شیشہ و تیشہ

شیخ احمد ضیاءؔ
ارے باپ کیا کروں …!!
اک شاعرہ ہے ساتھ ، ارے باپ کیا کروں
سُننا ہے ساری رات، ارے باپ کیا کروں
میں نے کہا حسین ہو ، کہتی ہے لکھ کے دو
لائی قلم دوات ، ارے باپ کیا کروں
گونگی ہے میری لڑکی ، کہا تھا خسر نے خود
کرنے لگی ہے بات ، ارے باپ کیا کروں
کھاتی ہے قبل ناشتہ ، لنچ و ڈنر کے بعد
ہر روز ادویات، ارے باپ کیا کروں
اک آنکھ اُسکی ترچھی ہے ، اک آنکھ بند ہے
ہے عمر بھر کا ساتھ، ارے باپ کیا کروں
جھگڑالو سالے ، تیز ہے ساس اور میرا خسر
کرتا ہے عملیات ، ارے باپ کیا کروں
کل رات گذری ، لڑنے جھگڑنے میں ہی ضیاءؔ
پھر آگئی ہے رات، ارے باپ کیا کروں
………………………
کیا کروگی …!
٭ میاں بیوی آپس میں باتیں کررہے تھے ، شوہر نے کہا : ’’اگر میں مرجاؤں تو تم کیا کروگی ‘‘۔
بیوی نے کہا : ’’کیا کرونگی میری ایک چھوٹی بہن ہے ، خوبصورت ہے ، سلیقہ مند ہے ، ہمدرد ہے اس کے ساتھ رہ جاؤنگی ‘‘۔
پھر بیوی نے کہا اگر میں پہلے مرجاؤں تو آپ کیا کرو گے ۔ تو شوہر نے فوری جواب دیا شادی سے آج تک ہر چیز تمہاری مرضی کہ مطابق کیا اب بھی وہی کرونگا ’’میں بھی تمہاری چھوٹی بہن کے ساتھ ہی رہ جاؤنگا ‘‘
ناشاد۔حیدرآباد
………………………
کمال ہے …!
٭ کیا آپ بھوت ، پریت ، آسیب سے ڈرتے ہیں ؟
کمال ہے …! اگر بھوت ، پریت ، آسیب سے ڈرتا تو شادی کیوں کرتا …!!
محمد منیرالدین الیاس ۔ مہدی پٹنم
………………………
خوداعتمادی…!
٭ ایک دفعہ ایک یونیورسٹی کے 6 پروفیسرس کو بلایا گیا اور اُن سے کہا گیا کہ ایک ہیلی کاپٹر میں بیٹھئے ۔ بیٹھنے کے بعد انھیں بتایا گیا کہ یہ ہیلی کاپٹر کو آپ کے طالب علموں نے بنایا ۔
یہ سن کر سارے پروفیسر اُترکر بھاگ گئے ، سوائے ایک پروفیسر کے ۔
لوگوں نے اُن سے دریافت کیا کہ آپ کی اپنے طالب علموں پر اعتماد کی کیا وجہ ہے ؟
انھوں نے جواب دیا ’’اگر یہ میرے شاگردوں کا بنایا ہوا ہے تو یہ اسٹارٹ بھی نہیں ہوگا …!!
سلطان قمرالدین خسرو ۔ مہدی پٹنم
………………………
نہیں معلوم …!
ایک دوست دوسرے دوست سے : اچھا یہ بتاؤ ایسی کونسی ڈرائیو ہے جو بغیر کسی ڈرائیو کے چلتی ہے ۔
دوست : مجھے پتہ نہیں ہے ،آپ ہی بتادو ؟
پہلا دوست : اتنا نہیں معلوم یار تم کو ’’پن ڈرائیو ‘‘…
شاذل ، ایس ایم رحمن ۔ ٹولی چوکی
………………………
وحید واجدؔ
لکھ پتی …!
سارے قرضوں سے فری ہوجاؤں گا
جلد ہی میں بھی غنی ہوجاؤں گا
کالے دھن کو مودی جی لے آئیں گے
میں بھی یارو لکھ پتی ہوجاؤں گا
………………………
محمد امتیاز علی نصرتؔ
…ہم نہیں کرتے
مذہب کے نام پر ظلم و ستم ہم نہیں کرتے
وفا کی آڑ میں سیاست ہم نہیں کرتے
زمیں کی کوکھ میں بھی جاتے ہیں تو غسل کرکے
وطن کی مٹی کو ناپاک ہم نہیں کرتے
………………………
تقریباً
٭ بمبئی کے سینما ہال کے منیجر کو ایک عورت نے پستول دکھاتے ہوئے کہا ’’میرا شوہر ایک دوسری عورت کے ساتھ اندر ہال میں پکچر دیکھ رہا ہے ، انھیں باہر نکالو ورنہ میں تمہیں گولی مار دوں گی ‘‘۔ منیجر نے گھبراکر اناؤنسمنٹ کردیا کہ ’’جو مرد اپنی بیوی کو چھوڑکر کسی غیرعورت کے ساتھ پکچر دیکھ رہا ہو تو وہ فوراً باہر آجائے !‘‘ تھوڑی ہی دیر میں تقریباً تھیٹر خالی ہوگیا !!
محمد منیرالدین الیاس ۔ مہدی پٹنم
………………………