شیشہ و تیشہ

پاپولر میرٹھی
سال بھر بعد !!
چھ مہینے میں ہی یہ حال کیا بیوی نے
سال بھر بعد تو شاید کبھی خوابوں میں ملیں
اس طرح رکھتی ہے وہ ہم کو دبا کر گھر میں
جس طرح سوکھے ہوئے پھول کتابوں میں ملیں
………………………
شاہد ریاض شاہدؔ
نیا سال مبارک
لو جی غربت اور مہنگائی کا وبال آ گیا
گندی سیاست کا ایک جھنجال آ گیا
بجلی گیس کی لوڈ شیڈنگ لیے دوستو!
ہر سال کی طرح پھر نیا سال آ گیا
………………………
یہ سال بھی !
مسئلے تو پچھلے سال کے اپنی جگہ رہے
سب سوچتے رہے کہ نیا سال آ گیا
خوشیاں جو بانٹتا تو کوئی نئی بات تھی
گزرا ہوا یہ سال بھی عمریں بڑھا گیا
………………………
وحید واجدؔ
دوشیزہ…!
ایک دوشیزہ یارو ایسی ہے
جس کی تپتی ہوئی جوانی ہے
دیکھ کر جس کو غش آجائے
وہ دوشیزہ یہ گرانی ہے
………………………
لاعلاج مرض…!
٭ ڈاکٹر نے مریض کو چیک کرنے کے بعد کہا آپ ٹھیک ہوسکتے ہیں بشرطیکہ آپ کی بیوی آپ کا خیال رکھے ، جھگڑا نہ کرے ، فرمائش نہ کرے اور آپ کو پریشان نہ کرے۔
وہ صاحب مایوس گھر لوٹ آئے تو بیوی نے پوچھا : ’’پریشان نظر آرہے ہیں ، ڈاکٹر صاحب نے کیا کہا …!!‘‘۔
تو شوہر نے جواب دیا ’’کہہ رہا تھا کہ مرض لاعلاج ہے …!‘‘
ناشاد ۔ حیدرآباد
………………………
سامنے جائیے…!
٭ میں اپنے شوہر کو تحفہ دینا چاہتی ہوں ، کوئی اچھی چیز دکھائیے …!
دکاندار نے سوال کیا : آپ کی شادی ہوئے کتنا عرصہ ہوگیا ہے ؟
عورت : ’’دس سال ‘‘
دکاندار : ’’سامنے کی دوکان پر جائیے ، رعایتی داموں پر سامان وہاں ملتا ہے ‘‘
محمد منیرالدین الیاس ۔ مہدی پٹنم
………………………
دوباتیں…!
بیوی : جانِ من ! ایسی دو باتیں بتاؤ ، ایک سے میں بہت خوش ہوجاؤں اور دوسری ایسی بات جو مجھے غصّہ دلادے۔
شوہر : ’’تم میری زندگی ہو‘‘
بیوی : دوسری …!
شوہر : ’’لعنت ہے ایسی زندگی پر !‘‘
سلطان قمرالدین خسرو۔ مہدی پٹنم
………………………
دھمکی …!
٭ ایک آدمی تھانے دار کے پاس گیا اور اس سے شکایت کی : ’’جناب ! میری بیوی نے مجھے دھمکی دی ہے کہ وہ ٹانگ مارکر میرا سر پھوڑ دے گی ‘‘۔
تھانیدار نے حیران ہوکر پوچھا : ’’ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ تمہاری بیوی ٹانگ مارکر سر پھوڑ دے ‘‘ ۔
اُس شخص نے جواب دیا : ’’جناب ! اُس کی ایک ٹانگ لکڑی کی ہے …!!‘‘
رضیہ بیگم ۔ سنگتراش واڈی ، گلبرگہ
………………………
شوق کی انتہاء
٭ ایک دوست دوسرے سے کہہ رہا تھا:
’’یار وہ اپنے دوست وکیل احمد خان تھے نا… وہ جنھیں ہر چیز کی تہہ تک پہنچنے کا شوق تھا۔‘‘
دوسرے نے چونک کر پوچھا:
’’کیا ہوا انھیں۔‘‘
پہلے نے جواب دیا:
’’وہ ڈوب کر مر گئے؟‘‘
ابن القمرین ۔ مکتھل
………………………
آزادی کے لئے …!
٭ ایک شخص وکیل کے پاس بیٹھا ہوا غصے کے عالم میں اس سے کہہ رہا تھا :
’’ تم طلاق دلانے کیلئے پانچ سو روپئے فیس مانگ رہے ہو جبکہ شادی کرنے میں صرف سو روپئے خرچ ہوئے تھے‘‘ ۔
وکیل نے سمجھاتے ہوئے کہا :
’’ لیکن میرے دوست ! آزادی کے لئے ہمیشہ بڑی قربانی دیجاتی ہے ‘‘۔
محمد عادل ۔ صلالہ
………………………