شیشہ و تیشہ

لطیف الدین لطیفؔ
بے چارہ دولہا…!
دلہن براتی قاضی ہیں سب انتظار میں
دولھا کھڑا ہے بنک کی لمبی قطار میں
اک نوٹ دو ہزار کی لینے تڑپ گیا
ملتے ہزاروں نوٹ ہیں نیتا کی کار میں
حربہ…!
یہ غم نہیں تمھارا سبھی کا ہے دوستو
اوندھے پڑو نہ ایسے ذرا حوصلہ رکھو
بکتا ہے سب یہاں پہ سنا، اس لئے لطیفؔ
جتنے پرانے نوٹ ہیں OLXپر ڈال دو
………………………
لئیقؔ حیدرآباد
دیکھتے جاؤ…!
جس دن سے ہوا ہے نوٹ بندی کا وبال
بینکوں میں لمبی قطاریں دیکھتے جاؤ
بُھوک پیاس سے بُرا ہوا ہے ہر کسی کا حال
پیٹ پے خنجر کی روانی دیکھتے جاؤ
چلر کو ترستے ہیں امیر وغریب سب
خزانے کا ہوا ہے یہ حال دیکھتے جاؤ
جمہوریت ایک طرز حکومت ہے کہ جس میں
ڈھائی سال کی تاناشاہی دیکھتے جاؤ
………………………
نیا سال
لمحہ لمحہ نظر آتا ہے کبھی ایک ایک سال
کبھی لمحے کی طرح سال گذر جاتا ہے
کبھی نرمی ، کبھی سختی ، کبھی عجلت ، کبھی دیر
وقت اے دوست بہرحال گذر جاتا ہے
٭…٭
گئے موسم میں جو کھلتے تھے گلابوں کی طرح
دل پہ اتریں گے وہ خواب عذابوں کی طرح
کون جانے کہ نیا سال میں تو کس کو پڑھے
تیرا معیار بدلتا ہے نصابوں کی طرح
مرسلہ : ابن القمرین ۔ مکتھل
………………………
کس کے پکارنے پر …!
بیٹا :  ابّا ! کوّا پکارنے پر مہمان آتے ہیں تو کس کے پکارنے پر وہ چلے جاتے ہیں …؟
باپ : تیری ماں کے …!!
شعیب علی فیصل ۔ محبوب نگر
………………………
والدین کہاں ہے …؟
٭  طالب علم کے کافی اصرار پر اُستاد محترم اس خیال سے اُس کی دعوت میں تشریف لے گئے جب اتنا اصرار کررہا ہے تو دعوت میں شاندار مرغ و ماہی ہوگا لیکن دستر پر صرف انڈے کا سالن دیکھ کر اُستاد بہت جزبز ہوئے اور اپنے غصے پر قابو پاتے ہوئے نہایت اطمینان سے شاگرد سے انڈے کا سالن بتاکر دریافت کیا ’’اس کے والدین کہاں ہے …؟‘‘
ذہین طالب علم نے نہایت انکساری سے جواب دیا ’’اُستاد محترم ! یہ یتیم ہے ‘‘۔
مظہر قادری ۔ حیدرآباد
………………………
احمق کون …!؟
٭  ایک صاحب نے اپنے دوست کو کار سے اُترتے دیکھ کر کہا ۔ آپ تو کہہ رہے تھے کہ آپ کے پاس کار خریدنے کے پیسے نہیں ہیں ۔ لیکن یہ کیا کہ آپ نے اچھی خاصی سکنڈ ہائینڈ کار خریدلی ہے ۔
دوست نے بتایا :  نہیں ویسی بات نہیں ! دراصل یہ کار مجھے اپنی ہارمونیم کے بدلے میں مل گئی ہے جس پر میں روزانہ رات کو ریاض کیا کرتا تھا ۔
ان صاحب نے حیرت زدہ ہوتے ہوئے کہا، کمال ہے ایسے پُرانے ہارمونیم کے بدلے کس احمق نے آپ کو یہ اچھی خاصی کار دیدی …؟
بھائی !وہ صاحب سکنڈ ہائینڈ کاروں کے ڈیلر ہیں ۔ میرے برابر والے فلیٹ میں رہتے ہیں ۔ دوست نے اطمینان سے جواب دیا۔
بابو اکیلاؔ ۔ جہانگیر واڑہ کوہیر
………………………
کہاں جائیں گے ؟
بیوی اپنے شوہر سے : سُنو جی ڈاکٹر نے مجھے آرام لینے کا مشورہ دیا ہے اور آب و ہوا تبدیل کرنے کو کہا ہے ۔ اور اس کے لئے مجھے سوئٹزرلینڈ یا کوئی بیرون ملک ہل اسٹیشن جانے کا مشورہ دیا ہے ، بتاؤ ! ہم کہاں جائیں گے…؟
شوہر (کچھ دیر سوچ کر ) : دوسرے ڈاکٹر کے پاس…!!
ڈاکٹر گوپال کوہیرکر۔ نظام آباد
………………………