شیشہ و تیشہ

پاپولر میرٹھی
سال بھر بعد !!
چھ مہینے میں ہی یہ حال کیا بیوی نے
سال بھر بعد تو شاید کبھی خوابوں میں ملیں
اس طرح رکھتی ہے وہ ہم کو دبا کر گھر میں
جس طرح سوکھے ہوئے پھول کتابوں میں ملیں
………………………
شاہد ریاض شاہدؔ
نیا سال مبارک
لو جی غربت اور مہنگائی کا وبال آ گیا
گندی سیاست کا ایک جھنجال آ گیا
بجلی گیس کی لوڈ شیڈنگ لیے دوستو!
ہر سال کی طرح پھر نیا سال آ گیا
………………………
یہ سال بھی !
مسئلے تو پچھلے سال کے اپنی جگہ رہے
سب سوچتے رہے کہ نیا سال آ گیا
خوشیاں جو بانٹتا تو کوئی نئی بات تھی
گزرا ہوا یہ سال بھی عمریں بڑھا گیا
………………………
فرید سحرؔ
’’ سال نو آیا ‘‘
خضاب سر کو لگاؤ کہ سال نو آیا
نظر جوان بھی آؤ کہ سال نو آیا
ہے لیڈروں سے گذارش ہماری اتنی ہی
حلال روزی کماؤ کہ سال نو آیا
کرو بھی نیکیاں لاحول بھیجو شیطاں پر
مناؤ رب کو مناؤ کہ سال نو آیا
سنائیں آکے جہاں اپنی ہی غزل شاعر
اک ایسی بزم سجاؤ کہ سال نو آیا
برا ہے عشق کا چکر جہاں میں ائے لوگو
مت اس میں عمر کھپاؤ کہ سال نو آیا
کھلا رہے ہو زمانے سے دال روٹی ہی
پر اب چکن تو کھلاؤ کہ سال نو آیا
پڑھو گے تم بھی سحرؔ کب تلک پرانی غزل
نیا کلام سناؤ کہ سال نو آیا
………………………
شب وصال
٭ سید عابد علی عابدؔصدارتی کرسی پر براجمان تھے ۔ شعراء اپنا اپنا کلام سناکر باری باری رخصت ہورہے تھے ، یکایک ایک خوش گو شاعرہ منور سلطانہ اسٹیج پر آئیں اور بلند آہنگ ترنم سے اپنا کلام سنانا شروع کیا۔ ہر شعر بلاکسی فرمائش کے بار بار پڑھا ۔ ایک مصرعہ گویا ان کے گلے میں اٹک گیا، مسلسل تکرار کرتے ہوئے صاحب صدر کو داد کے لئے متوجہ کرتی رہیں۔ مصرعہ تھا :
شب وصال مِرا ظرف آزما کے دیکھ
جب چوتھی پانچویں بار عابد صاحب کو متوجہ کرکے یہ مصرعہ پڑھا تو عابد صاحب نے بے بسی سے ہاتھ جوڑتے ہوئے کہا
یہ تاب یہ مجال یہ طاقت نہیں مجھے
ابن القمرین ۔ مکتھل
………………………
ترکاری کا سالن
٭ ایک خاتون حیران و پریشان پولیس اسٹیشن پہنچ کر زار و قطار روتے ہوئے کہنے لگی ’’ انسپکٹر صاحب ! صبح بازار سے ٹماٹر لانے کیلئے میں نے اپنے بچے کو روانہ کیا تھا اب شام ہونے کو آئی وہ گھر واپس نہیں لوٹا مہربانی کرکے کچھ کیجئے ۔
’’ جس پر پولیس انسپکٹر نے اطمینان کے ساتھ کوئی بات نہیں محترمہ آپ دوسری ترکاری کا سالن بنالیجئے ‘‘۔
سید حفیظ الرحمن ۔ نظام آباد
………………………
مشورہ
٭ ایک عورت ڈاکٹر سے اپنے شوہر کی شکایت کررہی تھی ۔ ’’ میں اپنے شوہر کے بارے میں تم سے ایک بات پوچھنا چاہتی ہوں ۔ ہماری شادی کو بیس سال ہوگئے ہیں ، میرا شوہر ایک مثالی شوہر تھا ، بے پناہ محبت کرنے والا لیکن جب سے آپ نے اس کا علاج کیا ہے ، اس کی شخصیت بدل کر رہ گئی ہے ۔ اب اس کا زیادہ تر وقت گھر سے باہر گزرتا ہے ، مجھ سے بھی صحیح بات نہیں کرتا ، نہ ہی کوئی تحفہ لاکر دیتا ہے ۔ بلکہ یہ کہنا درست ہوگا کہ وہ میری شکل بھی دیکھنا پسند نہیں کرتا اور یہ سب کچھ تمہارے علاج کی وجہ سے ہوا ہے ‘‘۔
’’ میں نے اس کاکوئی علاج نہیں کیا … میں نے تو اسے صرف نظر ٹسٹ کروانے اور چشمہ لگوانے کا مشورہ دیا تھا‘‘۔ ڈاکٹر نے وضاحت کرتے ہوئے کہا۔
حذیفہ بن عمر العیدروس ۔ ممتاز باغ
………………………