ہائی کورٹ جج سے مکمل تحقیقات کی بھی خواہش ‘تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ
حیدرآباد 29 مارچ (سیاست نیوز) نظام آباد میں گذشتہ دنوں پولیس کے ہاتھوں ایک نوجوان کی ہلاکت کے پیش آئے واقعہ کے حقائق کا پتہ چلانے والی کمیٹی نے اپنی رپورٹ پیش کی اور نظام آباد میں ہلاک ہونے والے 22 سالہ شیخ حیدر کے واقعہ میں ذمہ دار پولیس عہدیداروں و ملازمین کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا حقائق کا پتہ چلانے والی کمیٹی نے حکومت تلنگانہ سے مطالبہ کیا اور ساتھ ہی ساتھ مزید حقائق کا پردہ فاش ہونے کیلئے ہائی کورٹ جج کے ذریعہ فی الفور مکمل تحقیقات کروانے کا حقائق کا پتہ چلانے والی کمیٹی نے حکومت سے پر زور خواہش کی ہے ۔ اس کمیٹی کے مطابق بتایا جاتا ہیکہ جاریہ ماہ 21 مارچ کو نظام آباد ون ٹاون پولیس نے مہلوک شیخ حیدر کو مزدوروں کے اڈہ سے پولیس اسٹیشن لیجایا گیا اور پولیس کی جانب سے شیخ حیدر کو پولیس اسٹیشن لیجانے سے متعلق مقامی عوام نے فون پر والد کو اطلاع دی اور پھر کچھ ہی دیر بعد پولیس اسٹیشن سے فون پر اسٹاف نے حیدر کے افراد خاندان کو پولیس اسٹیشن آنے کا مشورہ دیا جس کی روشنی میں حیدر کے افراد خاندان فوری طور پر پولیس اسٹیشن پہونچے جس کے فوری بعد موت و زیست کی حالت میں پڑے ہوئے حیدر کو افراد خاندان کے حوالہ کردیا۔ کمیٹی نے بتایا کہ حیدر کی موت کی اصل وجہ کیلئے مقامی دو سیاسی جماعتوں کے مابین پائی جانے والی مخاصمت ہے ۔ یہ بات کمیٹی کے ارکان کو مقامی افراد نے ہی بتائی ۔ لہذا ان تمام حالات کی روشنی میں حیدر کی پولیس اسٹیشن میں پیش آئی موت کے واقعہ کی ہائی کورٹ جج کے ذریعہ ہی مکمل تحقیقات کروانے کا تلنگانہ حکومت سے حقائق کا پتہ چلانے والی کمیٹی کے عہدیداروں نے پر زورمطالبہ کیا ۔