شہریار کا پی ایس ایل پر موقف یکسر تبدیل، آئندہ سال انعقاد کا ادعا

لاہور۔29 جولائی ۔(سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریار خان جنہوں نے اس سے قبل پاکستان سوپر لیگ (پی ایس ایل) کے معاملے کو مشکلات کا شکار قرار دیا تھا، انھوں نے گزشتہ روز اپنے موقف میں یکسر تبدیلی لاتے ہوئے کہا کہ یہ نامی گرامی لیگ ممکنہ طور پر فروری 2016 ء میں بیرون ملک منعقد ہوگی۔ شہریار خان کا حوالہ دیتے ہوئے پی سی بی نے اپنے وضاحتی بیان میں کہا کہ پی ایس ایل سے متعلق ان کے خیالات کی تشریح غلط انداز میں کی گئی۔ ’مجھے پی ایس ایل سکریٹری نے تازہ ترین معلومات فراہم کی ہیں اور میں اب تک ہونے والی پیشرفت پر بہت خوش ہوں۔ مجھے پورا یقین ہے کہ پی ایس ایل کا انعقاد پاکستان سے باہر کامیابی سے ہوگا اور پی ایس ایل سکریٹری تمام مسائل سے کامیابی سے نمٹ لیں گے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ چیرمین نے پاکستان کی سکیورٹی صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے غیر ملکی کھلاڑیوں کو ملک میں دعوت دینا اور پانچ مختلف ٹیموں کو ایک ہی موقع پر کھلانے کے کٹھن کام کی طرف نشاندہی کی۔انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات ایک بہترین انتخاب ہے۔ تاہم اُن کے گراؤنڈز دستیاب نہیں جس کے باعث ہم پی ایس ایل کو موخر نہیں کرسکتے۔ پی سی بی نے ایف ٹی پی میں پی ایس ایل کیلئے جگہ بنائی ہے اور ہم اس جگہ کو کھو نہیں سکتے۔تاہم یہ بات قابل ذکر ہے کہ انگلینڈ میں پاکستانی میڈیا کوایک حالیہ انٹرویو میں شہریار نے کہا تھا کہ پی ایس ایل کا معاملہ مشکلات کا شکار دکھائی دیتا ہے۔ ’میں ٹی ٹوئنٹی کے امور سنبھالنے کیلئے بہترین شخص نہیں، اس لئے میں نے یہ پراجیکٹ نجم سیٹھی اور دیگر کو دے دیا ہے لیکن فی الحال تو معاملات مشکلات کا شکار دکھائی دیتے ہیں اور اس موقع پر قطر جاکر فروری کیلئے سب کچھ درست کرلینا ایک مشکل کام ہوگا۔‘انٹرویو میں انھوں نے کہا تھا کہ ’’میری تھیوری ہے کہ اگر آپ کوئی کام اچھے سے نہیں کرسکتے تو اسے نہ کریں۔‘‘ انہوں نے ٹورنمنٹ کے پاکستان میں انعقاد پر بھی زور دیتے ہوئے کراچی، لاہور، ملتان اور فیصل آباد کو ممکنہ مقامات قرار دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ٹورنمنٹ کے انعقاد پر شاید صف اول کے کھلاڑی جیسے کیون پیٹرسن، گلن میکسویل اور اے بی ڈی ولیرز تو نہ آئیں ٹگر ڈوین براوو، جیسن ہولڈر، ایلٹن چگمبورا اور کئی سری لنکائی کھلاڑی آسکتے ہیں جنہیں پیسوں کی ضرورت ہے۔ ان کھلاڑیوں کو پیسے دیں، پاکستان میں کھیلنے سے اسٹیڈیمز بھرے رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ٹورنمنٹ کے انعقاد سے نہ صرف غیر ملکی کھلاڑی پاکستان آکر کھیلیں گے بلکہ اس سے آئندہ سال کے بڑے ایڈیشن کیلئے بھی راہ ہموار ہوگی جب ہمارے پاس یو اے ای کے گراؤنڈز تک رسائی ہوگی۔