بھاگ جا …!!
ہند کے اے نوجواں اب جاگ جا
کب تلک سوتا رہے گا جاگ جا
اچھے دن آئیں گے تو بھی اوروں کی طرح
بینک سے لے لون اور پھر بھاگ جا
………………………
سید اعجاز احمد اعجازؔ
شوگر …!
شوگر کو بھی بخار سمجھنے لگے ہیں لوگ
دعوتیں اُڑا کے وہ ڈکار بھی لینے لگے ہیں لوگ
آیا ہے جب سے روگ یہ شوگر کا دوستو
کئی بار تھوڑا تھوڑا سا کھانے لگے ہیں لوگ
انگریزی ، یونانی دوا کھا تو رہے ہیں وہ
پھر بھی تلاش گولیاں کرنے لگے ہیں لوگ
حکماء کے لاکھ منع بھی کرنے کے باوجود
میٹھا تو دعوتوں میں بھی کھانے لگے ہیں لوگ
عادت تو چائے کی کبھی چھوڑی نہ جائے گی
آیا شوگر تو چائے بھی پینے لگے ہیں لوگ
گُڑ کھاکے گلگلوں سے وہ کرنے لگے پرہیز
شوگر سے اب ذرا بھی نہ ڈرنے لگے ہیں لوگ
آیا شوگر تو زندگی بے ڈھنگی ہوگئی
اعجازؔ جی جی کے وہ مرنے لگے ہیں لوگ
………………………
ہونے کا ثبوت …!
٭ اندھے کو آنکھ ، شاعر کو داد، بھکاری کو نوٹ اور لیڈر کو ووٹ چاہئے ۔ سامعین کی خاموشی اور داد نہ دینے پر جھنجھلاکر ایک شاعر بولا ! حضرات ! آپ اپنے ہونے کا ثبوت دیں ۔ فوری سامعین میں سے ایک منچلا بولا ’’ہونے کا یا سونے کا …!؟‘‘
ذکریا سلطان ۔ ریاض سعودی عرب
………………………
تنگ کرتے ہیں !!
٭ ایک بیوقوف دوسرے بیوقوف سے : یار آج مجھے عجب مسیج آیا اور میرا موبائیل Off ہوگیا ۔
دوسرا : ایسا کونسا مسیج تھا ؟
پہلا بیوقوف : بیاٹری لو !!
دوسرا : Send کر سب کو تنگ کرتے ہیں!!
ابن القمرین ۔ مکتھل
………………………
ہماری بھلائی ہے …!!
٭ ایک آزاد امیدوار کی حیثیت سے کامیاب لیڈر نے اپنی بیوی سے کہا : ’’بیگم مجھے مختلف پارٹیوں کے آفر آرہے ہیں ، کونسی پارٹی والوں کا آفر قبول کروں ؟‘‘
بیوی نے شوہر کو سمجھاتے ہوئے کہا : ’’دیکھو جی ! اب کی بار تم اپنے دماغ کا صحیح استعمال کرو ، جو پارٹی ہم کو راتوں رات لکھ پتی بنادے ، اُسی پارٹی کو قبول کرو ، اسی میں ہماری بھلائی ہے …!!‘‘
سالم جابری ۔ آرمور
………………………
نیند نہیں آرہی …!
شوہر : مجھے نیند نہیں آرہی !
بیوی : اُٹھ کر برتن اور کپڑے دھولیں ۔
شوہر : پگلی میں نیند میں باتیں کررہا ہوں !
سلطان قمرالدین خسرو۔ مہدی پٹنم
………………………
شادی شدہ …!
ملازم : جناب آپ صرف شادی شدہ مرد کو ہی کیوں نوکر رکھتے ہیں ۔
مالک : اس کی دو وجوہات ہیں ایک تو ان کو بے عزتی سہنے کی عادت رہتی ہے دوسرے اُنھیں گھر جانے کی جلدی نہیں ہوتی ۔
مظہر قادری ۔ حیدرآباد
………………………
جاننا چاہتا تھا …!
٭ الیکشنوں کے موقع پر ایک سیاسی جماعت کے صدر جو بہت ہی مصروف لیڈر تھے نے ایک شہر کے بھرے چوک میں تقریر کرتے ہوئے غلطی سے کہا : ’’مجھے بڑی خوشی ہے کہ میں آپ کے تاریخی شہر فیصل آباد کے دورے پر آیا ہوں‘‘۔
حاضرین نے چلا کر کہا:’’ یہ شہر فیصل آباد نہیں بلکہ حیدرآبادہے‘‘۔
اس پر سنبھلتے ہوئے لیڈر صاحب نے کہا ’’میں جانتا ہوں کہ یہ حیدرآبادہے مگر میں جاننا چاہتا تھا کہ آپ لوگ سو تو نہیں رہے۔
شیخ احمد حسین ۔ چندرائن گٹہ
………………………
دیکھے بغیر …!!
٭ تلخ کلامی کے دوران بیوی نے شوہر سے کہا : ’’میں نے تمہیں دیکھے بغیر شادی کی میری شرافت کی تمہیں قدر کرنی چاہئے ‘‘۔
شوہر نے یہ سنتے ہی برجستہ کہا : ’’میری شرافت دیکھو کہ میں نے تمہیں دیکھ کر بھی انکار نہیں کیا …!!؟‘‘
سید عفیف الدین عفان۔راجیونگر
………………………