۔ شیوسینا کے صدر اودھو ٹھاکرے نے اِس واقعہ پر شوروغل کو اُن کی پارٹی کی آواز کو خاموش کرنے کی کوشش قرار دیا اور کہاکہ ہندوتوا کی کامیابی کے بعد بھی شیوسینا کو دیگر مذاہب سے کوئی نفرت نہیں ہے۔ چیف منسٹر پرتھوی راج چاوان نے کل واقعہ کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔