شیشہ و تیشہ

فرید سحرؔ
غزل ( طنز و مزاح)
کلام کوئی بھی سنتا نہیں یہاں میرا
قصور کیا ہے بتاؤ ذرا میاں میرا
ہوا ہے راز جو بستی میں اب عیاں میرا
مرے ہی یار پہ یارو ہے بس گماں میرا
تمام پٹھے مرے چھاگئے ہیں بستی پر
پھلے گا یوں ہی زمانے میں خانداں میرا
تُو مال میکے سے لاکر جو گھر چلاتی ہے
’’ترے وجود سے روشن ہے یہ مکاں میرا‘‘
لگا ہوں بانٹنے میں پھول اب تبسم کے
مشہور آج جہاں میں ہے آستاں میرا
تڑپ کے رہ گئی بجلی اُسے جلانے کو
دعا سے ماں کی سلامت ہے سائباں میرا
وظیفہ ہوتے ہی سب لوگ مجھ سے دور ہوئے
نہیں ہے پوچھتا بیٹا بھی اب جواں میرا
شکم میں ٹکتی نہیں بات کوئی اب میرے
تبھی تو جگ میں نہیں کوئی رازداں میرا
ترقی کرکے جو افسر بنا ہے ہمسایہ
بنالیا ہوں اُسے بھائی اب فلاں میرا
مکان کوئی نہیں میرا یہاں پھر بھی سحرؔ
ہوں مطمئن کہ ہے سارا جہاں مکاں میرا
………………………
کیوں نہیں …؟
٭ اسکول سے ایک شریر لڑکا روتا ہوا گھر آیا اور اُس کی ناک سے خون نکل رہا تھا ۔
ماں نے پریشان ہوکر پوچھا کیا ہوا تو لڑکے نے جواب دیا کہ ایک کلاس کے لڑکے نے اُسے مارا ہے ۔
ماں غصے سے بولی کیا تم اس لڑکے کو پہچان سکتے ہو؟ تو اُس نے جواب دیا ’’کیوں نہیں ! اُس کا کان میری جیب میں ہے …!!‘‘
قادری ۔ حیدرآباد
………………………
کامیابی کی دلیل …!
٭ ایک آدمی (دوسرے سے) ’’وہ نوجوان وکیل جو تمہارا کرایہ دار تھا اس کا کیا بنا؟‘‘
دوسرا آدمی: ’’وہ بہت اچھا وکیل ہے، گزشتہ سال سارے مقدموں میں اس نے میری وکالت کی۔
پہلا آدمی: ’’کیا وہ کامیاب ہوا؟‘‘
دوسرا :’’اس سے بڑھ کر اس کی کامیابی اور کیا ہوسکتی ہے کہ آج میں اس کا کرایہ دار ہوں‘‘ ۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
………………………
نہیں شکریہ …!
میزبان : لیجئے نا اور بسکٹ کھائیے …!
مہمان : نہیں شکریہ میں پہلے ہی چار کھاچکا ہوں …!
میزبان : ویسے کھائے تو آپ نے سات ہیں لیکن یہاں گن کون رہا ہے …!!
محمد امتیاز علی نصرت ؔ ۔ پداپلی ، کریمنگر
………………………
جانا کہاں ہے …؟
٭ ایک صاحب جو جعلی نوٹ چھاپنے کا کام کرتے تھے، انہوں نے ایک دفعہ غلطی سے 10 کی بجائے 15 روپئے کے نوٹ چھاپ دیئے۔ اب انہوں نے سوچا کہ شہر میں تو یہ چلیں گے نہیں، تو انہوں نے ایک پسماندہ دیہات کا رخ کیا۔ ایک چھوٹی سی دکان دیکھی، وہاں پر ایک بڑھیا بیٹھی ہوئی تھی، انہوں نے 15 کا نوٹ اسے دے کر کہا کہ 15 کا کھلا دے دیں۔ بڑھیا نے نوٹ دیکھا اور کہا، ‘‘ پْتر 14 ملیں گے۔‘‘
(اس نے سوچا کہ 14 ہی غنیمت ہیں) کہنے لگا چلو 14 ہی دے دو۔
بڑھیا اندر گئی اور سات سات کے دو نوٹ لا کر اس کے ہاتھ میں تھما دیئے۔
حبیب حذیفہ العیدروس ۔ ممتاز باغ
………………………
جانا کہاں ہے …؟
٭ ایک آدمی ریلوے اسٹیشن پر ( دوسرے سے ) ’’چار بجے والی گاڑی چلی گئی ہے ؟‘‘
دوسرا آدمی : ہاں چلی گئی ۔
پہلا : ’’اور چھ بجے والی گاڑی ؟ ‘‘
دوسرا آدمی : ہاں ! چلی گئی ہے ، مگر تمہیں جانا کہاں ہے ؟ پہلا : مجھے جانا تو کہیں نہیں ، ریل کی پٹری پار کرنی ہے …!!
یٰسین شاکر ۔ نامپلی
………………………
وقت کے پابند …!
٭ میرے بڑے بھائی وقت کے بہت پابند ہیں ۔
پرویز : وہ کیسے ؟
امتیاز : وہ کھانے کی میز پر سب سے پہلے آتے ہیں …!!
سید حسین جرنلسٹ ۔ دیورکنڈہ
………………………