انورؔ مسعود
حجام سے ایک علم دوست کا التماس
جہاں میں دھوم مچی ہے تری مہارت کی
تْجھی کو ڈھونڈ رہا تھا میں ایک مدت سے
کچھ اس ہنر سے بنا آج تو قلم میری
جسے دوات بھی کہہ لیں بڑی سہولت سے
……………………………
محمد ظفراللہ خاں ظفر ؔ
’’میں مزے میں ہوں‘‘
مُلاّ نہ حُکمران کا ڈر میں مزے میں ہوں
مجھ کو نہیں کسی کی فکر میں مزے میں ہوں
مجھ کو غرض ہے مال سے آئے کہیں سے وہ
اوروں کے زر پہ میری نظر میں مزے میں ہوں
چوری کروں غبن کروں ڈاکہ کے رہزنی
حاکم کی مجھ پہ نظر مہر میں مزے میں ہوں
خطرہ ہو دشمنوں سے تو اندر چلے چلو
محفوظ بس یہی ہے وہ گھر میں مزے میں ہوں
باہر بھی ہیں مزے میرے زنداں میں بھی مزے
دونوں جگہ ہے میرا جبر میں مزے میں ہوں
کٹتے نہیں ہیں ہاتھ نہ پھانسی یہاں لگے
جو چاہے جی میں آئے وہ کر میں مزے میں ہوں
منصف ہے حکمراں ہے شناسا ہے کوتوال
تینوں ہیں میرے زیرِ اثر میں مزے میں ہوں
اس بار انتخاب میں گر منتخب ہوا
کُرسی پہ ہوگی میری نظر میں مزے میں ہوں
………………………
زندگی اور نٹ ورک
٭ کالج کی زندگی ریلائینس کی طرح …
’’کرلو دنیا مٹھی میں ‘‘
٭ کنواری زندگی ایرٹیل کی طرح …
’’ایسی آزادی اور کہاں‘‘
٭ منگنی کے بعد کی زندگی آئیڈیا کی طرح
…’’جو بدل دے آپ کی زندگی ‘‘
٭ شادی کے بعد کی زندگی ووڈا فون کی طرح …
’’آپ جہاں بھی جاؤ گے نٹ ورک ساتھ ہوگا‘‘
٭ بچہ ہونے کے بعد کی زندگی بی ایس این ایل کی طرح …
’’اس روٹ کی تمام لائینیں ویست ہیں‘‘
٭ لیکن دوستی کی زندگی لائف انشورنس کی طرح …
’’زندگی کے ساتھ بھی زندگی کے بعد بھی ‘‘
مظہر قادری۔ حیدرآباد
………………………
پارسا کون …؟
٭ کوٹھے پر بیٹھنے والی ایک طوائف سے فلم ڈائرکٹر نے کہا : ’’ہم تمہیں اپنی فلم میں کاسٹ کرنا چاہتے ہیں ‘‘ ۔
اس پر طوائف نے جواب دیا کہ ’’جو عزت خدا نے مجھے یہاں بیٹھے بٹھائے بخشی ہے اُسے میں فلمی دنیا جیسی بدنام جگہ جاکر خاک میں ملانا نہیں چاہتی …!!‘‘
محمد منیرالدین الیاس۔ مہدی پٹنم
………………………
زندگی میں …!
ایک دوست : میں نے زندگی میں دو چیزیں نہیں کھانے کی قسم کھائی ہے ؟
دوسرا دوست : وہ کون سے ؟
پہلا دوست : ایک قسم یہ ہے کہ میں کسی غیرلڑکی طرف نہیں دیکھوں گا اور دوسری قسم یہ ہے کہ میں کسی کو بھی غیرنہیں سمجھوں گا۔
………………………
آپ پر بھروسہ ہے …!
٭ ایک عورت ڈاکٹر کے کلینک پر اکر اپنی بیماری کی تفصیلات بتانے لگی ۔ ڈاکٹر اس کا معائنہ کرنے کیلئے اسے ٹیبل پر لیٹنے کیلئے کہا تو عورت نے کہا پہلے اس نرس کو آنے دو ۔
ڈاکٹر بولا : کیا تمہیں مجھ پر بھروسہ نہیں ہے ؟
عورت بولی : آپ پر بھروسہ ہے لیکن مجھے اپنے شوہر پر بھروسہ نہیں ہے وہ باہر نرس کے ساتھ بیٹھ کر باتیں کررہے ہیں …!!
شعیب علی فیصل۔ محبوب نگر
………………………
اچھی بات …!
٭ ایک بہرہ شخص اپنے بیمار دوست کی عیادت کیلئے پہونچا ۔ بہرہ کو دیکھ کر بیمار دوست کا پارہ چڑھ گیا اور جب بہرہ دوست نے عیادت کرتے ہوئے پوچھا :
’’اب مزاج کیسا ہے ؟‘‘
بیمار دوست : ’’مر رہا ہوں ‘‘
بہرہ شخص : ’’یہ تو اچھی بات ہے ، اور بتاؤ آج کل کیا کھارہے ہو؟‘‘
بیمار دوست : یہ سن کر غصہ سے جواب دیتا ہے ’’زہر…! ‘‘
بہرہ شخص : یہ تو اچھی خوراک ہے ، جتنا کھاسکتے ہو کھاؤ …!!
یٰسین شاکر ۔ نامپلی
………………………