سرفراز شاہد
ڈاج محل
(ساحر لدھیانوی سے معذرت کے ساتھ)
ڈاج کے نام سے جاناں تجھے الفت ہی سہی
ڈاج ہوٹل سے تجھے خاص عقیدت ہی سہی
اُس کی چائے سے، چکن سوپ سے رغبت ہی سہی
ڈاج کرنا بھی ازل سے تیری عادت ہی سہی
تو مری جان کہیں اور ملا کر مجھ سے
قیس و لیلیٰ بھی تو کرتے تھے محبت لیکن
عشق بازی کے لئے دشت کو اپناتے تھے
ہم ہی احمق ہیں جو ہوٹل میں چلے آتے ہیں
وہ سمجھ دار تھے جنگل کو نکل جاتے تھے
تو مری جان کہیں اور ملا کر مجھ سے
کاش اس مرمریں ہوٹل کے بڑے مطبخ میں
تو نے پکتے ہوئے کھانوں کو تو دیکھا ہوتا
وہ جو مُردار کے قیمے سے بھرے جاتے ہیں
کاش اُن روغنی نانوں کو تو دیکھا ہوتا
تو مری جان کہیں اور ملا کر مجھ سے
جاناں! روزانہ ترے لنچ کا بل کیسے دوں
میں کوئی سیٹھ نہیں، کوئی اسمگلر بھی نہیں
مجھ کو ہوتی نہیں اوپر کی کمائی ہرگز
میں کسی دفتر مخصوص کا افسر بھی نہیں
تو مری جان کہیں اور ملا کر مجھ سے
گھاگ بیرے نے دکھا کر بڑا مہنگا ’’مینو‘‘
’’ہم غریبوں کی محبت کا اْڑایا ہے مذاق‘‘
عشق ہے مجھ سے تو، کافی ہی کو کافی سمجھو
میں منگا سکتا نہیں مرغ مسلم کا طباق
تو مری جان کہیں اور ملا کر مجھ سے
………………………
اتفاق سے …!
پہلا دوست : اگر اتفاق سے تم جنگل میں اکیلے جارہے ہو اور سامنے سے شیر آجائے تو تم ایسے میں کیا کرو گے ؟
دوسرا دوست : مجھے کرنے کا کیاہے جو بھی کرنا ہے شیر خود ہی کرلے گا …!
مظہر قادری ۔ حیدرآباد
………………………
کیا کہا…!
٭ ایک خاتون اپنے شوہر کو ڈاکٹر کے پاس لائی ۔ پورا چیک اپ کرنے کے بعد ڈاکٹر نے اُس خاتون کو علحدہ کمرے میں لیجاکر بتایاکہ تمہارے شوہر کی حالت بہت ہی نازک ہے ۔ انھیں خاص توجہ کی ضرورت ہے ۔ ان کا بہت خاص خیال رکھا جائے ، کسی قسم کی فکر یا پریشانی والی بات جس سے اُن کو صدمہ ہو نہ سنائی جائے اور اُن کی غذا کا خاص خیال رکھا جائے ۔ نیوٹریشن اور پھل وغیرہ دیں ۔ اگر میری صلاح تم مان کر 6 ماہ تک تیمارداری کروگی تو مجھے اُمید ہے کہ اندرون چھ ماہ وہ ٹھیک ہوجائیں گے ۔ گھر جاتے وقت شوہر نے بیوی سے پوچھا کہ ڈاکٹر صاحب نے تمہیں علحدہ لے جاکر کیا کہا ؟
بیوی : کچھ خاص نہیں ! یہی کہا کہ آپ بہت جلد مرنے والے ہیں ۔
رضیہ بیگم ، قادر حسین ۔ گلبرگہ
………………………
مضبوط آدمی
مالک : ’’تمہیں دفتر میں آئے ہوئے صرف ایک ہفتہ ہوا ہے اور تم نے تین کرسیاں توڑ دیں‘‘ ۔ ملازم : آپ ہی نے اشتہار میں لکھا تھاکہ آپ کو ملازمت کیلئے کوئی مضبوط آدمی درکار ہے ۔
سید حسین جرنلسٹ ۔ دیورکنڈہ
………………………
چھینک کے سبب
٭ اسٹاک ایکسچینج میں نیا خودکار نظام نصب کیا گیا تھا ، جس پر فون کرکے کسی بھی کمپنی کے شیئرز کی تازہ ترین قیمت معلوم کی جاسکتی ہے ۔ ایک صاحب نے اس سسٹم کا نمبر ڈائل کیا تو فوراً ہی ایک ریکارڈ شدہ آواز سنائی دی کہ آپ کس کمپنی کے شیئرز کی قیمت معلوم کرنا چاہتے ہیں ؟
جواب سے پہلے ان صاحب کو چھینگ آئی ۔ فوراً ہی ریکارڈ شدہ آواز ابھری ’’ ڈسپرین گولی بنانے والی کمپنی کے شیئرز کی قیمت چھ پیسے بڑھ گئی ہے ‘‘۔
عاتکہ احمد ۔ چندرائن گٹہ
………………………
خدا کا انعام …!
٭ خاتون ڈاکٹر سے ، شائد میرے خاوند کو کوئی بیماری ہے بعض اوقات میں گھنٹوں باتیں کرتی ہوں لیکن بعد میں معلوم ہوتا ہیکہ انھوں نے کوئی لفظ نہیں سُنا ۔
ڈاکٹر خاتون سے مخاطب ہوکر کہتا ہے کہ یہ دماغی بیماری نہیں بلکہ خدا کا انعام ہے کہ آپ کو ایسا خاوند میسر آیا …!
بابو اکیلاؔ ۔ جہانگیر واڑہ ، کوہیر
………………………