فرید سحرؔ
اضطراب…!
حالات اپنے دیش کے سنگین ہیں بہت
قاتل کے ہاتھ خون سے رنگین ہیں بہت
بچّے ، جوان ، بوڑھے ہیں سب مضطرب سحرؔ
انساں تو کیا حیوان بھی غمگین ہیں بہت
………………………
شیخ احمد ضیاؔء
غزل (سنجیدہ و مزاحیہ )
پرانے گھر کو کیا بیوٹی پارلر نے نیا
خزاں رسیدہ کو مہکی ہوئی بہار کیا
نہ جانے باپ نے رکھا یہ کیسا نام اُس کا
زباں پہ چڑھ نہ سکا ، یاد کتنی بار کیا
مجھے یقین تھا آئے گی وہ اُسی دُھن میں
’’تمام رات قیامت کا انتظار کیا‘‘
لئے تھے نوٹ کے بدلے ہمیشہ ووٹ اُس نے
ہمارے نیتا نے جنتا کا یوں شکار کیا
زبان ہندی کے پنڈت ہیں ہم بڑے لیکن
جو کام پیر کو کرنا تھا سوموار کیا
خسر نے دی جورقم سارے نوٹ جعلی تھے
ولیمہ پھر بھی ضیاؔء اُس نے شاندار کیا
………………………
آجکل کی لڑکیاں…!
شوہر میرا وہائٹ ہو
لمبی اُس کی ہائٹ ہو
غصہ اُس کا لائیٹ ہو
انکم اُس کی ٹائیٹ ہو
روز ڈنر کینڈل لائیٹ ہو
روز رومانٹک نائیٹ ہو
جب ساس سے میری فائیٹ ہو
شوہر کہے بیگم تم ہی رائیٹ ہو
مرسلہ : امتیاز علی نصرتؔ ۔ پداپلی
………………………
چت میں جیتا ، پٹ تم ہارے
٭ ایک مشہور کوچ پڑوسی ملک میں کرکٹ اور فٹبال کی ٹیمیں لے کر گئے ۔ واپسی پر جب میڈیا والوں نے اُن سے ٹیموں کے نتائج کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے اطمینان سے جواب دیا ’’کرکٹ میں ہم نے بہتر مظاہرہ کیا لیکن ہارگئے اور فٹبال وہ لوگ جیت گئے ‘‘۔
مظہر قادری ۔ حیدرآباد
………………………
پیار کرنے والے …!
٭ بیوی: کیا تم مجھ سے پیار کرتے ہو؟
شوہر: ہاں!
بیوی: پھر تم میری پرواہ کیوں نہیں کرتے
شوہر: اری نیک بخت۔ پیار کرنے والے کسی کی پرواہ نہیں کرتے
ابن القمرین ۔ مکتھل
………………………
اب سمجھ میں آیا…!
٭ ایک آدمی کی ایک ٹانگ نیلی ہوگئی تو وہ ڈاکٹرصاحب کے پاس گیا ۔
ڈاکٹر صاحب : ایسا لگ رہا ہے تمہاری ٹانگ میں زہر پھیل گیا ہے ، ٹانگ کاٹنی پڑے گی ۔ مریض ٹانگ کٹوانے تیار ہوگیا تو ڈاکٹر صاحب نے وہ ٹانگ کاٹ دی ۔
کچھ دنوں بھی اس آدمی کی دوسری ٹانگ بھی نیلی ہوگئی ۔ ڈاکٹر صاحب نے دوسری ٹانگ بھی کاٹ دی اور پلاسٹک کی ٹانگیں لگادی ۔
لیکن کچھ دنوں جب پلاسٹک کی ٹانگ بی نیلی ہوگئی تو مریض گھبراکر فوراً ڈاکٹر صاحب کے پاس پہونچا ۔ یہ دیکھ کر ڈاکٹر صاحب نے کہا ! یار ! تیری بیماری اب سمجھ میں آگئی ۔تیری دھوتی کا رنگ اُتر رہا ہے !
سید شمس الدین مغربی ۔ ریڈہلز
………………………
واحد عورت …!
٭ ایک آدمی اپنے دوست سے : میں میرے دانتوں کا علاج لیڈی ڈینٹسٹ سے کروانا پسند کروں گا ۔
’’کیوں ‘‘دوست نے پوچھا
اس لئے کہ وہی واحد عورت ہیں جو مُنہ بند کرنے کیلئے نہیں بلکہ منہ کھولنے کے لئے کہتی ہے …!
ڈاکٹر گوپال کوہیرکر ۔ نظام آباد
………………………
اچھی خوراک …!
٭ ایک بہرہ اپنے بیمار دوست کی عیادت کیلئے گیا بہرے نے دوست سے اُس کا حال پوچھا :بہرے کو دیکھ کر بیمار کا موڈ آف ہوچکا تھا اُس نے جل کر جواب دیا : ’’مر رہا ہوں‘‘
بہرے نے کہا : خدا کا شکر ہے اور بتاؤ آج کل کیا کھارہے ہو ۔
بیمار دوست نے غصے سے جواب دیا : ’’زہر‘‘
بہرے نے کہا : یہ تو اچھی خوراک ہے ، جتنا کھاسکتے ہو کھاؤ…!!
یٰسین شاکر ۔ نامپلی
………………………