شیشہ و تیشہ

انورؔ مسعود
پھر کسی کا امتحاں!
درپئے تقریر ہے اِک واعظِ گنبد گلو
لاؤڈ اسپیکر بھی اس کے سامنے موجود ہے
نیند کا طالب ہے اِک بیمار بھی ہمسائے میں
’’کیا کسی کو پھر کسی کا امتحاں مقصود ہے‘‘
……………………………
اظہر فاروقی پروازؔ
خیالات کی ہڑبونگ
میں اور میری تنہائی اکثر یہ باتیں کرتے ہیں
یوں ہوتا تو کیا ہوتا اور یوں ہوتا تو کیا ہوتا
امیتابھ اگر ٹھینگا ہوتا اور جیہ اگر لمبی ہوتی
ابھیشیک کا قد چھوٹا ہوتا ، ایشوریہ گود لئے پھرتی
میں اور میری تنہائی اکثر یہ باتیں کرتے ہیں
موسم کی ہیرا پھیری میں مئی اگر ڈسمبر ہوتا
کیا گرمی سے راحت ملتی یا پھر سردی گرما ہوتا
Rewind اگر عطا ہوتی ، انسان نہ جانے کیا کرتا
پرفیکشن کی تلاش میں زندگی اجیرن کرلیتا
خیالات کی اس ہڑبونگ میں چبھتا خیال ہے آیا
عالمگیر اگر چنگیز ہوتے تو سوچو کون کہاں پر ہوتا
میں اور میری تنہائی اکثر یہ باتیں کرتے ہیں
………………………
لغت جدید !
ماں : وہ عورت جو خاندان کو متحد رکھنے کی کوشش میں خود بکھر جاتی ہے ۔
بہو : وہ عورت جو خاندان کو منتشر کردیتی ہے ۔
بیوقوف: ایسا داماد جو سسرال کی مہمان نوازی سے ازخود دور رہے ۔
عقل مند : وہ داماد جو بہرحال سسرال کی مہمان نوازی کے مزے لوٹتا رہے ۔
اختر نواب ۔ وجئے نگر کالونی
………………………
پہلے میں بھی …!
٭ ایک ڈاکٹر صاحب کے دواخانہ کا نل خراب ہوا تو انھوں نے ایک پلمبر کو بُلایا۔ پلمبر پانچ منٹ میں نل ٹھیک کیا اور ڈاکٹر صاحب کے ہاتھ میں دو سو روپئے کا بل تھمادیا۔ ڈاکٹر بل دیکھ کر بولا ’’اتنی رقم تو میں ایک گھنٹے میں بھی نہیں کماتا ، تم تو پانچ منٹ میں کما رہے ہو ‘‘ ۔
’’میں جانتا ہوں…!‘‘ پلمبر بولا ، اسی لئے تو پلمبر بنا ہوں ۔ آپ کی جانکاری کے لئے بتادوں کہ پلمبر بننے کے پہلے میں بھی ایک ڈاکٹر تھا ۔
ڈاکٹر گوپال کوہیرکر۔ نظام آباد
………………………
سوچنے کی کیا بات ہے !
٭ مرزا صاحب کسی گہری سوچ میں بیٹھے تھے کہ بیوی نے آکر پوچھا ’’کیا سوچ رہے ہو ‘‘ ۔ مرزا صاحب نے غمزدہ ہوکر کہا : ’’تاج محل کا خیال آگیا اور پھر میں سوچنے لگا کہ تمہارے مرنے کے بعد تمہاری قبر پر کیسا کتبہ لگنا چاہئے ؟
بیوی بولی : اس میں سوچنے کی کیا بات ہے ، آج کل سادگی کا زمانہ ہے ’’مرزا مرحوم کی بیوی‘‘ کافی رہے گا ۔
محمد منیرالدین الیاس۔ مہدی پٹنم
………………………
سرسوں کے کھیت میں !
٭ ایک کالی سیاہ رنگ کی عورت نے گہرے پیلے رنگ کا سوٹ سلوایا ۔ اسے پہن کر اپنے خاوند کے پاس گئی اور بولی ۔
بیوی : ’’میں کیسی لگ رہی ہوں ؟‘‘
خاوند : بالکل ایسے جیسے سرسوں کے کھیت میں بھینس کھڑی ہو…!
سید حسین جرنلسٹ ۔ دیورکنڈہ
………………………
گدھا کون !!
٭ ایک بڑھیا کہیں جارہی تھی ، اتفاق سے چند گدھے بھی بڑھیا کے پیچھے پیچھے چل رہے تھے ۔ سامنے سے کچھ منچلے نوجوان لڑکے آرہے تھے۔ جب وہ بڑھیا کے بالکل قریب پہنچے تو ایک لڑکے نے جھک کر آداب بجالاتے ہوئے کہا :’’گدھوں کی امّاں سلام‘‘
بڑھیا نے مسکراہٹ کے ساتھ اُس شریر لڑکے کو دیکھا اور دعا دیتے ہوئے کہا
’’جیتے رہو بیٹا!!‘‘
ارشادالرحمن ۔ کرنول
………………………
میں بھی بلاسکتا ہوں !!
وکیل : ( چور سے ) یہ چوری تم نے ہی کی ہے ۔ چور : یہ الزام بالکل غلط ہے ۔
وکیل : تمہیں چوری کرتے ہوئے 8 لوگوں نے دیکھا ہے انہیں بلایا جاسکتا ہے ۔
چور : اور میں 100 لوگوں کو بلاؤں گا جو مجھے چوری کرتے ہوئے نہیں دیکھے !
فیصل فریال شفاء ۔محبوب نگر
………………………