شہریوں کی حفاظت محکمہ پولیس کی ذمہ داری

مدن پلی میں ٹریفک پولیس اسٹیشن کا افتتاح ، ضلع ایس پی جی سرینواس کا خطاب
مدن پلی۔/12اکٹوبر، ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) ضلع چتور میں واقع مدن پلی ، کپم، پنگنور، پلمنیر، پاکالا، یتور، پیلیر ، نگری میں ٹریفک کے نظام کی بہتری کیلئے 156 پولیس ٹریفک کانسٹبل اور ہوم گارڈ کے عملہ کو مدن پلی ضلع پریشد ہائی اسکول میں ٹریفک ڈیمو کیا گیا۔ اس کے بعد این جی پلی میں ٹریفک یونٹ کو قائم کیا گیا۔ ان دونوں اجلاسوں میں ضلع ایس پی چتور جی سرینواس، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس راگھو ریڈی، سب کلکٹر کرنن ، رکن اسمبلی تپا ریڈی، بلدیہ چیرمین شیوا پرساد، ڈسٹرکٹ جج جیاراج، بی جے پی قائد نرسمہا ریڈی و دیگر سیاسی قائدین کے ساتھ ساتھ مدن پلی ڈیویژن کا پولیس عملہ اور NCC کیڈیٹ و دیگر عہدیداروں نے شرکت کی۔ اس موقع پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جس طرح سرحد پر فوج ہمارے ملک کی حفاظت میں لگی ہوئی ہے اسی طرح محکمہ پولیس عام شہریوں کی حفاظت میں لگی ہے اور بغیر پولیس کے ہماری زندگی کا تصور ناممکن ہے۔بڑے افسوس کے ساتھ اس کا اظہار کیا گیا کہ ضلع چتور میں اس سال 947 حادثات ہوئے ہیں۔ ان حادثات کی روک تھام کیلئے ٹریفک پولیس یونٹ کو قائم کیا گیا ہے۔ مدن پلی میں بالخصوص ٹریفک کا نظام درہم برہم رہنے کی وجہ سے تقریباً 35 افراد پر مشتمل عملہ جس میں ایک سب انسپکٹر ،دو اسسٹنٹ سب انسپکٹر، ہیڈ کانسٹبل ، ہوم گارڈ مل کر ٹریفک میں سدھار لائیں گے۔ ضلع ایس پی سرینواس نے اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کا مقصد چتور ضلع کو حادثات سے محفوظ بنانا ہے لیکن جب شہریوں کا تعاون نہیں ملتا وہ اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوپائیں گے اور یہ ٹریفک میںسدھار صرف ایک دن میں یا راتوں رات ہونے والا نہیں ہے اس لئے ٹریفک ایکشن پلان کے تحت سروے کیا جائے گا اور حالات کا جائزہ لیا جائے گا، اس پلان کیلئے دانشوروں کے مشورے بھی لئے جائیں گے۔ ضلع ایس پی نے کہا کہ وہ ہر ماہ ایک دن مدن پلی کے ٹریفک مسئلہ کی یکسوئی کے لئے صرف کریں گے اور مدن پلی میں سگنل لائٹس کو قائم کرنے کی رائے پر بھی غور کیا جائے گا۔ پولیس ،محکمہ بلدیہ ، محکمہ ٹریفک کی یکسوئی کی کوشش کریں گے اور کثیر تعداد میں موجود آٹو ڈرائیورس سے بات کریں گے۔ بعد ازاں ٹریفک عملہ میں ضلع ایس پی ، ضلع جج، سب کلکٹر، چیرپرسن بلدیہ، ایم ایس پی، ٹریفک اے سی پی کے ہاتھوں ایک کٹ تقسیم کی گئی جس میں ہیلمٹ، گلوز، کوٹ وغیرہ موجود ہیں۔