ڈھاکہ ۔ 13 ۔ جنوری (سیاست ڈاٹ کام) بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ نے دفاع ، داخلہ اور خارجہ کے اہم قلمدان اپنے قبضہ میں رکھے ہیں۔ آج کابینہ کے ارکان میں انہوں نے قلمدان تقسیم کئے لیکن وزارت عظمیٰ کے علاوہ دیگر تین اہم قلمدانوں کو اپنے ہی قبضہ میں رکھا ۔ 51 وزراء میں سے صرف 15 وزرائے مملکت اپنا موقف نئی حکومت میں برقرار رکھنے میں کامیاب رہے۔ کئی سینئر قائدین کو نظرانداز کردیا گیا۔ شیخ حسینہ ان کی 48 رکنی مجلس وزراء نے کل حلف برداری کی ہے۔ شیخ حسینہ نے کئی موجودہ وزراء کو نئی حکومت میں شامل نہیں کیا۔ اہم اپوزیشن بنگلہ نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کے کارگزار معتمد عمومی مرزا فخر الاسلام نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ آج کا دن بنگلہ دیش کا یوم سیاہ ہے۔ جمہوری جذبہ کو آمریت نے کچلنا شروع کردیا ہے ۔ بی این پی نے انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا اور حلف برداری تقریب میں بھی شرکت نہیں کی تھی۔ 300 رکنی پارلیمنٹ میں عوامی لیگ کو دو تہائی اکثریت حاصل ہوچکی ہے۔ دریں اثناء سابق ڈکٹیٹر ایچ ایم ارشاد کی جاتیہ پارٹی نے اپوزیشن میں بیٹھنے کا فیصلہ کیا ہے حالانکہ اس کے تین ارکان پار لیمنٹ کو عوامی لیگ زیر قیادت حکومت میں شامل کرلیا گیا ہے۔ اس کی وجہ سے بنگلہ دیش میں جاتیہ پارٹی کے دوہرے کردار پر ایک بحث کا آغاز ہوگیا ہے۔
بی این پی اور اس کی حلیف پارٹیوں نے انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا۔ روزنامہ ڈیلی اسٹار نے اپنے تبصرہ میں کہا کہ یہ مسئلہ دستور کی دفعہ 70 کے بموجب انتہائی پیچیدہ معلوم ہوتا ہے۔ اگر کوئی رکن پارلیمنٹ پارلیمنٹ میں پارٹی کے فیصلہ کے خلاف ووٹ دے تو وہ پارٹی کی رکنیت سے محروم ہوجاتا ہے۔ قانون داں رفیق الحق نے تاہم رائے ظاہر کی کہ دستوری اعتبار سے جاتیہ پارٹی کے وزراء کو کوئی مسئلہ درپیش نہیں ہوگا کیونکہ ان کی حلف برداری پارٹی کی مرضی سے ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوسری صورت میں وہ دستور کی دفعہ 70 کے تحت آسکتے تھے۔ شیخ حسینہ کے مشیر قانونی ز ی خان پنا نے اس واقعہ کو پارلیمانی جمہوریت کا عدیم المثال واقعہ قرار دیا اور مزید تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان تمام باتوں کا کوئی مطلب نہیں ہے۔ سابق وزیر عوامی لیگ کے سینئر قائد سرنجیت سین گپتا نے کہا کہ کوئی بھی بیک وقت حکومت میں اور اپوزیشن میں شامل نہیں رہ سکتا۔ وہ سپریم کورٹ کے فیصلہ کا ایک مباحثہ کے دوران حوالہ دے رہے تھے لیکن وزیر اطلاعات حسن الحق انو نے کہا کہ نئی حکومت ’’کثیر جماعتی‘‘ حکومت ہے ۔