انور ؔمسعود
ایک بیرا دوسرے سے !
اتنے سادہ لوگ میں نے آج تک نہیں دیکھے
چائے پینے کے لئے ہوٹل میں کیسے آگئے
کاغذوں کو بھی بچارے خوردنی سمجھا کئے
پیسٹری کے ساتھ اْس کا پیرہن بھی کھا گئے
………………………
کرنلؔ کریم نگری
فاعلاتن فاعلاتن فاعلات
محفلوں میں بیٹھ کر کرنا نہ بات
واہیاتن واہیاتن واہیات
قول عاطف سے نکل جائیگی رات
باؤلاتن باؤلاتن باؤلات
جانتا ہوں میں تیرے دن اور رات
چغلیاتن چغلیاتن چغلیات
سب سے اچھا محکمہ ہے تعلیمات
تعطیلاتن تعطیلاتن تعطیلات
سب سے مہنگی عورتوں کی خواہشات
زیوراتن زیوراتن زیو رات
آدمی میں کم ہوں گی نہ تا حیات
خواہشاتن خواہشاتن خواہشات
دے چکیں تعلیم میں طلباء کو مات
طالیباتن طالیباتن طالیبات
مرد شاعر کی نکالیں گی برات
شاعراتن شاعراتن شاعرات
خوب کر بیگم کی، اس میں ہے نجات
تعریفاتن تعریفاتن تعریفات
ہر گلی کوچے مین پھرتی دیکھ لو
کاسیاتُٗ عاریاتُٗ فاحشات
شیخ جی کی ایک نہیں سات سات
بیگماتن ، اہلیاتن ، معشوقات
عورتوں کے بس یہی ہیں تین کام
فیشناتن، میکپاتن، چغلیات
آپ سب کو بھا گئی کرنل کی بات
تسلیماتن تسلیماتن تسلیمات
………………………
جو لوگ کتاب نہیں پڑھتے ؟
٭ مرحوم مشفق خواجہ سے ایک شاعر موصوف نے اپنے بے ربط و بے بحرشعری مسودے پر رائے حاصل کرنے کے لئے اخلاقی و سماجی دبائو برتا تومشفق خواجہ نے بادل نخواستہ مسودہ پر تحریر کیا کہ:
’’ جو لوگ کتاب نہیں پڑھتے یہ کتاب ان کے لئے مفید ہے ‘‘۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
………………………
ناممکن!
٭ کمسن طالب علم نے اپنے چچا کو پُرجوش لہجے میں مخاطب کرتے ہوئے کہا : ’’چچا! کیا آپ کو پتہ ہے کہ ایک بچے کو ہتھنی کا دودھ پلایا گیا تو ایک ہفتے میں اس کا وزن بیس پونڈ ہوگیا‘‘۔ ’’ناممکن‘‘ چچا نے نفی میں سرہلاتے ہوئے بے یقینی سے کہا۔’’ ایسا بھلا کیسے ہوسکتا ہے، کس کا بچہ تھا وہ ؟‘‘
’’ہتھنی کا…؟‘‘ طالب علم نے معصومیت سے جواب دیا۔
مرزا عثمان بیگ ۔ جمال بنڈہ
………………………
مرغ کے ساتھ !
٭ ایک دوست: ’’میں روزانہ مرغ کے ساتھ روٹی کھاتا ہوں‘‘۔
دوسرا دوست: ’’اس مہنگائی کے دور میں، وہ کیسے؟‘‘
پہلا دوست: ’’ایک لقمہ میں لیتا ہوں، دوسرا مرغ کو دیتا ہوں‘‘۔
حبیب محمد العطاس ۔ گرمٹکال
………………………
پتہ نہیں !
٭ ایک چرسی تیسری منزل سے نیچے گر گیا… لوگ اسکے گرد جمع ہوگئے اور پوچھا …کیا ہوا بھائی ؟
چرسی بولا : پتہ نہیں میں خود ابھی آیا ہوں …
شیخ فہد ۔ رائچور
………………………
کمزور یادداشت
٭ ایک بچے کی یادداشت بہت کمزور تھی۔ اُس کے علاج کے لئے ماں باپ نے ایک ماہر یادداشت ڈاکٹر کو بلوایا ۔ ماہر یادداشت ڈاکٹر تشریف لائے اور بچہ کا معائنہ کرنے کے بعد یادداشت بہتر ہونے کیلئے دوا دے کر چلے گئے ۔ ماں باپ اطمینان کی سانس ہی لے رہے تھے کہ تھوڑی دیر بعد دروازے کی گھنٹی بجی۔ملازم دروازے پر دیکھنے گیا اور آکر مالک سے بولا : ’’ڈاکٹر صاحب اپنا بیگ بھول گئے ہیں ‘‘۔
عبداللہ محمد عبداللہ ۔ چندرائن گٹہ
………………………