شہر میں روزانہ 40 فیصد پانی ضائع

پانی کے استعمال میں احتیاط ضروری ، انسانیت کو آبی قلت سے بچانا بھی اللہ کی خوشنودی کا سبب
حیدرآباد ۔ 30 ۔ مئی : ( سیاست نیوز ) : پانی جس کا ایک گھونٹ جو حلق سے اترتے ہی سارے جسم میں ٹھنڈک کا احساس ہوتا ہے اور فوراً انسان اللہ تعالی کا شکر بجالاتا ہے ۔ لیکن افسوس کہ آج ہمارا اور محکمہ آبرسانی کا یہ عمل شہر میں روزانہ 40 فیصد پانی ضائع کیا جاتا ہے ۔ محکمہ کے بہتر انتظامات نہ ہونے اور عوام کی لاپرواہی کی وجہ سے پانی کا ایک بڑا حصہ ضائع ہورہا ہے ۔ اب جب کہ موسم گرما اختتامی ایام میں پہنچ چکا ہے لہذا آبی ذخائر میں پانی کی سطح میں کمی بھی واقع ہوچکی ہے ۔ پانی ضائع ہونے کی وجوہات میں قدیم پائپ لائنس اصل وجہ ہے ۔ عثمان ساگر سے شہر کے لیے حاصل کئے جانے والے پانی میں روزانہ 3 ملین گیلن پانی ضائع ہورہا ہے ۔ عام طور پر کسی ملک میں 17 فیصد پانی کا زیاں ہوتا ہے ۔ لیکن صرف حیدرآباد میں یہ شرح 40 فیصد ہے جو کہ تشویش ناک صورت حال ہے ۔

واٹر بورڈ کے ڈاکٹر منوہر بابو کے بموجب شہر میں پانی کے ضائع ہونے کو روکنے اور پانی کی قلت سے متاثرہ علاقوں کو راحت پہنچانے کے لیے بڑی پائپ لائن کو تبدیل کرنے کی تجویز اور اس پر 1200 کروڑ روپئے کے اخراجات کی تجویز پیش کی گئی تھی لیکن جو کہ صرف کاغذات تک ہی محدود رہ گئی ہے ۔ پانی کے ضائع ہونے میں ایک اور اہم وجہ قدیم اور ناقص واٹر ٹینکرس ہیں ۔ ٹینکرس میں لیکیج ، پانی کی ٹانکی زنگ آلود ، اور زیادہ منافع کی کوشش میں کمسن بچوں کا استعمال کھلے عام کیا جاتا ہے ۔ جس کے خلاف محکمہ آبرسانی کے علاوہ محکمہ لیبر کو بھی سخت اقدامات کی ضرورت ہے ۔ شہر کے اہم علاقوں میں آبی قلت کو دور کرنے کیلئے ٹینکرس کے ذریعہ پانی کی سربراہی کے نظام میں بھی کئی مسائل اور خامیاں موجود ہیں کیوں کہ ان ٹینکرس میں 5 تا 10 ہزار لیٹرس پانی کی گنجائش ہوتی ہے اور یہ ٹینکرس بالترتیب 500 تا ایک ہزار روپئے کے چالانات بھر کر پانی سربراہ کرتے ہیں ۔ شہر کو روزانہ 340 ملین گیلن پانی کی ضرورت ہے تاہم واٹر بورڈ روزانہ صرف 320 ملین گیلن پانی ہی سربراہ کررہا ہے ۔ قارئین آپ کو یاد دلادیں کہ شہر کو فی الحال سنگور ، ناگرجنا ساگر ، کرشنا کے علاوہ حمایت ساگر اور عثمان ساگر سے پانی سربراہ کیا جارہا ہے ۔ اور ان آبی ذخائر میں پانی کی سطح موسم گرما کی وجہ سے تشویش ناک صورتحال اختیار کرچکی ہے ۔ کاش ۔ ہم پانی احتیاط سے برتتے ہوئے انسانیت کی مددکریں تو کتنا بہتر ہوتا کیوں کہ انسانیت کی مدد سے خالق کائنات خوش ہوتا ہے اور جب اللہ تبارک تعالیٰ خوش ہوتے ہیں تو پھر ہمارے لیے یہ دونوں جہاں کی کامیابی ہے ۔۔