سید اعجاز احمد اعجازؔ
ایک بوڑھے کی فریاد!
مری شادی ہی کراتے تو کچھ اور بات ہوتی
مرا گھر نیا بساتے تو کچھ اور بات ہوتی
بہو بیٹے خوش ہیں لیکن اک میں ہی غمزدہ ہوں
اگر ماں کو بھی وہ لاتے تو کچھ اور بات ہوتی
مری بیوی چل بسی ہے تنہا میں رہ رہا ہوں
کوئی ہم سفر بناتے تو کچھ اور بات ہوتی
نہ تو کھانے میں مزہ ہے نہ تو سالن اب ہیں اچھے
حسین ہاتھوں سے پکاتے تو کچھ اور بات ہوتی
مرے پاؤں قبر میں ہیں یہ وظیفہ کس کو دوں میں
کوئی بیوی ہی دلاتے تو کچھ اور بات ہوتی
مری شادی کے لئے اب کوئی مانگ بھی نہیں ہے
کوئی خالی ہاتھ آتے تو کچھ اور بات ہوتی
………………………
سو میں ایک …!!
٭ نئی نویلی دُلہن کا گھونگھٹ اُٹھاکر شوہر نے پیار سے کہا :’’تم سو میں ایک ہو ‘‘ ۔
یہ سُن کر دولہن رونے لگی ۔
شوہر بولا میں تو تمہاری تعریف کررہا تھا تم رو کیوں رہی ہو تو دولہن بولی :’’باقی 99 کون ہیں جنھیں آپ جانتے ہیں …!‘‘
مظہر قادری ۔حیدرآباد
………………………
کامیابی کی دلیل …!
٭ ایک آدمی (دوسرے سے) ’’وہ نوجوان وکیل جو تمہارا کرایہ دار تھا اس کا کیا بنا؟‘‘
دوسرا آدمی: ’’وہ بہت اچھا وکیل ہے، گزشتہ سال سارے مقدموں میں اس نے میری وکالت کی۔
پہلا آدمی: ’’کیا وہ کامیاب ہوا؟‘‘
دوسرا :’’اس سے بڑھ کر اس کی کامیابی اور کیا ہوسکتی ہے کہ آج میں اس کا کرایہ دار ہوں‘‘ ۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
………………………
وہی تو …!
٭ بیوی اپنے وکیل شوہر سے : ’’تم اتنے سالوں سے وکالت کررہے ہو ، مجھے بتاؤ کہ عمر قید سے بڑی سزا کیا ہوتی ہے ؟ ‘‘
وکیل شوہر : وہی تو میں کاٹ رہا ہوں …!!
ڈاکٹر گوپال کوہیرکر۔ نظام آباد
………………………
کس منہ سے …!
٭ ہائی سوسائٹی کی ایک کٹی پارٹی چل رہی تھی ۔ بہت ساری خواتین پارٹی میں موجود نئے سال کی خوشیاں اُڑا رہی تھیں۔
اُن میں سے ایک خاتون نے اپنی دوسری سہیلی سے پوچھا کہ ’’اوئے آج مسز دارو والا کیوں نہیں آئیں …‘‘
دوسری خاتون نے جواب دیا ’’کس منہ سے آتیں ، اُن کے شوہر کا تو بلیک منی کی لسٹ میں نام تک نہیں آیا … بیچارے غریب…!! ‘‘
رضیہ بیگم ، قادر حسین ۔ جاگیردار چنچولی
………………………
اُس کو ملاکر …!
ٹیچر طالب علم سے : آپ کے پاس 10 روپئے ہے ، آپ کی ممی نے 10 روپئے دیئے جملہ کتنے ہوگئے ۔
طالب علم : صرف 10 روپئے …!
ٹیچر : ممی نے جو دس روپئے دیئے ہیں اُس کو ملاکر بولو۔
طالب علم : ٹیچر …! آپ میری ممی کو نہیں جانتے وہ کوئی مر بھی گیا تو دس روپئے نہیں دیں گی لہذا میرے پاس جو دس روپئے ہیں بس وہی دس روپئے رہیں گے …!!
محمد اختر حسین ۔ سعیدآباد کالونی
………………………
کیا چاہئے …؟
٭ ایک صاحب کافی دیر سے دکاندار کو تنگ کررہے تھے ، یہ دکھائیے ، وہ دکھائیے ! آخر دکاندار جھنجلا اُٹھا اور کہا :
’’آخر آپ کو کیا چاہئے …؟
گاہک نے کہا : ’’موقع …!!‘‘
محمد امتیاز علی نصرتؔ ۔پداپلی
………………………
کبھی نہ ٹوٹتا !
٭ گھر میں کھڑکی کا شیشہ ٹوٹ گیا تو خاوند نے بیوی سے کہا ’’شیشہ تم نے توڑا ہے اور تم ہی نیا شیشہ لگواؤ ‘‘ ۔ بیوی نے جواب میں کہا ’’یہ غلط ہے یہ شیشہ تمہاری غلطی سے ٹوٹا ہے ‘‘
وہ کیسے …؟
’’میں نے جب غصے کے عالم میں تم پر سینڈل پھینکا تھا تو تم آگے سے ہٹ گئے تھے ، ورنہ شیشہ کبھی نہ ٹوٹتا !‘‘۔
ایم اے باری ۔ ریڈہلز
……………………………