شہر حیدرآباد کی پولیس غنڈوں کی بھیس میں

ٹولی چوکی میں غنڈوں کی کارروائی کے سرپرستی حاصل ہونے کا الزام
حیدرآباد یکم / جولائی ( سیاست نیوز ) اگر کسی علاقہ میں زبردستی مکان خالی کروانا ہو یا پھر کہیں ناجائز قبضہ کرنا ہو یا پھر جبراً کسی بے قصور کی جائیداد کو اپنے قبضہ میں کرنا ہوتو کرایہ کے غنڈوں کی ضرورت نہیں بلکہ علاقہ کی پولیس کو اپنے ساتھ ملالو کام آسان ہوجائے گا ۔ ایسے ہی الزامات کا سامنا کر رہی ہے ان دونوں شہر حیدرآباد کی سٹی پولیس جرائم پر قابو پانے سرغنے روڈی شیٹروں پر نظر رکھنے اور امن و امان کی صورتحال کو قابو رکھنے کے بجائے پولیس پر اپنی مصروفیت کو کہیں اور انجام دینے اور اختیارات کے بے جا استعمال کے الزامات پائے جاتے ہیں ۔ ایسا ہی ایک واقعہ ٹولی چوکی کے علاقہ گلشن کالونی میں پیش آیا جہاں آج صبح کے اوقات غنڈہ عناصر کی ٹولی زبردستی ایک مکان میں داخل ہوگئی ۔ ہتھیاروں کے ساتھ ڈی سی ایم گاڑی میں پہونچنے والے ان افراد کو دیکھ کر علاقہ کی عوام حیرت زدہ ہوگئے اور مسلسل آدھے گھنٹے تک 100 اور مقامی پولیس سے ربط قائم کیا تاہم پولیس بروقت نہیں پہونچی ۔ جبکہ مقامی عوام کا الزام ہے کہ جس وقت گڑ بڑ ہو رہی تھی انہوں نے گولکنڈہ پولیس سے وابستہ ملازمین پولیس کو سادہ لباس میں گشت کرتے ہوئے دیکھا اور ایک دن قبل ہی مسئلہ پولیس سے رجوع ہوچکا تھا اور پولیس اس علاقہ میں ایک دن قبل ہی گشت کر رہی تھی ۔ جس شحص کے مکان میں داخل ہوکر حملہ کیا اس شخص سے بات کرنے پر انہوں نے جن کا نام خالد حسن ہے انہوں نے بتایا کہ صبح 20 تا 25 افراد جن میں خواتین بھی شامل تھے ۔ ان کے مکان میں زبردستی داخل ہوگئے اور انہیں زدوکوب کیا اور ان کے مکان میں خواتین پر حملہ کرتے ہوئے سیل فون چھین لئے اور گالی گلوج کی اور ان کے بچوں کو مارنے کی دھمکی دی ۔ خالد حسن سے حملہ کی وجہ پوچھنے پر انہوں نے سیول معاملات بیان کئے ۔ پولیس گولکنڈہ نے اس خصوص میں مقدمہ درج کرلیا ہے اور مصروف تحقیقات ہے ۔