شیشہ و تیشہ

انورؔ مسعود
حُسنِ انتظام
ہر ایک عہد میں زندہ ہے میر کا مصرع
کسی سے جس کی صداقت ڈھکی چھپی نہ رہی
نظامِ برق لیا واپڈا نے ہاتھوں میں
’’پھر اس کے بعد چراغوں میں روشنی نہ رہی‘‘
……………………………
اقبال شانہ ؔ
مزـاحیہ غزل
بے دھڑک معشوق کی گلیوں میں جاسکتا ہوں میں
اور وہاں سے لوٹ کر واپس بھی آسکتا ہوں میں
جو پکاتے آپ ہیں انسان کھاسکتا نہیں
آپ کے ہاتھوں سے لیکن زہر کھاسکتا ہوں میں
احتیاطً آپ آنکھیں بند رکھا کیجئے
آپ کی آنکھوں کے ذریعے دل میں جاسکتا ہوں میں
اتنے سارے پھول بالوں میں بھلے لگتے نہیں
ان کا اچھا سا گلدستہ بناسکتا ہوں میں
لوگ تھک جاتے ہیں دو اک شعر پڑھ لینے کے بعد
اور مسلسل سینکڑوں غزلیں سنا سکتا ہوں میں
کیا سمجھتے ہو کہ شانہؔ شعر کہتا ہے فقط
آپ کو فلموں کے گانے بھی سنا سکتا ہوں میں
………………………
بچے ہمارے عہد کے ؟
بیٹا ماں سے : ممی ! ممی !! آج عید ہے ؟
ماں بیٹے سے : نہیں بیٹا آج عید نہیں ہے ، کون بولے ؟
بیٹا ماں سے : پھر پپا سامنے والی آنٹی سے گلے کیوں مل رہے تھے …!!
محمد حامداﷲ ۔ حیدر گوڑہ
………………………
کیوں نہیں کرتے ؟
٭ ایک خاتون نے فقیر کو جھڑکتے ہوئے کہا : تم تندرست ہو ، جوان ہو ، محنت مزدوری کیوں نہیں کرتے ؟ بھیک مانگنا بری بات ہے ۔
اور آپ بھی تو اتنی خوبصورت ہیں کہ فلم کی ہیروئن بن سکتی ہیںلیکن پردے پر آنے کے بجائے گھر میں کام کررہی ہیں۔ فقیر نے جواب دیا ۔
ذرا ٹھیرو میں تمہارے لئے کچھ لاتی ہوں۔ خاتون نے خوش ہوکر کہا ۔
محمد منیرالدین الیاس ۔ مہدی پٹنم
………………………
ایک زمانہ …!
دادا : ایک زمانہ تھا جب میری جیب میں صرف دس روپئے ہوتے تھے اور میں دوکان سے گھی ، دودھ ، دالیں سب کچھ لے آتا تھا…!
پوتا : اب یہ حرکتیں نہیں چلتیں دادا جی ! اب وہاں کیمرے لگ گئے ہیں …!!
محمد امتیاز علی نصرتؔ ۔ پداپلی ، کریمنگر
………………………
آخری خواہش !
تھانے دار چور سے : ’’پانچ منٹ میں تجھے آگ میں ڈال دیا جائے گا ، تیری آخری خواہش کیا ہے ؟ ‘‘
چور : ’’آگ بجھانے والوں کو پہلے بلالیں‘‘
ریشماں کوثر ۔ میرباغ کالونی ، نلگنڈہ
………………………
خوشحالی کا راز
٭ ایک شخص اپنے پڑوس کے گھر سے روزانہ ہنسنے کی آوازیں سُن کر سوچتا تھا کہ آج کل لوگ مہنگائی کی وجہ سے اختلافات کا شکار ہیں ، اور معاشی طورپر پریشان رہتے ہیں اور ایک یہ ہیں کہ ہر وقت خوش رہتے ہیں۔
ایک دن اس نے سوچا کہ کیوں نہ ان میاں بیوی سے ان کی خوشحال زندگی کا راز معلوم کیا جائے۔ اس شخص نے یہ بات اپنے پڑوسی سے پوچھی تو وہ اطمینان سے بولے ’’بھئی بات دراصل یہ ہے کہ جب میری بیوی مجھے بیلن سے مارتی ہے اور اگر مجھے نہیں لگتا تو میں ہنستا ہوں اور جب مجھے لگ جاتا ہے تو وہ ہنس دیتی ہیں‘‘۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
………………………
خوشی کی وجہ …!
٭ ایک چھوٹے سے گاؤں میں پہلی بار بجلی کا کنکشن دیا جارہا تھا۔ گاؤں کے لوگ خوشی سے ناچ رہے تھے ۔ وہاں ایک کُتّا بھی خوشی سے ناچ رہا تھا ۔
اُس کو دیکھ کر ایک آدمی نے کتّے کو خوشی سے ناچنے کی وجہ پوچھی تو کتا بولا ’’میں خوش کیوں نہ ہو ں …! بجلی کے تار کے ساتھ کھمبے بھی تو جگہ جگہ لگائے جائیں گے نا ‘‘
ڈاکٹر گوپال کوہیرکر ۔ نظام آباد
………………………