شیشہ و تیشہ

دلاور فگار
دعائے نجات
کسی شاعر نے اک محفل میں نوے شعر فرمائے
ردیف و قافیہ یہ تھا دعا کردے دوا کردے
کہیں مقطع نہ پاکر اک سامع نے دعا مانگی
الہ العالمیں اس قید سے مجھکو رہا کردے
مرسلہ : ارمان سلطانہ ۔ مہدی پٹنم
………………………
طالبؔ خوندمیری
سبب!!
مادرِ لیلیٰؔ بھی گوری، باپ بھی گُل رنگ تھا
وہ مگر کالی کلوٹی ، ہو بہو کوّا ہوئی
قیسؔ نے اس کا سبب پوچھا تو لیلیٰ نے کہا
کیا بتاؤں ، میں اندھیری رات میں پیدا ہوئی
………………………
محشر لکھنوی
لب پہ آتی ہے دعا!!
لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری
زندگی بم سے ہو محفوظ خدایا میری
میں جو دفتر کے لئے گھر سے نکل کر جاؤں
روز مرہ کی طرح خیر سے واپس آؤں
نہ کوئی بم کے دھماکے سے اڑادے مجھ کو
مفت میں جامِ شہادت نہ پلادے مجھ کو
جو اڑادے مجھے خودکش تو دعائیں دونگا
بے وضو ہوکے چچا بش کو دعائیں دونگا
بیوی بچوں کو مری جان کی قیمت مل جائے
بیٹھے بیٹھے مرے گھر والوں کو دولت مل جائے
ہائے جن لوگوں سے کل تک تھی وطن کی زینت
آج وہ لوگ ہوئے قبر و کفن کی زینت
گھر مرا ہوگیا ویرانے کی صورت یارب
اور بدلی نہ کسی تھانے کی صورت یارب
ان پہ جائز ہے زبردستی حکومت کرنا
اور ہے جرم مجھے اپنی حفاظت کرنا
روزی ہم سب کی بچا روز کی ہڑتالوں سے
جان اور مال ہو محفوظ پولیس والوں سے
جب نہ اسکول کھلیں گے تو پڑھیں گے کیسے
اور زندہ نہ رہیں گے تو بڑھیں گے کیسے
میرے اﷲ لڑائی سے بچانا مجھ کو
اور سکھادے کوئی بندوق چلانا مجھ کو
خیر سے لوٹ کے آئیں مرے ابو گھر میں
اُڑ نہ جائیں وہ دھماکے سے کہیں دفتر میں
رات دن جام ٹریفک نہ رہے سڑکوں پر
کوئی نالہ نہ گٹر بھر کر بہے سڑکوں پر
کلمہ گویوں کو مسلمان بنادے یارب
نیک اور صاحب ایمان بنادے یارب
نام اسلام کی حرمت کو بچالے یارب
وقت کے سارے یزیدوں کو اُٹھالے یارب
لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری
………………………
میں نے تو …!
٭  ایک باپ کو اس کے بچے کے بارے میں اسکول ٹیچر کا خط ملا ۔ باپ نے غصے میں بیٹے کو بلایا اور گرج کر کہا … ’’ تمہیں معلوم ہے تمہارے ٹیچر نے اس خط میں کیا لکھا ہے ؟ ‘‘
’’ جی نہیں … ! ‘‘ بیٹے نے نفی میں سر ہلاتے ہوئے کہا …
’’ تمہارے ٹیچر نے لکھا ہے کہ شاید وہ زندگی بھر تمہیں کچھ سکھا نہ سکیں … ‘‘
’’ میں نے تو پہلے ہی کہا تھا کہ یہ ٹیچر کسی قابل نہیں ہے ‘‘ بچے نے منھ بناکر کہا ۔
شیخ عبدالقادر ۔ رائچور
…………………………
پھر تو !!
٭  ایک غائب دماغ آفیسر نہر کے کنارے گشت کررہا تھا ۔ اتنے میں ایک آدمی کو نہر کے کنارے دیکھ کر رُک گیا پھر چلاکر کہا ’’سنو !! نہر میں تیرنے کی اجازت نہیں ہے !!‘‘۔
اُس آدمی نے جواباً کہا ’’جناب میں تیرنے نہیں جارہا ہوں میں ڈوبنے جارہا ہوں!!‘‘۔  غائب دماغ آفیسر نے کہا ’’پھر تو ٹھیک ہے !!‘‘۔
نورین ، سلمان ۔ گلبرگہ شریف
………………………
کیا رکھا ہے !!
٭  ایک آدمی نے اپنے قریبی دوست سے ایک پارٹی میں ملاقات کی اور کہا ’’ارے یار !! تم تو شادی سے پہلے کہا کرتے تھے میں بہت ہی خوبصورت لڑکی سے شادی کرونگا ؟ مگر تمہاری بیوی تو خوبصورت نظر نہیں آرہی ہے …!!
چھوڑو یار صورت میں کیا رکھا ہے !! وہ جو سامنے خوبصورت کار نظر آرہی ہے ۔ یہ میری بیوی کی ہی بدولت ہے ، جو مجھے شادی میں دی گئی ہے !  دوست نے خوش ہوتے  ہوئے کہا ۔
سالم جابری ۔ آرمور
………………………