محمد ایوب خان جھاپڑؔ
حضرت (مزاحیہ غزل )
سر ہمارا پکا گئے حضرت
اور بھیجہ بھی کھا گئے حضرت
مفت کی جب کبھی ملی اُن کو
پوری باتل چڑھا گئے حضرت
اِن کی اُن کو سنا کے سب باتیں
ایک جھگڑا لگا گئے حضرت
میری لکھی ہوئی سبھی غزلیں
اپنی کہہ کر سنا گئے حضرت
میٹھی باتوں سے قرض داروں کو
پل میں چونا لگا گئے حضرت
گر ہے جینا تو پہلے مرنا سیکھ
بات اچھی بتا گئے حضرت
آئینہ ان کو جب دکھایا تو
منہ پہ جھاپڑؔ لگا گئے حضرت
………………………
مشاہدہ …!
٭ ایک سائنس داں رات کو دوربین لگائے ستاروں کامشاہدہ کررہا تھا ۔ ایک دیہاتی بھی اس کے ساتھ کافی دیر سے اسے حیرت بھری نظروں سے دیکھ رہا تھا ۔ اچانک آسمان سے ایک تارہ گرتا دکھائی دیا۔ اس پر دیہاتی چلایا : واہ استاد ! کیا نشانہ لگایا ہے …!!!
………………………
نام روشن …!
٭ ایک سیاح کسی گاؤں میں گیا ، تو اس نے وہاں کے رہنے والوں سے پوچھا : ’’یہاں کسی نے اپنا نام روشن کیا ہے ؟ ‘‘
تو جواب ملا : ’’ابھی یہاں بجلی نہیں آئی ہے !‘‘
ڈاکٹر فوزیہ چودھری ۔ بنگلور
………………………
خامی …!
٭ جگر مراد آبادی کے ایک شعر کی تعریف کرتے ہوئے ایک زندہ دل نے ان سے کہا:’’حضرت، آپ کی غزل کے ایک شعر کو لڑکیوں کی ایک محفل میں پڑھنے کے بعد میں بڑی مشکل سے پٹنے سے بچا ہوں‘‘۔
جگر صاحب ہنس کر بولے: ’’ عزیزم ! میرا خیال ہے کہ شعر میں کوئی خامی رہ گئی ہوگی، وگرنہ یہ کسی طرح ممکن نہ تھا کہ آپ کو مارا پیٹا نہ جاتا‘‘۔
ابن القمرین۔ مکتھل
………………………
میں سمجھی …!!
٭ شادی کے بعد جب دُلہن سسرال جارہی تھی تو وہ بے تحاشہ رو رہی تھی ۔ وہاں ایک چھوٹی لڑکی کھڑی تھی ۔ اُس نے اپنی ماں سے دُلہن کے رونے کی وجہ پوچھی تو ماں نے کہا : ’’دلہن اپنے ماں باپ ، بھائی بہنوں کو چھوڑکر سسرال جارہی ہے اس لئے رو رہی ہے ‘‘۔
معصوم لڑکی بولی ’’میں سمجھی دُلہن کو زبردستی اسکول بھیجا جارہا ہے …!!‘‘۔
ڈاکٹر گوپال کوہیرکر ۔ نظام آباد
………………………
زیرعلاج !!
٭ ایک ڈاکٹر صاحب جب بھی قبرستان سے گذرتے تو اپنے منہ پر کپڑا ڈال کر چلے جاتے ۔ ان کا یہ رویہ دیکھ کر ایک آدمی ڈاکٹر صاحب سے پوچھا ، ڈاکٹر صاحب کیا بات ہے آپ جب بھی قبرستان سے گذرتے ہیں تو اپنا منہ چھپالیتے ہو آخر بات کیا ہے ۔ تو ڈاکٹر نے کہا بات دراصل یہ ہے کہ اس قبرستان میں جتنے بھی مردے ہیں میرے زیرعلاج تھے۔
بابو اکیلا ۔ جھانگیر واڑہ کوہیر
………………………
میں وہ ہوں ؟
٭ ایک صاحب راستے سے گذر رہے تھے کہ ایک شخص راستے میں آکر کھڑا ہوگیا ؟
وہ صاحب دریافت کئے آپ کون ہیں ؟
وہ شخص کہنے لگا میں وہ ہوں جس سے بڑے بڑے آفیسر تک معافی مانگتے ہیں ۔
پہلے والے شخص نے کہا میں سمجھا نہیں ، تب اس شخص نے کہا : ’’میں فقیر ہوں …!‘‘
………………………
مبادلہ !
٭ ایک راستے سے دو آدمی گذر رہے تھے ، جھٹ سے ایک آدمی نے دوسرے سے کہا : ’’بھائی صاحب ! مجھے 100 روپئے مبادلہ چاہئے ‘‘ ۔ دوسرے شخص نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا : ’’میں آپ کو جانتا نہیں کیسے 100 روپئے مبادلہ دیدو ؟
پہلے والے نے کہا آپ مجھکو جانتے نہیں اس لئے مانگ رہا ہوں ، جاننے والا کوئی نہیں دے رہا ہے ؟
حفصہ ، آفرین ، وسیم ۔ گلبرگہ شریف
………………………