شیشہ و تیشہ

فرید سحرؔ
گجرات کی بھابھی…!
مظلوم ہے ، مجبور ہے گجرات کی بھابھی
شوہر سے بہت دور ہے گجرات کی بھابھی
ہنس ہنس کے ستم سہتی کیوں جانے سحرؔ وہ
کچھ کہنے سے معذور ہے گجرات کی بھابھی
………………………
محسن نقوی
مصروفیت
جسے دیکھو وہی مصروف پھرتا ہے الیکشن میں
اسے سبزی ضرورت ہے اُسے اخروٹ لینے ہیں
مگر مصروفیت دو قسم کی ہے اپنے حلقے میں!
کسی کو ووٹ لینے ہیں کسی کو ’’نوٹ ‘‘ لینے ہیں
………………………
مبین احمد زخمؔ (یادگیر)
مزاحیہ غزل
کیا کہوں کیا عجب زمانہ ہے
قبل شادی جہیز لانا ہے
کار دینا تو ماروتی دینا
سلسلہ یہ بہت پُرانا ہے
جب سے دُلہا مجھے بنایا گیا
ساس کا گھر مرا ٹھکانہ ہے
کام بیوی کا کردیا ہوں تمام
ساس کو اب سبق سکھانا ہے
رات دن خودکشی کی سوچتے ہو
جاکے اُستاد کیا پڑھانا ہے
موت سے زخمؔ کیوں ڈریں سُسرے
آخر اک روز سب کو جانا ہے
………………………
عکس و معکوس…!!
٭ پٹرول بہت جلد 100 روپئے فی لیٹر ہوجائیگا…!!
l ڈالر بھی اسی فراق میں ہے ۔
٭ مجلس کو قیمتی اراضی کے الاٹمنٹ کا تحفہ
l تائید کا سودا ، فائدہ ہی فائدہ ۔
٭ تاریخی میوزیم سے نظام کی نادر اشیاء کا سرقہ
l چوروں کا مضبوط نظامِ عمل
٭ سی سی ٹی وی کیمروں سے جرائم میں کمی
l گرفتاری کا خوف ناکہ جرائم سے نفرت
٭ اسرائیل عراق میں کرسکتا ہے ایرانی اہداف پر حملہ ؟
l جو آخرِ کار آخری حملہ ثابت ہوگا
٭ پرانے شہر میں صرف سنگِ بنیاد کاچلن
l جیسے دودھ پیتے بچوں میں نپّل کا چلن۔
یاور علی مرزا۔تارناکہ
………………………
ماڈرن فقراء
٭ ایک فقیر گھر پر آواز دے رہا تھا کہ ’’اﷲ کے نام پر ووٹ دیدو بابا ‘‘۔
گھر میں سے آواز آئی کہ کیا بات ہے کھانے کے بجائے ووٹ مانگ رہے ہو ۔
فقیر نے کہا : ’’اماں! بڑے بڑے لوگاں گھر گھر جاکر ووٹ کی بھیک مانگ رہے ہیں میں تو خاندانی فقیر ہوں اور الیکشن میں کھڑا ہوں ، میں بھی ووٹ کی بھیک نہیں مانگ سکتا کیا…!؟‘‘
………………………
٭ ایک فقیر نے آواز دی کہ ’’اﷲ کے نام پر کچھ دیدو بابا ، میں پھر دو مہینے تک نہیں آؤں گا …!‘‘
وجہ دریافت کرنے پر فقیر نے کہا ’’گرما جو آرہا ہے اس لئے میں اُوٹی کو جارہا ہوں ‘‘۔
………………………
٭ فقیر کھانے کے لئے کچھ مانگ رہا تھا ، اندر سے آواز آئی ’’کھانا پک رہا ہے کچھ دیر بعد آنا ‘‘۔
فقیر نے کہا : ’’کوئی بات نہیں میں نمبر دے رہا ہوں اس پر ایک مسڈ کال دیدو میں پھر حاضر ہوجاؤں گا …!!‘‘
سید اعجاز احمد ۔ ورنگل
………………………
عاجزانہ درخواست …!!
٭ بیوی کار لے کر باہر جارہی تھی تو شوہر نے عاجزانہ لہجہ میں کہا بیگم ! جب تم کو محسوس ہو کہ کار تمہارے قابو سے باہر ہوگئی ہے تو مہربانی کرکے کسی سستی سی چیز جیسے کھمبا یا کسی پتھر سے ٹکراکر روک دینا تاکہ مجھے زیادہ ہرجانہ نہ بھرنا پڑے …!!
………………………
ایک لیٹر …!!
پہلا دوست : تمہاری بیوی کار چلانا سیکھ رہی تھی نا کیا حال ہے …؟
دوسرا دوست : ایک لیٹر میں 4 آدمی کو ٹکر مار رہی ہے …!!
مظہر قادری۔ حیدرآباد
………………………