شہر میں فرقہ وارانہ فساد برپا کرنے منظم سازش ٹولی سرگرم

پولیس کی چوکسی کے باوجود مسلم نوجوان پر حملہ ، اشتعال انگیز پمفلٹس کی تقسیم
حیدرآباد یکم / جولائی ( سیاست نیوز ) شہر حیدرآباد میں فرقہ وارانہ ماحول کو بگاڑنے اور سماج میں بے چینی پیدا کرنے کی مذموم کوشش کی جارہی ہے اور نشانہ کے طور پر غیر سماجی عناصر اس مرتبہ بھی سعیدآباد اور مادناپیٹ کو استعمال کر رہے ہیں ۔ حساس علاقوں میں شمار ہونے والے مقامات پر پولیس کی چوکسی کے باوجود گذشتہ روز پمفلٹ اور کل رات ایک مسلم نوجوان پر حملہ کا واقعہ پیش آیا ۔ جہاں ایک فرقہ کے جذبات کو مجروح کرتے ہوئے سماج میں پھوٹ اور تشدد برپا کرنے کی کوشش کی گئی تاکہ ان پمفلٹ سے دیگر مذہبی جذبات کو ٹھیس پہونچے اور نتیجہ میں باقی کا کام پولیس کے ذمہ ہوجاتا لیکن ایسا نہیں ہوا ۔ ایسے حالات اور بار بار پیش آرہے واقعات کے باوجود ان حساس علاقوں میں پولیس کی تیسری آنکھ سی سی ٹی وی کیمرے ہنوز تنصیب نہیں کئے گئے ۔ اگر پولیس سابقہ تجربات اور علاقہ کی حساس نوعیت کو دیکھتے ہوئے ان علاقوں میں کیمرے نصب کرتی تو ایسے ملزمین کی بہ آسانی گرفتاری عمل میں آتی ۔ سابق میں مادناپیٹ کی مندر میں بڑے جانوروں کے پیروں کو رکھ کر فساد مچایا گیا تھا ۔ جو بعد میں یہ ثابت ہوا کہ بڑے جانور کے پیر رکھنے والے کوئی اور نہیں بلکہ مقامی ہندو نوجوان تھے اور اب اسی حدود میں نرخی باغ کے علاقہ میں یہ کوشش کی گئی ۔ ابتدائی اطلاعات میں پولیس ابھی ان نامعلوم افراد کے بارے میں معلومات حاصل کر رہی ہے جبکہ عام طور پر پولیس کو اس حال میں دیکھا گیا ہے کہ وہ کسی بھی نوعیت کا واقعہ پیش آنے پر اس نوعیت کے جرم میں ملوث افراد اور سابقہ ریکارڈ کے مطابق گرفتاریاں کرتی ہے اور رات کے اوقات مکانات پر دھاوے کرکے گرفتاریاں عمل میں لائی جاتی ہیں تاہم دو دن ہونے کے باوجود بھی پولیس ساؤتھ زون نے کسی بھی قسم کی کوئی کارروائی انجام نہیں دی ۔ حالانکہ خود ایک اعلی پولیس آفیسر نے کہا تھا کہ اگر یہ پمفلٹ عام ہوجاتے تو شہر کو قابو کرنا مشکل تھا ۔ انصاف کے تقاضوں میں جہاں سزا کی سختی اہمیت رکھتی ہے اور وہیں مجرموں کے خلاف آہنی پنجہ کی پکڑ بھی کافی اہمیت رکھتی ہے ۔ شہریوں میں یہ بات گشت کر رہی ہے اور شہری پولیس کے تعلق سے کہنے پر مجبور ہیں کہ اگر یہ حرکت کسی اور مذہب کے خلاف ہوتی تو نہ جانے کتنے مسلمان گرفتار کرلئے جاتے ۔ باوثوق ذرائع کے مطابق ساؤتھ زون کی خصوصی ٹیمیں مادناپیٹ حدود کے قصوروار افراد کی نشاندہی کیلئے کوشش کر رہی ہیں ۔ ریاستی حکومت بالخصوص وزیر داخلہ کو جو شہر سے تعلق رکھتے ہیں انہیں چاہئے کہ وہ حساس علاقوں میں سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب کو جلد عمل میں لائیں اور قصوروار افراد کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے مسلمانوں میں اعتمادکو بحال کریں ۔